• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، ریٹائرڈ مالی نے دو ہزار درختوں کی دیکھ بھال کا ذمہ سنبھال لیا

کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی جنوبی ایشیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود شہر کی خوبصورتی اور ماحولیات کی بہتری کیلئے اپنے حصے کا فرض ادا کر رہے ہیں۔ دو کروڑ سے زائد آبادی کے اس شہر کراچی میں بے ہنگم اور تیز رفتار تعمیرات کی وجہ سے بہت کم ہی جگہ ایسی بچی ہے جہاں سبزہ اور درخت اگائے جا سکیں لیکن اس کے باوجود امید پر دنیا قائم ہے۔ کسی دور میں معتدل آب و ہوا کے حامل شہر کے طور پر پہچانے جانے والے کراچی میں کنکریٹ کی عمارتوں کی وجہ سے تازہ ہوا کا گزر بس برائے نام ہی رہ گیا ہے جبکہ اگر کہیں بھی اچھی تعداد میں درخت نظر آ جائیں گے تو عیاشی ہی تصور کیا جاتا ہے۔ ایسے میں صابر گل نامی شخص امید کی کرن ہیں جو روزانہ تقریباً دو ہزار پودوں اور درختوں کی پیاس بجھا کر اور ان کا خیال رکھ کر شہر کے ماحول کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ صابر گل 70؍ سالہ ریٹائرڈ مالی ہیں۔ چار سال قبل انہوں نے الخدمت فائونڈیشن کے تحت ایک مہم شروع کی۔ وہ محمد علی سوسائٹی میں درختوں کا خیال رکھتے ہیں۔ نئی ہائوسنگ سوسائٹیاں اور کالونیاں بنانے کیلئے جہاں لاتعداد درخت کاٹے جا چکے ہیں وہیں صابر گل پوری کوشش کر رہے ہیں کہ علاقے میں سبزہ اور ہریالی برقرار رہےہ۔ ہر صبح صابر گل اور ان کے معاون تین پہیوں والی مخصوص گاڑی کے ذریعے پانی کے ٹینکر سے علاقے کے درختوں اور پودوں کو پانی دیتے ہیں اور پورے علاقے میں اس سرگرمی پر ان کے دس گھنٹے خرچ ہوتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صابر گل کہتے ہیں کہ میں ان پودوں کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھتا ہوں، میں نے اپنی زندگی کے پچیس سال ایک اسکول میں مالی کی حیثیت سے کام کیا ہے اور فائونڈیشن میں 2010ء میں بطور رضاکار شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کام کو ملازمت نہیں سمجھا، یہ میرا مقصد ہے۔ یہ پودے میرے بچے ہیں جن کا میں ایک باپ کی طرح خیال رکھتا ہوں۔ یاد رہے کہ پاکستان اُن دس ممالک میں شامل ہے جہاں ماحولیات کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے بلین ٹری سونامی جیسی مہم شروع کی تاہم صابر گل کا کہنا ہے کہ ہریالی اور درختوں کا خیال رکھنا صرف حکومت کا کام نہیں۔ انہون نے کہا کہ ایک شہری کی حیثیت سے یہ میرا فرض ہے کہ درختوں کا خیال رکھوں اور اپنا فرض ادا کروں۔ پاکستان نے حال ہی میں ایکو سسٹم ری اسٹوریشن فنڈ قائم کیا ہے جس کا مقصد ماحولیات سے جڑے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت پندرہ ایسے محفوظ علاقے منتخب کیے گئے ہیں جہاں 7300؍ مربع کلومیٹر زمین پر سبزہ اور درخت اگائے جائیں گے۔

تازہ ترین