کراچی(ٹی وی رپورٹ) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے خطاب میں کسی نے بدنظمی کی کوشش کی تو مجھے کنٹرول کرنا آتا ہے، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں لکھی ہوئی تقریر کی تو ایوان مطمئن نہیں ہوگا، نواز شریف، عمران خان سے فلیٹ، آمدنی، ٹرانسفر کا جو سوال چاہے کرسکتے ہیں، عمران خان اس کیلئے جوابدہ ٹھہریں گے، نواز شریف پہلے عمران خان سے سوالات کرلیں اس کے بعد اپوزیشن کے سوالات کے جواب دیدیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق،ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی،سینئر صحافی ندیم ملک ،سینئر تجزیہ کار زاہد حسین اور ماہر قانون سلمان اکرم راجہ بھی شریک تھے۔ اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان سے ملاقات میں طے ہوا ہے کہ وزیراعظم کے خطاب میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا، اگر انفرادی طور پر کسی نے بدنظمی کی کوشش کی تو مجھے کنٹرول کرنا آتا ہے، وزیراعظم کی تقریر کے بعد اگر اپوزیشن لیڈ بات کرنا چاہیں گے توا نہیں موقع دیا جائے گا، ایوان میں کسی نے غیرپارلیمانی زبان استعمال کی تو اسے روکا جائے گا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیراعظم کل پارلیمنٹ میں اپنی بے گناہی کا رونا روئیں گے اور اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ٹی او آرز بنانے کا اعلان کردیں گے، نواز شریف ، ان کے خاندان اور حکومتی وزراء کی تضاد بیانیوں کوچھوڑدیں تو بھی بارِ ثبوت ان پر عائد ہوتا ہے ، وزیراعظم ایوان کوا پنے ذرائع آمدن ، اثاثوں اور ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق بتائیں، وزیراعظم پارلیمنٹ میں کبھی بھی وضاحت نہیں دیں گے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں آکر اپنی پوزیشن واضح کرنا چاہئے، نواز شریف کی طرف سے اب تک پارلیمنٹ سے اجتناب برتنا حیران کن تھا، وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں اپنا کیس صحیح طرح لڑا تو جمہوریت مضبوط ہوگی، وزیراعظم ایسے اقدامات کا اعلان کریں جس سے انکے ساتھ دیگر تمام لوگوں کا بھی احتساب ہو، وزیراعظم اخلاقی طور پر خود کو احتساب کیلئے پیش کریں،پاناما پیپرز کی تحقیقات ہونے تک وزیراعظم کا عہدے سے الگ ہونا بہتر ہوگا، وزیراعظم کے استعفے کے بعد تحقیقات پر کسی کو شک نہیں ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم مثبت رویے کے ساتھ اسمبلی میں آئیں اور کمیشن کا اعلان کریں، وزیراعظم سنجیدگی سے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیں تاکہ ٹی او آرز پر اتفاق ہوسکے، اپوزیشن اسمبلی میں شور شرابا کرنے کے بجائے وزیراعظم کو سنجیدگی سے سنے، وزیراعظم سمیت دیگر تمام لوگوں کا احتساب ہونا چاہئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں لکھی ہوئی تقریر کی تو ایوان مطمئن نہیں ہوگا، نواز شریف نے دو مرتبہ قوم سے خطاب کیا لیکن لوگ مطمئن نہیں ہوئے ہیں، میں وزیراعظم سے پانچ تو قعا ت لے کر اسمبلی جارہا ہوں، وزیراعظم اپوزیشن کے متفقہ سات سوالوں کا دستاویزات کے ساتھ جواب دیں، وزیراعظم سرکاری کمیٹی کا اعلان کریں جو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر مشترکہ ٹی او آرز پر مذاکرات کرے، وزیراعظم حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل قانونی کمیٹی بنائیں جو چیف جسٹس کی تجویز کے مطابق جیوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے قانون سازی کرے، وزیراعظم شفاف تحقیقات کیلئے عہدے سے استعفیٰ دیں، جب تک وزیراعظم کا نام کلیئر نہیں ہوتا وہ اپنی جماعت سے کسی کو وزارت عظمیٰ کیلئے نامزد کریں ، وزیراعظم اگر بری الذمہ ہوگئے تو اپنا منصب دوبارہ سنبھال سکتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور عمران خان کے کیس میں دن رات جیسا فرق ہے، نواز شریف ،عمران خان سے فلیٹ، آمدنی، ٹرانسفر کا جو سوال چاہے کرسکتے ہیں، عمران خان اس کیلئے جوابدہ ٹھہریں گے، نواز شریف پہلے عمران خان سے سوالات کرلیں اس کے بعد اپوزیشن کے سوالات کے جواب دیدیں۔ ندیم ملک نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آکر اپوزیشن کے ساتوں سوا لا ت کے جواب دیں ، ایوان میں دستاویز پیش کریں اور یہی ساتوں سوال عمران خان سے پوچھیں، نواز شریف پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد سے اب تک کے اپنی ٹیکس ادائیگیوں، اثاثوں اور پیسوں کی بیرون ملک منتقلی کی تفصیلات بتائیں، کسی ایک کو تو سزا ملے گی مگر وزیراعظم کو خطرہ نہیں ہوگا،وزیراعظم کو ایوان اور قوم سے خطاب میں جلسے والا انداز نہیں اپنانا چاہئے، وزیراعظم کے بچوں نے کچھ دستاویزات پر دستخط کیا ہوا ہے، وزیراعظم کو ان کا جواب دے کر دستاویز ایوان میں پیش کردینی چاہئے۔زاہد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے سات سوالات کے جواب دینے چاہئیں، اس کے بعد اپوزیشن کو مل بیٹھ کر ٹی او آرز بنانے کی دعوت دیں، وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ قبل از وقت ہے، اگر ثابت ہوگیا کہ نواز شریف نے اپنی لندن میں جائیداد سے متعلق غلط بیانی کی ہے تو بڑا مسئلہ بن جائے گا، وزیراعظم پر ان کی پارٹی کے اندر سے بھی دباؤآنا چاہئے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وزیراعظم پر اپوزیشن کے سوالات کے جواب دینے کیلئے کوئی قانونی قدغن نہیں ہے، نواز شریف جواب نہیں دیتے تو یہ ان کا ذاتی اور سیاسی فیصلہ ہوگا قانون انہیں جواب دینے سے نہیں روکتا ہے، وزیراعظم نے اگر پارلیمنٹ میں کچھ دستاویز پیش کیں تو اس کا فائدہ کمیشن بھی اٹھاسکتا ہے۔