• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سول سروسز آف پاکستان کے گریڈ 20کے افسران کی گریڈ 21میں ترقیوں کے لئے سینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس گزشتہ ماہ کی 28تاریخ کو شروع ہوا جو تین دن چلتا رہا۔ پہلے ترقیوں کے حوالے سے اس اہم ترین اجلاس کی رو داد اور ترقی پانے والے خوش قسمت افسران کے بارے میں تفصیل اجلاس کے دو یا تین روز بعد منظر عام پر آہی جاتی تھی۔ کئی ترقی پانے والے افسران کو تو اجلاس کے روز ہی پتہ چل جاتا تھا کہ ان کی ترقی ہوگئی ہے اور انہیں مبارکباد یں بھی ملنا شروع ہو جاتی تھیں۔ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ سینٹرل سلیکشن بورڈ میں ہونے والی ترقیوں کے بارے کوئی اعلان نہیں کیاگیا اور نہ ہی اتنے سورس رکھنے والے افسران کو کوئی علم ہے۔ پچھلی مرتبہ پھر بھی ایک ہفتے کے بعد افسران کی ترقیوں کی فہرستیں تیار کرلی گئی تھیں لیکن ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے خود اپنے لیپ ٹاپ میں تیار کیں اور نوٹیفیکیشن جاری ہونے تک کسی افسر کو ترقی پانے کے حوالے سے بڑی مشکل سے پتہ چلا۔ اس مرتبہ تو صورتحال اور بھی گھمبیر دکھائی دیتی ہے۔ سنٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس ہوئے 25 دن گزر گئے ہیں لیکن کسی کو کچھ پتہ نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے تاحال مکمل خاموشی معنی خیز دکھائی دیتی ہے۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن افضل لطیف نے اس مرتبہ تہیہ کر رکھا تھا کہ صرف وہی ’’میٹریل‘‘ گریڈ 21میں بھیجا جائے گا جو گریڈ 22میں جانے کابھی اہل ہوگا۔ گریڈ 21میں ترقیوں کے اعلان اور نوٹیفیکیشن میں تاخیر سے افواہیں زور پکڑ چکی ہیں اور چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں۔ اتنی سیکریسی رکھنے کی وجہ سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں لیکن ایک بات واضح ہو رہی ہے کہ گریڈ 21میں ترقیوںکے خواہشمند بہت سے افسران کے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے اور بہت سے افسران کو فارغ کردیا گیا ہے۔ سنٹرل سلیکشن بورڈ اجلاس میں لگتا ہے کہ کوئی قتل عام ہی ہوگیا ہے۔ کئی افسر تو کیس تیار کرکے بیٹھے ہیں کہ ادھر نوٹیفکیشن آئے اور ادھر وہ بورڈ کےفیصلوں کے خلاف عدالتوں میں جائیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیںکہ گریڈ 21کی جو سیٹیں خالی تھیں ان پر بھی بندے پروموٹ نہیں کئے گئے جس کا مطلب ہے کہ گریڈ 21کی سیٹیں زیادہ خالی ہی رہیں گی۔ کئی افسران جنہوں نے بڑی امیدیں لگا رکھی تھیں کہ وہ ترقی پا جائیں گے مایوس ہوئے ہیں۔ کئی نے تو مبارکبادیں بھی وصول کیں لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو رہ گئے ہیں۔ زیادہ تر افسران کو تو اصل معلومات ابھی تک نہیںمل سکیں۔ اگر کسی کو پتہ چلا بھی ہے تو سینٹرل سلیکشن بورڈ کے کسی پرائیویٹ ممبر سے ہی پتہ چلا ہے۔ اس کی ایک مثال اسپیشل برانچ پنجاب کے سربراہ زعیم شیخ صاحب کی ہے۔ انہیں پہلے یہ اطلاع ملی کہ ان کی گریڈ 21میںترقی ہوگئی ہے لیکن بعد ازاں بورڈ کے ایک پرائیویٹ ممبر، جو ان کے دوست بھی ہیں، کے ذریعے انہیں پتہ چلا کہ ان کی ترقی نہیں ہوئی۔ پہلے تمام دوست انہیں مبارکبادیں دیتے رہے اور انہوں نے مبارکبادیں قبول کرتے ہوئے سب کا شکریہ بھی ادا کیا۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 20اگست کو پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21کے افسران کی ایک عارضی لسٹ بھی جاری کی جس میں 49پولیس افسران کے نام تھے اور ان میں سر فہرست ایڈیشنل آئی جی سائوتھ پنجاب کیپٹن (ر) ظفر اقبال کا نام تھا جن کا تعلق 15ویں کامن سے ہے اور ان کو گریڈ 21میں ترقی پائے 6سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ان کو 16مئی 2009کو گریڈ 20میں ترقی ملی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گریڈ 21کے پولیس افسران کی عارضی سنیارٹی لسٹ جاری کرتے ہوئے سرکلر میں یہ بھی لکھا کہ اگر کسی افسر کو لسٹ کے مطابق سنیارٹی کے حوالے سے کوئی اعتراض ہے تو وہ 14روز کے اندر اپنے اعتراضات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے کیریئر پلاننگ ونگ کوبھجواسکتا ہے۔ عارضی سنیارٹی لسٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی منظوری کے بعد ہی جاری کی گئی۔ حالیہ سنٹرل سلیکشن بورڈ میں تو لگتا ہے پاکستان ایڈمنسٹرٹیو سروس کے بھی بہت سے افسران ترقیوںسے محروم رہ گئے ہیں لیکن کچھ ایسے ہیں جن کی ترقیوں کے حوالے سے افواہوں میں بھی دم ہے۔ ان میں کمشنر سرگودھا فرح مسعود، سیکرٹری خزانہ پنجاب افتخار ساہو شامل ہیں۔ پچھلے سلیکشن بورڈ میں ڈیفر ہونیوالے پنجاب کے دو صوبائی سیکرٹری فواد ہاشم ربانی اور حسن اقبال کے حوالے سے بھی یہی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ان کی گریڈ 21میں اس مرتبہ ترقی ہوگئی ہے۔ کمشنر ساہیوال علی بہادر قاضی اور سیکرٹری ہیومن رائٹس ندیم الرحمٰن کی گریڈ 21میں ترقیوں کے حوالے سے نیگٹو اطلاعات سننے کو مل رہی ہیں۔ انہیں افسران کے 26ویں کامن کے ساتھی افسر نجم شاہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ اورسیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب وجیہہ اللہ کنڈی نے چونکہ نیشنل مینجمنٹ کورس 24ستمبر کو ختم کیا ہے اس لئے ان کا نام اس سلیکشن بورڈ میں ترقی کے لئے نہیں رکھا گیا۔ سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ احمد جاوید قاضی ،جن کا تعلق 27ویں کامن سے ہے ،نےبھی نیشنل مینجمنٹ کورس کرلیا ہے۔ انکی گریڈ 21 میں ترقی بھی اگلے سینٹرل سلیکشن بورڈ میں زیر غور لائی جائے گی۔

تازہ ترین