پاکستانی فٹ بال میں گروپ بندی اور محاز آرائی کی وجہ سے2015 سے ملک کے ہزاروں فٹبالرزکا مستقبل تاریک ہوچکا ہے۔ اس سے قبل پاکستان کے مرد اور خواتین کھلاڑی نہ صرف عالمی اور غیرملکی ایونٹس میں مختلف ٹیموں کی نمائندگی کررہے تھے۔
چھ سال قبل پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات کے نتیجے میں ہونے والی دھڑے بندی کا خمیازہ آج تک کھلاڑی، کوچز، ریفریز اور ملک بھر کے فٹ بال اسٹیک ہولڈرز بھگت رہے ہیں۔ کھیل سے محبت کرنے والے پاکستانی فٹ بال کی بربادی پر نوحہ کناں ہیں اور ہر دوسرے ہفتے کہیں نہ کہیں فٹ بال سے محبت کرنے والےکھیل کی بحالی کیلئے احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔
پاکستان فٹ بال سے تعلق رکھنے والے سابق عہدیداروں نے ملک میں فٹ بال کی بحالی کیلئے احتجاج کرتے ہوئے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو 10نومبر تک فٹ بال فیڈریشن کا کنٹرول پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ڈیڈ لائن تک قبضہ نارملائزیشن کمیٹی کو نہ دیا گیا تو پھر دما دم مست قلندر ہوگا اور نہ صرف پی ایف ایف ہیڈکوارٹر پر دھرنادیا جائے گا، سخت لائحہ عمل بھی ترتیب دیا جائے گا۔
پاکستان فٹ بال اسٹیک ہولڈرز کی درخواست پر اسپورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن آف لاہور کے دفتر میں پریس کانفرنس کیلئے ملک بھر سے فٹبال نمائندے شریک ہوئے جن میں اسلام آباد سےعرفان خان نیازی، بلوچستان سے سابق سیکریٹری سعید خان تقو، سندھ سے سابق سیکریٹری ایسوسی ایشن اعظم خان ، پنجاب سے حمزہ غوری، گلگت بلتستان سے محمد عظیم خان، سابق لیجنڈ کھلاڑی سلیم پٹنی، سابق عہدیدار ریفری ایسوسی ایشن محمد شفیق ،فٹبال آرگنائرز اور فٹبالرز شامل تھے۔
اس موقع پر سعید خان تقو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2015 ءسے جاری فٹبال بحران کی وجہ سے ہزاروں فٹبالرز کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے، فیفا پابندیوں کی وجہ سے کھیل تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، آرگنائرز فٹبال کے تمام دھڑوں کی نمائندگی کرتے اور کھیل کو مزید تباہی سے بچانے کےلیے ہم آواز ہیں، ہمارے ساتھ شامل ملک کے تمام علاقائی نمائندے پاکستان فٹبال کے اصل اسٹیک ہولڈرز ہیں، سب سے زیادہ نقصان بھی ہم اٹھارہے ہیں، نوجوان فٹبالرز کی ایک اور نسل کو انٹرنیشنل منظر نامے سے باہر رکھنا ظلم ہے، اس صورتحال میں آواز نہ اٹھانا مجرمانہ عمل ہوگا، فیفا کھیل کی ترقی کے لیے خطیر فنڈز دیتا ہے، دنیا کا کوئی ملک تنہا رہ کر فٹبال کو ترقی نہیں دے سکتا۔
27 مارچ کو مجھ سمیت بہت سارے ساتھی لاعلم تھے کہ اشفاق گروپ فیفا ہاؤس پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ، اس کی وجہ سے پاکستان کی فیفا رکنیت معطل ہوئی،بین الاقوامی ایونٹس سے محروم ہوئے، قومی ٹیمیں، کلب ڈویلپمنٹ، کوچز، ریفریز و پلئیر ایجوکیشن سسٹم ختم ہو چکےہیں، عالمی نقشے پر اس وقت پاکستان دنیا کا وہ واحدملک ہے جسے فیفا نے معطل کیا ہوا ہے۔ ملک محمد عامر ڈوگر اور سید اشفاق حسین گروپ کے ساتھیوں کو بارہا باور کرایا ہے کہ قبضہ پاکستان فٹبال کی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔
پاکستان فٹبال کمیونٹی ایسے انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرے گی جو فیفا اور اے ایف سی تسلیم نہیں کرتی، غیر قانونی الیکشن ہوئے تو پاکستان عالمی فٹ بال سے 2028 ء تک معطل رہے گا۔ غیر قانونی قابضین 10 نومبر 2021 ءتک فیفا کی ہدایات کے مطابق غیرمشروط طور پر پی ایف ایف ہیڈکوارٹرز کو خالی کر کے فیفا کی نامزد نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کر دیں۔ سابق انٹرنیشنل کھلاڑی اور پاکستان اسپورٹس کلچر فیڈریشن کے چیف آرگنائزر عابد حسین نے بھی پاکستانی فٹ بال پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیفا فٹ بال ہاؤس لاہور کا قبضہ فوری طور پر این سی کے حوالے کردیا جائے۔