کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ رانا شمیم کے بیان حلفی اور ثاقب نثار کی آڈیو میں بہت خوفناک باتیں ہیں ان کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کے کیسوں کا منطقی انجام یہی ہے کہ وہ واپس آئیں،سینئر ماہر قانون حامد خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے بیان حلفی اور ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات ہونی چاہئے، ماہر قانون سلمان اکبر راجہ نے کہا کہ ثاقب نثار سے متعلق ججوں کے الزامات اور مبینہ آڈیو کی تحقیقات ہونی چاہئے، ان معاملات کا براہ راست تعلق عدلیہ کے وقار کے ساتھ ہے،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رانا شمیم کے بیان حلفی اور ثاقب نثار کی آڈیو کا حکومت یا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں ہے، بیان حلفی اور آڈیو میں کی گئی باتوں کا اثر نواز شریف اور مریم نواز پر ہورہا ہے، رانا شمیم کے بیان حلفی اور ثاقب نثار کی آڈیو میں بہت خوفناک باتیں ہیں ان کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے، بیان حلفی اور آڈیو کی تہہ تک پہنچنا عدلیہ کا کام ہے کہ پتا لگائیں حقائق کیا ہیں، ان سب باتوں سے عدلیہ پر اعتماد کم ہوگیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا ثاقب نثار سے بھی چالیس سال کا تعلق ہے، چیف جج گلگت بلتستان کا بھی نواز شریف سے تعلق ہوگا، سپریم کورٹ کو بیان حلفی اور آڈیو ریکارڈنگ کا ازخود نوٹس لینا چاہئے، جسٹس شوکت صدیقی اگر سپریم کورٹ میں حلف نامہ دیتے ہیں کہ مجھے ایک اعلیٰ فوجی افسر نے یہ کہا تو اسے اپیل میں استعمال کرنا میرا حق بنتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے کسی ویڈیو کا علم نہیں ہے نہ اس معاملہ کا مسلم لیگ ن سے تعلق ہے، رانا شمیم اگر اپنے حلف نامہ سے پیچھے ہٹ جائیں تو اس کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ایسا موقف نہیں دیا کہ ثاقب نثار کی آڈیو بنائی گئی ہے،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو پر ایک ٹی وی چینل نے شاندار تحقیقی رپورٹ دی ہے، رپور ٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح مختلف تقریروں کو ٹوئسٹ کر کے کس طرح یہ ویڈیو تیار کی گئی ہے، جس فارنزک کمپنی نے آڈیو اصلی ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا اس نے کمنٹ کرنے سے انکار کردیا ہے،جب بھی نواز شریف یا مریم کا کیس آتا ہے لیکس یا بیان حلفی سامنے آتے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیخلاف کیس تین چیف جسٹسز اور 16سے زائد ججوں نے سنا ہے، مریم نواز کی اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے مبینہ آڈیو سے متعلق تحقیقات کے تمام اختیارات اسی بنچ کے پاس ہیں، نواز شریف کے کیسوں کا منطقی انجام یہی ہے کہ وہ واپس آئیں۔ سینئر ماہر قانون حامد خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے بیان حلفی اور ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات ہونی چاہئے، تمام معاملات شفاف طریقے سے سامنے آنے چاہئیں تاکہ ادارے کا اعتماد بحال ہوسکے، یہ معاملہ عدلیہ کی خودمختاری کا ہے اس لیے تحقیقات بھی عدلیہ کو کرنا چاہئے، بیان حلفی اور مبینہ آڈیو کی تحقیقات کا ہائیکورٹ کے سامنے اپیلوں پر اثر ہوگا، اگر ثابت ہوجاتا ہے کہ نواز شریف کو سزا دلوانے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کیا گیا تو اپیل میں بہت اثر ہوگا۔حامد خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو عدلیہ پر دباؤ نہ ہونے کی بات نہیں کرنی چاہئے تھی کیونکہ لوگوں میں تاثر اس سے مختلف ہے، حساس کیسوں کا فیصلہ تو دور کی بات دو دو سال کیس ہی نہیں لگائے جاتے ہیں، جنرل پرویز مشرف کو کیس میں سزائے موت دی گئی جس کو غیرآئینی طریقے سے ہائیکورٹ کا بنچ بنوا کر ختم کروایا ،ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو جنوری 2020ء سے سپریم کورٹ کے سامنے چیلنج کیا ہوا ہے مگر چیف جسٹس گلزار احمد نے وہ پٹیشن آج تک نہیں لگائی۔ ماہر قانون سلمان اکبر راجہ نے کہا کہ ثاقب نثار سے متعلق ججوں کے الزامات اور مبینہ آڈیو کی تحقیقات ہونی چاہئے، ان معاملات کا براہ راست تعلق عدلیہ کے وقار کے ساتھ ہے، عوام میں جو تاثر ابھررہا ہے اس کی حقیقت تک پہنچنا بہت ضروری ہے، حکومت بیان حلفی اور مبینہ آڈیو کی تحقیقات کرسکتی ہے لیکن چونکہ معاملہ عدلیہ سے منسلک ہے اس لیے اعلیٰ عدلیہ بھی انکوائری کاحکم دے سکتی ہے۔ ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ مارکیٹس میں ابھی بھی اعتماد کی کمی ہے، حکومتی اقدامات اور مارکیٹس اسٹیک ہولڈرز میں عدم اعتماد بڑھتا جارہا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کو اسٹاف لیول مذاکرات میں ہی چھ سے سات ہفتے لگ گئے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر سے سوالیہ نشان اٹھتے ہیں۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کیخلاف بیان حلفی کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ سامنے آگئی ہے، آڈیو میں بھی وہی باتیں سامنے آئی ہیں جس کا ذکر رانا شمیم نے اپنے بیان حلفی میں کیا ہے، آنے والے دنوں میں ایک اور ویڈیو آنے کی باتیں کی جارہی ہیں، ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کس حد تک مصدقہ ہے اس حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں، حکومت نہ صرف اس ویڈیو کی ساکھ پر سوال اٹھارہی ہے بلکہ ٹائمنگ کا معاملہ بھی اٹھارہی ہے، حکومت کہہ رہی ہے کہ جب بھی مریم نواز کے کیس کی سماعت ہوتی ہے تو کبھی کوئی آڈیو اور کبھی کوئی بیان حلفی سامنے آجاتا ہے۔