این اے 133کے ضمنی انتخابات میں جمشید اقبال چیمہ کی راہ میں دیوار حائل ہوچکی، حکومتی جماعت پی ٹی آئی کے ایک مضبوط امیدوار کا ایک معمولی لیکن اہم قانونی نقطہ میں پھنس جانا سیاسی حلقوں کیلئے بڑا حیران کن امر ہے،بہرحال پاکستانی سیاست میں اس طرح کے تجربات اور عدالتی محاذ کوئی نئی بات نہیں، ویسے تو اس وقت مرکز کی طرح پنجاب حکومت بھی مہنگائی کے طوفان کے آگےبند باندھنے کی اپنی طرف سے بھرپور کوشش کر رہی ہے مگر سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ تقریباً ساڑھے 3سال گزر گئے لیکن بزدار حکومت عوام کو ریلیف دینے میں تاحال ناکام ہے۔
عام آدمی کے مسائل روٹی، کپڑا، مکان اور طبی سہولیات ہیں، ان معاملات میں حکومت اپنے منصوبوں میں کامیاب نظر نہیں آتی، کمر توڑ مہنگائی میں ذرائع آمدن محدود ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ بہت کم ہیں۔ تنخواہوں میں اضافہ ہو نہیں رہا ہے، اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں۔ پیٹرول کی قیمتوں میں آئے روز اضافے اور شدید مہنگائی نےصرف غریب ہی نہیں بلکہ امیروں کی چیخیں نکال دی ہیں۔ دیکھا جائے تو مہنگائی ایک واحد محاذ ہے جس پر فتح حاصل کرنا لازمی ہے۔
سیاسی ناقدین کے مطابق عام آدمی کو فلائی اوورز، انڈر پاسزکی تعمیر، سڑکوں پر حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے خیر مقدمی اشتہاری فلیکسز اور بورڈز سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اس کو تو دو وقت کی عزت کی روٹی، بچوں کے سکول کی فیس، مکان کا کرایہ، بجلی کا بل، ہسپتال سے علاج اورروزگار چاہئے۔ جس کیلئے حکومت نے تاحال کوئی مثبت اقدامات نہیں کئے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بہت ہی اعلیٰ شخصیت کے حامل ایماندار انسان ہیں لیکن صرف وزیراعظم کے تعریفی کلمات کافی نہیں، مہنگائی کو حقیقت میں روکنے کیلئے مثبت اقدامات کرنا ہوں گے، سرکاری ہسپتالوں میں غریب شہری کو علاج کی سہولت دینا اور ماحول کو صاف کروانا بہت ضروری ہے۔
اگر ایسا نہ کیا تو پاکستان تحریک انصاف کو آئندہ عام انتخابات میں یقینی طور پر مشکلات کا سامنا ہو گا۔ ہو سکتا ہے کہ بزدار اپنے حلقہ میں کامیاب ہو جائیں ، چونکہ انہوں نے اپنے حلقہ سمیت جنوبی پنجاب میں خوب ترقیاتی سکیمیں شروع کروا رکھی ہیں، لیکن پنجاب میں ساڑھے 3سال گزرنے کے باوجود وزیر اعظم کی خصوصی دلچسپی کا منصوبہ سستا گھر عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے۔ وزیراعلیٰ کو سوچنا ہو گا کہ خرابی کہاں پر ہے۔ ان کی نیت بالکل ٹھیک ہے لیکن عوام کو ریلیف پہنچانے میں کہاں پر کوتاہی ہو رہی ہے۔ ان سب سوالات کے جواب انہیں جلد تلاش کرنا ہوں گے۔ صرف بیوروکریسی میں تبادلے کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔
وزیراعظم عمران خان کے ویژن کو عملی جامہ پہنانا ہو گا۔ ابھی بھی وقت ہے، تمام چیزیں کنٹرول میں آ سکتی ہیں۔ تاجر برادری کو ریلیف دیں کاروبار بڑھائیں، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر کریں۔ قبضہ مافیا کے خلاف وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق پچھلے دنوں لاکھوں کنال اراضی واگزار کروائی گئی۔ اربوں روپے کی اراضی کے دعوے کئے گئے ہیں لیکن مشاہدے میں آ رہا ہے کہ پنجاب میں قبضہ مافیا متعدد مقامات پر واگزار کروائی گئی اراضی پر مبینہ طور پر بیوروکریسی، پولیس، مقامی سیاسی مداخلت سے دوبارہ سے قابض ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ ہے کہ کوئی سرکاری اہلکار پیروی کرنے کو تیار نہیں ہے۔ قبضہ مافیا کی جانب سے جان سے مار دینے کے دھمکیاں ہیں، لیکویڈیشن بورڈ کے سیکرٹری ڈاکٹر نور محمد اعوان جنہوں نے حال ہی میں اربوں روپے مالیت کی ہزاروں کنال اراضی مختلف آپریشنز میں واگزار کروائی تھی، ان کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں ملیں۔
مگر انہوں نے قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں۔ لیکویڈیشن بورڈ 90کی دھائی میں بنایا گیا تھا تو لاکھوں ایکڑ زمین کی نگرانی اس کے ذمہ ڈالی گئی تھی، تو اب صورت حال یہ ہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں واقع لیکویڈیشن بورڈ کی اربوں روپے مالیت کی 50 فیصد سے زائد اراضی پر عملے کی مبینہ ملی بھگت سے قبضہ ہو چکا ہے اور یہ سلسلہ مسلسل جا ری ہے، سیکرٹری لیکویڈیشن بورڈ ڈاکٹر نورمحمد اعوان قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیاں کروا رہے ہیں، چند روز پہلے ان کےسرکاری آفس واقع نیلا گنبد کے باہر فائرنگ کی گئی ہے، ان کو اللہ نے محفوظ رکھا،لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت ڈاکٹرنورمحمد اعوان کو تحفظ فراہم کرنے میں تاحال ناکام ہے، ابھی تک فائرنگ کرنے والے ملزم پولیس نہیں پکڑ سکی اور نہ ہی ان کو سکیورٹی فراہم کی گئی۔
ایسے حالات میں کونسا آفیسر قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرے گا۔ یہ بزدار حکومت پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ حکومت پر لازم ہے قبضہ مافیاز کے خلاف کارروائیاں کرنے والے افسران کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ حوصلہ افزائی بھی کرے تاکہ وہ دلیری سے اپنے کام کو جاری رکھیں۔ پنجاب حکومت کو درپیش مشکل ترین حالات میں وزیراعلی کی ٹیم میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و ترجمان حسان خاور کی صورت میں اچھا اضافہ ہوئے، انہوں نے بزدار حکومت کا ترجمان بن کر چند روز میں ہی ثابت کر دیا ہے کہ سنجیدہ اور مہذب الفاظ کے ساتھ بھی حکومت کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔
حسان خاور اپنی متاثر کن شخصیت کے ساتھ کمال مہارت سے پنجاب حکومت کی ترجمانی کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو ہر موڑ پر آڑھے ہاتھوں لےرہے۔ بہت کم عرصہ میں میڈیا پرسنز کے ساتھ خوشگوار مراسم بنا کر موجودہ خراب ترین صورت حال میں حکومت کی امیج بلڈنگ میں مصروف ہیں۔ماضی میں پنجاب حکومت کی ترجمانی کرنے والے فردوس عاشق اعوان اور فیاض الحسن چوہان جیسے سیاستدان محلاتی سازشوں کا شکار ہوتے رہے۔