• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضل الرحمٰن جسکانی

نوجوان اور تعلیم و تعلم لازم ملزوم ہیں نوجوان اعلیٰ تعلیم اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے ہی اپنی زندگی سدا بہار بنا سکتے ہیں۔ نیز اپنے اہداف کے حصول کا ایک بہترین اور موثر طریقہ ہے۔ منصوبہ بندی سڑک کا نقشہ رکھنے کے مترادف ہے جو مطلوبہ منزل تک پہنچنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اگر کوئی ملک جدید ٹیکنالوجی سے نا آشنا ہے تو اس کی وجہ صرف اور صرف نوجوان طبقہ میں تعلیم سے دوری ہے۔

مستقبل کا فیصلہ مشکل ،مگر نہایت اہم ہوتا ہے، جو نوجوان مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کی سعی کرتے ہیں وہ جلد ہی کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔جب آپ منصوبہ بندی کرنے کے لیے وقت نکالتے ہیں تو نہ صرف مطلوبہ مقصد کا تعین بلکہ اس تک پہنچنے کے لیے ضروری اقدامات بھی کر رہے ہوتے ہیں، جس سے آپ اہداف حاصل کرتے ہیں۔ 

سوال یہ ہے کہ کریئر کی منصوبہ بندی کس طرح کی جائے؟ اس کا سب سے بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ آپ کسی پروفیشنل کریئر کونسلر سے رابطہ کریں جو آپ کی اس حوالے سے رہنمائی کرے۔ دوئم یہ کہ آپ جو بھی منصوبہ بندی کریں، اس کو لازمی کاغذ پر درج کریں، تاکہ نتیجہ حاصل کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے میں آسانی ہو۔

ہر طالب علم کو خود اپنے بارے میں زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے کہ اس کی ذہنی صلاحیت کتنی ہے اور اس کو کس شعبے میں داخلہ لینا چاہیے یا نہیں۔ اپنے بارے میں اپنی رائے کو ہمیشہ فوقیت دیں۔ اپنی شخصیت، صلاحیت، خواہش، ذہنی استعداد، مالی وسائل اور عملی ضروریات کو دیکھ کر اپنے لیے بہترین شعبے کا انتخاب کریں۔ طالبات کو ان شعبہ جات کا انتخاب کرنا چاہیے ،جس میں ملازمت کرنا چا ہتی ہیں تو ان کو زیادہ مشکلات نہیں ہوگی۔ 

یاد رکھیں آپ کو خود اپنے لیے دستیاب تمام تعلیمی مواقع تلاش کرنے ہوں گے۔اگر لوگ ،آپ کو راستے سے بھٹکانے کی کوشش کریں تو آپ اس پر توجہ نہ دیں بلکہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے رہیں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے خواب ہمیشہ آپ کی رسائی سے باہر ہوتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آپ نے حقیقت میں اُسے حاصل کرنےکے لئے منصوبہ بندی کی کوشش نہیں کی ہے۔ ایک بار جب آپ حقیقت پسندانہ منصوبہ بنائیں گے تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ اپنے خوابوں کو کس حد تک پورا کرسکتے ہیں۔ ذہنی سکون بھی محسوس کریں گے۔

ہردور کے تقاضے مختلف ہوتے ہیں لہذا اسی کی مناسبت سے منصوبہ بندی کریں۔ہر نوجوان کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ مستقبل میں ایک اہم اور مثالی شخصیت بن کر ابھرے، ہر جگہ انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے یہ خواب و خیال درست ہے، مگر یہ اس وقت شرمندہ تعبیر ہوگا جب آپ اس کے لیے منصوبہ بندی کریں گے اور اپنی تعلیم میں مستقل مزاجی اختیار کریں گے۔ہر کام میں سنجیدگی اہمیت رکھتی ہے۔ لہٰذا وقت کے حوالے سے کس وقت کون سا کام کرنا ہے بنا کسی منصوبہ بندی کے جہاں کام صحیح طرح نہیں ہو پاتا، وہاں بہت سا وقت بھی ضائع ہو جاتا ہے۔

اکثر نوجوان موبائل، انٹرنیٹ، میں اپنا مستقبل تباہ کر رہے ہیں، انہیں اپنی زندگی کا پتہ نہیں ہے کہ کیسے گزارنی ہے۔ بہتر ہوگا کہ مقصد زندگی کے حصول کے لیے جدوجہد کریں۔ مقولہ ہے '’’ جس نے محنت کی اس نے پا لیا‘‘۔ مستقبل کو سنوارنے کی خاطر آپ بھی محنت کریں، اعلیٰ تعلیم حاصل کریں۔اپنی زندگی کو تباہ نہ کریں، ملک میں فنی مہارت حاصل کرنے کے لیے مختلف کورسس کریں ۔

آپ کے پاس ایک واضح خاکہ ہو گا تب ہی اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرسکتے ہیں۔

اقبال نے کیا خوب کہا ہے:

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی

تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

متوجہ ہوں!

قارئین کرام آپ نے صفحہ ’’نوجوان‘‘ پڑھا آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضوعات پر لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کرکے شائع کریں گے۔

ہمارا پتا ہے:

انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن،

اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔

تازہ ترین