• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمان سے باہر اتحاد پر تنہا فیصلہ نہیں کریں گے: مولانا فضل الرحمٰن


پیپلزپارٹی کے پی ڈی ایم چھوڑنے کے بعد سے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن کی آج پہلی ملاقات ہوئی ہے، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہر اتحاد کے بارے میں تنہا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف سے رابطہ کیا ہے، اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کرنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی اور سینئر پی پی رہنما قمر زمان کائرہ بھی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے آج ملاقات کی جس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ بزرگ سیاست دان ہیں، 3 نسلوں سے ہمارا رشتہ ہے۔

ملاقات کے دوران بلاول بھٹو زرداری نےمولانا فضل الرحمٰن سے ان کی صحت سے متعلق خیریت دریافت کی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملکی سیاسی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا، جبکہ ملک میں بڑھتی مہنگائی پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی مشترکہ حکمتِ عملی جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

مولانا فضل الرحمٰن سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ای وی ایم اور احتساب کے حوالے سے قوانین پر پارلیمان میں مشترکہ لائحہ عمل مزید کامیابیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے کہا کہ پارلیمان کے ذریعے ہی حکومت کی پالیسیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، حکومت کی پارلیمان میں حالیہ شکستیں اپوزیشن کی بڑی کامیابیاں ہیں۔

ملاقات کے بعد بلاول اور مولانا فضل الرحمٰن کی میڈیا سے گفتگو

ملاقات کے بعد چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کی۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے جوائٹ سیشن رات کو منسوخ کیا اور وزیرِ اعظم بھاگنے پر مجبور ہوئے، حکومت کو قانون سازی کے دوران اپوزیشن کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنا ہی بلایا ہوا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کیا، اپوزیشن ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات کی مخالفت کرتی رہے گی، اپوزیشن نے ای وی ایم کے معاملے کو ناکام بنایا ہے، ساری سیاسی جماعتوں نے پوری قوت دکھا کر حکومت کو ناکام بنایا، آگے بھی حکومت کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پارلیمان میں تمام اپوزیشن متحد اور مضبوط تھی، ہم پارلیمان میں مل کر کام کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن سے تعلق ہے، جو رہے گا، سیاست تو چلتی رہے گی اور ہمارا تعلق بھی ضرور رہے گا، ہم سب کو متحدہ اپوزیشن کی پارلیمنٹ میں فتح کا خیر مقدم کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی فتح ہوئی ہے، متحدہ اپوزیشن نے جمہوری روایات سے حکومت کو نقصان پہنچایا، ہماری کوشش ہے کہ جمہوری انداز سے کام کیا جائے اور کامیابی حاصل کی جائے، ہم مولانا فضل الرحمٰن کے شکر گزار ہیں جو اپنا بہترین کردار ادا کر رہے ہیں، حکومت کو ہر روز شکست کا سامنا ہے۔

اس موقع پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس حکومت کو اصلاحات کرنے کا حق نہیں پہنچتا، جعلی اکثریت کا سہارا لے کر قانون سازی کریں گے تو اس کو آمرانہ عمل سے تعبیر کریں گے، متحد ہوکر جعلی حکومت کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں یہ حکومت کیا کیا گل کھلائے گی اور کیا کیا خریداری کرے گی، ہم جعلی اکثریت کو تسلیم نہیں کرتے، ہمارا پہلے روز سے عام انتخابات کا مطالبہ ہے۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ بلاول صاحب سے آج کی ملاقات میں خیر سگالی کا اظہار ہوا ہے، ان سےایک اچھا تعلق ہے اور اس حوالے سے اچھے تعلقات کا اظہار ہے۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن میں جو وحدت پارلیمنٹ میں نظر آئی، کیا وہ باہر بھی نظر آئے گی؟ پیپلز پارٹی پھر سے پی ڈی ایم جوائن کر لے گی؟ یا اتحاد صرف پارلیمان کی حد تک رہے گا؟

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں پی ڈی ایم کا صدر ہوں، تنہا فیصلے نہیں کر سکتا، باہمی مشاورت سے بتائیں گے، بلاول میرے مہمان ہیں اور مہمان نوازی کا تقاضہ ہے کہ ایسی کوئی بات نہ کی جائے جو ہماری روایت کے خلاف ہو۔

صحافی نے مولانا فضل الرحمٰن سےسوال کیا کہ کیا چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لا رہے ہیں؟

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج ایسی کوئی بات نہیں ہوئی، جب اس کا موقع آئے گا تو بات کریں گے، پارلیمنٹ میں اتحاد وقت کی ضرورت ہے، دھاندلی کی پیداوار کو انتخابی اصلاحات کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی تجاویز قبول کرنے کو تیار نہیں، پوری اپوزیشن پارلیمنٹ میں متحد اور متفق ہو کر حکومت کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنا رہی ہے، دوبارہ بھی اجلاس بلایا تو اپوزیشن اتفاقِ رائے کا مظاہرہ کر کے انہیں شکست دے گی، یہ خیر سگالی کا مظاہرہ ہے، اچھے تعلق کا اظہار ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم میں دوبارہ قربتیں بڑھنے اور دوریاں کم ہونے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے خیال ظاہر کیا تھا کہ ظالم حکمرانوں سے جان چھڑانی ہے تو اختلافات ختم کر کے مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی۔

خورشید شاہ نے مؤقف اختیار کیا کہ پارلیمان کے اندر اور باہر عوامی جذبات کی ترجمانی کی جائے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اعلیٰ قیادت نے خورشید شاہ کے مؤقف کی تائید کی ہے۔

اسی سلسلے میں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن سے آج ملاقات کی ہے۔

تازہ ترین