• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زندگی خوشگوار اور ناخوشگوار حالات سے عبارت ہے۔ اچھے اور برے، دونوں قسم کے حالات کا سامنا ہر شخص کو کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میںشاید ہی کو ئی ایساشخص ہو جسے اپنی زندگی میں نامساعد حالات کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو یا شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو، جسے کبھی کوئی آسانی میسر نہ آئی ہو۔ تاہم اگر یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ مشکل حالات کا سامنا عموماً آسان حالات کی نسبت زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ مشکلات سے نمٹنا ہی اصل فن ہے۔ ہر شخص اپنی اپنی صلاحیت اور استطاعت کے مطابق مشکل حالات کا مقابلہ کرسکتاہے لیکن کچھ لوگوں کا ہمت وحوصلہ جلد ہی جواب دینے لگتا ہے، ان کے قد م ڈگمگانے لگتے ہیں اور یہ صورتحال ناکامی کا لبادہ اُوڑھ لیتی ہے۔ لیکن کسی بھی مشکل کو کامیاب بنانے کیلئے آپ کو خاص رہنمائی اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو مشکل حالات کے دوران خاص طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ خاص طرز عمل کیا ہے آئیے جان لیتے ہیں۔

مثبت رویہ اپنائیں

امریکی مصنف ورجینیا ساتر کے مطابق، ’’زندگی بالکل ویسی نہیں جیسا آپ تصور کرتے ہیں، یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں موجود منفی حالات کا مقابلہ مثبت رویوںکے ساتھ کرناپڑتا ہے‘‘۔ مثبت رویہ اگرچہ ایک بہت چھوٹا سا عمل ہے لیکن یہ بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ خاص طور پر نامساعد حالا ت کے دوران، مثبت رویے کو کامیابی کی کلید قرار دیاجاتا ہے۔ مشکل وقت میں بھی اپنی سوچ مثبت رکھیں کیونکہ سوچ ایک ایسا آلہ ہے جس کا وار کبھی خالی نہیں جاتا۔ مثبت سوچ، مثبت حالات پیدا کرتی ہے جبکہ منفی سوچ، منفی حالات۔

تخلیقی سوچ

اگرچہ مشکل حالات کو فوری طور پرتبدیل نہیں کیا جاسکتا، صرف ان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ تاہم بعض اوقات تخلیقی سوچ کے ذریعے کسی بھی مشکل کو کامیابی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، اس حوالے سے ولیم رگلے کی کامیابی کی کہانی آپ کو ایک نئی راہ دکھا سکتی ہے۔ ولیم رگلے 1880ء میں بیکنگ پاؤڈر اور صابن فروخت کرتے تھے، انھوں نے اپنی مصنوعات کی کامیابی کے لیے گاہکوں کو مفت میں گم(Gum) دینے کا طریقہ اپنایا۔ ان مشکل حالات میں رگلے نے غور کیا کہ ان کے گاہک صابن اور بیکنگ پاؤڈر کی خریداری گم کی لالچ میں کرتے ہیںاور ان کی یہ ’فری آفر‘ مصنوعات کی فروخت میں اضافے کا ذریعہ ثابت ہوئی۔

برا وقت بھی گزر جائے گا

سیانے کہتے ہیں جس طرح اچھا وقت مستقل نہیں رہتا، اسی طرح برا وقت بھی زیادہ دیر نہیں ٹھہرتا۔ برے وقت کے دوران خود کو یقین دلائیں کہ جلد ہی اچھا وقت بھی آئے گا اور یہ مشکل وقت گزر جائے گا کیونکہ یہ یقین آپ کے مقاصد کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوگا اور مصائب برداشت کرنے کی طاقت دے گا۔

مشکل وقت سے سیکھیں

مشکل وقت یا ناکامیوںسے متعلق ابراہم لنکن کا مشہور قول ہے، جس میں وہ کہتے ہیں ’’ مجھے اس بات سے سروکار نہیں کہ آپ ناکام ہوئے لیکن جو چیز اہم ہے،وہ یہ کہ آپ نے اس ناکامی سے کیا سیکھا‘‘۔ اس حوالے سے جان میکس کا بھی ایک قول یاد آتا ہے،’’ مشکل حالات کا سامنا ناگزیر ہےلیکن اس سے سیکھنا آپ کے اپنے اختیار میں ہے‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ میں نے جب بھی خود کو مشکل حالات میں پایا تو کچھ منفرد کرنے کی کوشش کی۔ ان راستوں اور طریقوں پر نظر رکھی، جن سے مجھے نقصان اٹھانا پڑا یا جن سے مجھے فائدہ حاصل ہوا۔

تبدیلی لانے کی کوشش کریں

مشکل حالات سے سبق حاصل کرنے کے بعد مشکلات پیدا کرنے والے حالات کو تبدیل کرنے پر غور کریں۔ سب سے پہلے اس بات پر غور کریں کہ آپ نے ردِعمل کب دکھانا ہے، فوری طور پر یا پھر کچھ دیر بعد۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے کسی عمل کا کوئی رد عمل فوری طور پر نہ ملےلیکن اپنے ارادوں پر قائم رہیں اور حوصلوں کو پست نہ ہونے دیں۔ ساتھ ہی اپنی حوصلہ افزائی خود کرتے رہیں ۔

آپ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں

اکثر حالات آپ کے کنٹرول سے باہر ہوجاتے ہیں، جنہیں آپ چاہتے ہوئے بھی تبدیل نہیں کرسکتے۔ اپنے ان حالات کی جانب غور کریں، جو آپ تبدیل کرسکتے ہیں۔ تبدیل نہ ہونے والے حالات پر اپنا وقت اور توجہ مرکوز نہ کریں۔ وہ کرنے کی کوشش کریں، جو آپ کی دسترس میں ہے کیونکہ جن حالات کو آپ تبدیل نہیں کرپاتے وہ آپ کے لیے مایوسی کا سبب بن جاتے ہیںا ور یہ مایوسی مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔

تازہ ترین