کراچی میں قائم نسلہ ٹاور کے بجلی، پانی اور گیس کے کنکشنز منقطع کردیئے گئے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے اہلکاروں نے نسلہ ٹاور کی گیس لائن منقطع کی تو رہائشیوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔
اس کے بعد کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ حکام نے بھی عمارت میں فراہم کردہ اپنے اپنے کنکشز منقطع کیے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت میں چیف جسٹس گلزار احمد نے ایک ہفتے میں عمارت کو کنٹرولڈ ایمیونیشن بلاسٹ کے ذریعے گرانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ اگر آپ کے پاس مشینری نہیں تو جائیں پاکستان آرمی سے مدد لیں اور ٹاور گرانے کی کارروائی ایک ہفتے میں مکمل کریں۔
سماعت کے دوران عدالت میں نسلہ ٹاور کے مکینوں نے کچھ بولنے کی کوشش کی تو عدالت نے مکینوں کو بولنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے نزدیک نسلہ ٹاور کیس ختم ہوگیا ہے اور اب صرف گرانے کا مسئلہ ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ کمشنر کراچی نسلہ ٹاورکے مالک سے رقم متاثرین کو واپس دلوائیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں برسوں سے یہی کچھ ہورہا ہے، لوگ یہاں سے مال بنا کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں، اب کوئی رعایت نہیں ملے گی۔
عدالت نے عمارت کی بجلی اور پانی کے کنکشن 27اکتوبر تک منقطع کرانے کا حکم بھی دیا، جبکہ کمشنر کراچی کو ایک ہفتہ میں عمارت گرا کر کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔