• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان دنیا کی قدیم ترین تہذیب، مختلف نسلوں اور روایات کا منبع ہے، مقررین، برسلز میں سیمینار

برسلز( حافظ انیب راشد ) یورپین پریس کلب بلجیم میں منعقد ہونے والے سیمینار کے مقررین نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے قدرتی حسن کو دنیا میں خوبصورت ترین قرار دیتے ہوئے اس سے جڑے موسمیاتی مسائل پر تشویش ظاہر کی ہے۔ یہ سیمینار پاک بیلگو سوشل آرگنائزیشن اور بلجیم کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں سیاحت کے فروغ کیلئے منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں مقامی یونیورسٹیوں، کے یو لیوون، وی یو بی یونیورسٹی ،گینٹ یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سب سے پہلے پی ایس سی اے کے صدر سردار صدیق خان نے شرکاء کے سامنے اپنی تنظیم کا تعارف پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس تنظیم کا مقصد ثقافتی تعاون کے ذریعے پاکستان اور بلجیم کے درمیان باہمی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ جس سے دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور جمہوریت اور تکثیریت کی مشترکہ اقدار پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے، وسیع گلیشئرز کی وادیاں، برف پوش چوٹیوں، شالامار کے افسانوی باغات اور مشہور درہ خیبر سے مالا مال سرزمین ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ مختلف نسلوں، زبان ،کھانوں اور روایات کا ایک منبع ہے۔ یہ سرزمین حق رکھتی ہے کہ اسے دیکھا پرکھا اور سمجھا جائے۔ سیمینار کے دوسرے حصے میں ایک پینل ڈسکشن ہوئی۔ جس کے ماڈریٹر ممتاز صحافی اور دانشور شیراز راج تھے جبکہ مقررین میں کے یو لیوون میں ڈیپارٹمنٹ آف ارتھ اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے محقق اور دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں لیکچر دینے والے معلم ڈاکٹر سجاد سعید، سوشیو کلچرل سائنسز کے ماہر ڈاکٹر علی شیرازی اور مقامی یونیورسٹی میں پاکستانی طالبہ صباحت انور شامل تھیں۔ ڈاکٹر سجاد سعید نے اپنی گفتگو میں پاکستان اور آزاد کشمیر کو سیاحت کے حوالے سے خوبصورت ترین خطہ قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے سیاحوں کو دعوت دی کہ وہ قدرتی حسن کے اس شاہکار کو دیکھنے کیلئے اس خطے کا ضرور سفر کریں۔ انہوں نے پروگرام میں شریک مقامی طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے اس بات کو خاص طور پر اجاگر کیا کہ عوامی سطح پر غیر ملکی سیاحوں کی حفاظت اور ان کی مہمان نوازی کے لحاظ سے یہ دنیا کا محفوظ ترین خطہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی تحقیقات کی روشنی میں اس خطے کو درپیش موسمیاتی خطرات کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہاکہ اس خطے کے ممالک خطے کو درپیش، آنے والے موسمیاتی خطرات کا صحیح اندازہ نہیں کر پارہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت دنیا کے لیڈر کوپ 26 کیلئے اکٹھے ہو کر درجہ حرارت کو 1.5 پر لانے کے خواہشمند ہیں۔ لیکن ہماری تحقیق کے مطابق سائوتھ ایشیا ریجن کے ہمالیائی حصے میں اس کے اثرات دو گنا پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ دنیا کے اہم ترین اور کثیر ترین آبادی رکھنے والے خطے میں زراعت اور انسانی استعمال کیلئے میٹھے پانی کا دارومدار گلیشئرز پر ہے ۔ جو تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر خطرات میں بھی اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر سجاد سعید نے اس خد شے کا اظہار بھی کیا کہ پانی برسانے والا مون سون نظام بھی بے ترتیبی کا شکار ہوکر سیلاب کی صورت تباہی پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی خطے کو لوگ جس طرح سیاحوں کو متوجہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ اس دوران ان موسمیاتی مسائل کو نظر انداز کرنے کی غلطی نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر علی شیرازی نے اپنی گفتگو میں سیاحت کے نقطہ نظر سے پاکستان کو تاریخ کے آئینے میں پرکھا۔ جبکہ مختصر طور پر سیاحت کی مختلف شاخوں کو اس تاریخی پس منظر میں بیان کیا جہاں ساڑھے 7 ہزار سال کی تاریخ کے اجزاء مہر گڑھ، موہنجوداڑو وغیرہ مختلف صورتوں میں لوگوں کیلئے موجود ہیں۔ اسی طرح انہوں نے خطے میں پنپنے والی ہندو، بدھ اور مسلم تہذیب کا بھی احوال بیان کیا۔ قبل ازیں اس گفتگو کے ماڈریٹر شیراز راج نے حکومتی کوششوں کے باوجود پاکستانی سیاحت میں اضافے کی کوششوں میں مانع ہونے والے مسائل کو بھی اپنے انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے خاص طور پر اس بات کو اجاگر کیا کہ حقیقت کے برخلاف بنایا اور سمجھا جانے والا پاکستان کا امیج پاکستان کے سیاحتی شعبے کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جو قومیں سیاحت کو اپنے لیے آمدن کا ذریعہ بنا چکی ہیں، انہوں نے سیاحوں کیلئے سہولیات اور اندرونی ماحول کو اس قابل بنانے کی بھی سعی کی جس میں لوگ آسانی محسوس کریں۔ اس موقع پر سفارت خانہ پاکستان کے قونصلر راحیل طارق نے پاک بیلگو سوشل آرگنائزیشن کے صدر سردار صدیق خان کو اس کوشش پر مبارکباد دی۔ انہوں نے خطے کے حالات کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ایک پاکستانی کی حیثیت سے ماضی قریب میں پیش آنے والے واقعات کا مختصر احوال بیان کیا ۔ انہوں نے اس بات کو مسرت سے بیان کیا کہ پاکستان ان واقعات کے شکنجے سے دھیرے دھیرے نکل رہا ہے۔ انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ ان حالات کو جانچنے کا ایک پیمانہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ گذشتہ سال 50 لاکھ لوگوں نے اندرون ملک سیاحت کی۔ اسی طرح بلجیم کے کوہ پیماؤں کے پاکستان کے دوروں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کو دعوت دی کہ آئیے ان نظاروں سے لطف لیں۔ حکومت پاکستان اور بلجیم میں موجود سفارت خانہ پاکستان ان کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گا۔ اس سیمینار میں مجموعی طور پر نظامت کے فرائض زروان غامدی نے انجام دیئے۔

تازہ ترین