• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
+5
+8

واشنگٹن میں رہائش پذیر لیزی’ سنڈروم‘ نام کی ایک بیماری سے دوچار ہیں جس میں ان کا وزن نہیں بڑھ سکتا۔ بیماری کے سبب ان پر بوڑھاپے کے اثرات جلدی نمودار ہونے لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:چاکلیٹی ہیرو وحید مرادکا عروج و زوال

لیزی کو یہ بیماری بہت چھوٹی عمر سے ہے۔ان کی پیدائش کے وقت ہی ڈاکٹرز نےلیزی کے والدین کواس بیماری سے متعلق بتادیا تھا۔داکٹرز نے یہاں تک مطلع کیا تھا کہ بیماری کے سبب وہ زیادہ دنوں تک زندہ نہیں رہ سکیں گی۔ اگر رہیںتو بول اور چل نہیں پائیں گی ۔لیکن یہ سب کچھ سن کربھی ان کےحوصلےپست نہیں ہوئے ۔

لیزی نے جب اسکول جانا شروع کیا تو بچے اس سے دوستی نہیں کرتے تھے ،اسکول کا اسٹاف اور بچوں نےاس کا مزاق بنایا۔ یہاں تک کہ اسکول ٹیچر نے ان کے والدین سےیہ تک کہا کہ آپ لیزی کو گھر پر ہی رکھ لے کیونکہ اس کے آنے سے اسکول کا ماحول خراب ہوتا ہے ،بچے ان سے ڈرتے ہیں۔

لیزی جب بھی اپنے آپ کو دیکھتیں تو انہیں خود سے نفرت محسوس ہوتی ۔وہ ہمیشہ یہی سوچتیں کہ وہ اتنی بری کیوں ہیں کہ کوئی مجھے دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا،سب اس سے ڈرتے اور اس کے آنے سے اٹھ جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:نیپالی پریوں جیسے چہرے والی، منیشا کوئرالہ

اسکول کے کچھ دوستوں نے لیزی کی ویڈیونجی ویب سائٹ پر اپ لوڈکردی جس میں یہ لکھا تھا کہ ’’دنیا کی سب سے بدصورت عورت‘‘۔اور اس ویڈیو پر دیکھنے والوں کا بس یہی کہناتھا کہ تمہیں مرجانا چاہیے۔

لیزی یہ دیکھ کر بہت دلبرداشتہ ہوئی اور سوچا کہ شاید سچ میں مجھے مرجانا چائیےاور خودکشی کا سوچنے لگی ،اسی دوران لیزی کے ذہن میں ایک اورخیال آیاکہ کیوں نہ میں اس بیماری کے باوجود لوگوں کے لیے مثال بنوں۔

یہ نھی پڑھیے:فلم انڈسٹری کے ’سلطان‘ سے ’مولا جٹ‘ تک کا سفر

اسی جذبے کے ساتھ لیزی نے آئن لائن اپنی کہانی لکھنا اور بتانا شروع کی اور لوگوںکویہ بتایا کہ میں دیکھنے میں بری ہو ںمگر میں اندر سے اچھی ہوںاورمیں نے اپنی اس بیماری کو کمزوری نہیں بلکہ اپنی طاقت بنایا ہے۔

لیزی کی زندگی پر بنی ’’ا بریو ہارٹ ‘‘نامی ڈاکیومنٹری بھی بنائی گئی جس کو لوگوں نے کافی پسند کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:امیتابھ بچن کے ’عشق‘ کی دوسری قسط

اسی لیے کہتے ہیں کہ اپنی بیماری یا کسی نقص کو اپنی کمزوری نہ بنائو بلکہ اسے اپنی طاقت بناکر آگے بڑھو۔

 

تازہ ترین