سندھ ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ پر آن لائن لین دین کیلئے استعمال ہونے والی کرپٹو کرنسی پر پابندی کیخلاف دائر درخواست کا تحریری حکم جاری کردیاہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق دو رکنی بنچ نے ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو کے استعمال پر پابندی کیخلاف دائرکردہ درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی ممالک میں کرپٹو کرنسی میں کاروبار کی اجازت ہے اور پاکستان میں بھی عالمی سطح پر بینکنگ ٹرانزیکشن کیلئے سہولتوں کی ضرورت ہے، قوانین کے دائرے میں کرپٹو کرنسی کو قانونی شکل دی جاسکتی ہے، عدالت نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی کے حوالے سے پالیسی فیصلہ جاری کیا جائے۔چند سال قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپریل 2018ء میں ورچوئل اور کرپٹو کرنسی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مالیاتی اداروں کو حکم دیا تھا کہ ورچوئل کرنسیزبشمول بٹ کوائن، لائٹ کوائن، پاک کوائن، ون کوائن، داس کوائن، پے ڈائمنڈ وغیرہ میں کی جانے والی ادائیگیوں کو تسلیم نہ کیا جائے، مرکزی بینک کامزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی فرد یا ادارے کو ورچوئل کرنسی کی خریدوفروخت، اجراء یا سرمایہ کاری کا لائسنس جاری نہیں کیا گیاہے۔تاہم سندھ ہائی کورٹ کی حالیہ سماعت میں اسٹیٹ بینک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کرپٹو کرنسی پر پابندی غلط استعمال کی روک تھام کیلئے لگائی گئی ہے، جس پر عدالت نے اس حوالے سے قانون سازی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ شوبز کی ایک شخصیت پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دلوانے کیلئے کافی عرصے سے کوشاں ہے، ان کا موقف ہے کہ کرپٹو کرنسی کو قانونی قراردینے سے پاکستان کا تمام قرض اتر سکتا ہے، وہ اسٹیٹ بینک کے اس موقف کو رد کرتے ہیں کہ کرپٹو کرنسی کا استعمال دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے فروغ کا ذریعہ بن سکتا ہے ، اس لئےکہ ہنڈی اور دیگر غیرقانونی لین دین کے طریقوں کے برعکس کرپٹو کرنسی کا آن لائن ریکارڈ ہے جسے ٹریس بھی کیا جاسکتا ہے،پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کیلئے کرپٹو کرنسی بالخصوص بِٹ کوائن کا نام سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش موضوع بن چکا ہے، آج سے لگ بھگ بارہ برس پہلے بِٹ کوائن متعارف کرایا گیا تھاجس نے انٹرنیٹ کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا تھا، ایک بٹ کوائن کی قیمت2011ء میں فقط ایک ڈالر تھی اور آج دس سال بعد ایک بِٹ کوائن لگ بھگ59ہزار امریکی ڈالر کے مساوی ہے،سال 2013ء تک دنیا بھر میں بِٹ کوائن کی کُل تعداد صرف 66تھی جو آج 6800سے تجاوز کرچکی ہے۔ بِٹ کوائن کی قدر میں اُتار چڑھاؤنے اسے انٹرنیٹ پر عالمی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کا مرکز بنا دیا ہے، کچھ رپورٹس کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے پہلے ٹاپ تھری ممالک میں ہوتا ہے جہاںبہت سے لوگوں نے کرپٹو کرنسی میںبھاری سرمایہ کاری کی ہوئی ہے ، مذکورہ فہرست میں امریکہ کا نمبر آٹھواں ہے، تاہم پاکستان میں بِٹ کوائن عام آدمی کیلئے نہ صرف پراسرار ہے بلکہ جعل ساز عناصر بھی فراڈ کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی اور کرپٹو کرنسی ایک ہی ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ کسی بھی الیکٹرانک ذرائع سے ٹرانسیکشن ،آن لائن پیمنٹ وغیرہ کے نتیجے میں جو پیسہ استعمال ہوتا ہے وہ ڈیجیٹل کرنسی کہلاتا ہے اور یہ باقاعدہ قانونی طور پر سینٹرل بینک کے نظام کے تحت چلتا ہے جبکہ بِٹ کوائن کرپٹو کرنسی غیر ریاستی سطح پرایک خودکار بلاک چین نظام کے تحت چلتا ہے،بٹ کوائن کو تیار کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہے ، مائننگ کے طریقہ کار پر عمل درآمد کیلئے بے شمار کمپیوٹر مشین، بجلی، توانائی اور دیگر وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان میں ابھی تک کسی بھی قسم کی کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ نہیں کیاگیا لیکن دنیا کے مختلف ممالک اس حوالے سے کام کررہے ہیں، لاطینی امریکہ کے ملک ایل سلواڈورکو دنیا کا پہلا ملک قرار دیا جاتا ہے جہاں بٹ کوائن کو قانونی کرنسی کی حیثیت حاصل ہے، رواں برس جون میں بٹ کوائن کو قانونی کرنسی بنا نے کی منظوری دی گئی تھی اور گزشتہ ماہ ستمبر سے اس پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے،مقامی حکومت کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ اقدام سے ہر سال بیرون ملک سے بھیجے جانے والی ترسیلات زر کی فیسوں کی مد میں خرچ کئے جانے والے 40 کروڑ ڈالرز کی بچت ہوسکے گی اور قومی خزانے کو وسیع پیمانے پر فائدہ ہوگا۔میں سمجھتا ہوں کہ عالمی وباکوروناکی وجہ سے دنیا ایک نئے انداز میں ورچوئل دور میں داخل ہوگئی ہے، اس وبا نے جہاں پاکستانی روپے سمیت دنیا کی دیگر کرنسیوں کو بے قدری کا شکار کیا، وہیں بٹ کوائین کے ورچوئل سکوں نے سرمایہ کاروں کی نظر میں نہ صرف اپنی جگہ بنائی بلکہ اعتماد بھی بڑھایا۔یہی وجہ ہے کہ آج انٹرنیٹ کی سمجھ بوجھ رکھنے والا ہر شخص بِٹ کوائن کے بارے میں آگاہی چاہتا ہے ، انٹرنیٹ پر بہت سے عالمی کاروباری ادارے بٹ کوائین کوبخوشی قبول کررہے ہیں،ویڈیو گیمز اور دیگر آن لائن سرگرمیوں کیلئے بِٹ کوائن کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے،ہمسایہ ملک چین کے بارے میں خبریں ہیں کہ وہ اپنی کرپٹوکرنسی متعارف کرانے کے آخری مراحل میں ساخل ہوگیا ہے ۔ تاہم پاکستان میں بسنے والے کرپٹوکرنسی کی قانونی حیثیت کے بارے میں تاحال تذبذب کا شکار ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اسٹیٹ بینک بزنس کمیونٹی کے اشتراک سے کرپٹو کرنسی کے موضوع پر ایک ڈائیلاگ کا اہتمام کرے تاکہ اس حوالے سے پارلیمان میں قانون سازی کی راہ ہموار ہوسکے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)