لندن (مرتضیٰ علی شاہ) امریکی فرم گیریٹ ڈسکوری نے کہا ہے کہ صحافی احمد نورانی کی ویب سائٹ فیکٹ فوکس کیلئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تصدیق کرنے پر اس کے سٹاف کو ایک دھمکی آمیز کال موصول ہوئی ہے۔ فرم کا کہنا ہے کہ اس کے عملے کو ثاقب نثار کی مبیہ آڈیو کا مختلف نتیجہ حاصل کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ فرانزک لیبارٹری نے ٹوئٹر کے ذریعےکہا کہ آج موصول ہونے والی کال میں کہا گیا کہ ہماری زندگیوں کو خطرہ ہے اور اسی شخص نے یہ بھی کہا کہ وہ فیکٹ فوکس کیلئے ایک فائل کی تصدیق کیلئے ہمارے کام پر عدالت سے رجوع کر رہا ہے، ہماری سائٹ پر 1000پلس کالز اور چیٹ ریکوسٹس ہیں۔ فرم نے کہا کہ ہمارے سٹاف کو مختلف نتیجہ حاصل کرنے کیلئے دھمکیاں دینا غیر اخلاقی ہے۔ فرم نے یہ نہیں بتایا کہ کالر کون کون تھا اور اسکا تعلق کس ملک سے ہے۔ بعد میں فرانزک لیبارٹری نے ٹوئٹ کیا کہ اس سے ایک پرائیویٹ پاکستانی ٹی وی چینل نے رابطہ کیا تھا، جس پر ایک سٹوری چلائی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ آڈیو کلپ سابق چیف جسٹس کی دو الگ الگ تقاریر جوڑ کر بنائی گئی ہے۔ گیریٹ ڈسکوری کے ٹوئٹر ہینڈل پر کہا گیا کہ پرائیویٹ چینل نے بھی فون کیا تھا اور ہم اپنے کلائنٹ کے کام کےبارے میں سوالات کا جواب نہیں دیں گے یا فون پر کوئی رائے نہیں دیں گے۔ دھمکی ٹوئٹ کرنے والا اکائونٹ غیر مصدقہ ہے لیکن وہ فرانزک فرم کےکام کو طویل عرصے سے پوسٹ کر رہا ہے اور اسی اکائونٹ کا ذکر فرم کی ویب سائٹ پر آفیشل اکاؤنٹ کے طور پر کیا گیا ہے۔ اس پبلی کیشن سے گفتگو کرتےہوئے فرانزک فرم کے ترجمان نے کہا کہ پہلے فیکٹ فوکس ویب سائٹ نے اسے کلپ کے فرانزک ایگزامینیشن کیلئے کام دیا تھا اور پروفیشنل فرانزک ٹیسٹ ضروریات پوری ہونے کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ ہم نے فیکٹ فوکس کیلئےکام کیا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ تمام پروفیشنل فرمز کی معمول کی پریکٹس ہے کہ وہ کلائنٹ کی اجازت کے بغیر پبلک ڈومین پر کسی دستاویز کو ریلیز نہیں کرتی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ فیکٹ فوکس یا احمد نورانی نے فرانزک لیبارٹری کو کیا ٹاسک دیا تھا اور کام کیا سکوپ کیا تھا تو ترجمان نے کہا کہ گیریٹ ڈسکوری قانونی شرائط کے تحت اس بات کی پابند ہے کہ وہ فرانزک رپورٹ کے کچھ حصے کسی کو بھی جاری نہ کرے جب تک کہ اس کے کلائنٹ فیکٹ فوکس کی طرف سے اجازت نہ ہو۔ ترجمان نے کہا کہ ہمارے سٹینڈرڈ ایگریمنٹ کے ایک حصے کے طور پر ہمارے پاس کانفیڈنشلٹی کلاز ہے جو ہمیں ہمارے کئے گئے کام یا کام کے سکوپ کے بارے میں بات کرنے سے منع کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارا کلائنٹ ایسا کرنے کی اجازت دینے کیلئے معاہدے پر دستخط نہیں کرتا تو ہمارے لئے تفصیلات جاری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مہربانی کر کے ہم نے جو کام کیا ہے، اس کے بارے میں فیکٹ فوکس سے رابطہ کریں اور کسی بھی انفارمیشن کی ریلیز ان کےساتھ ڈسکس کریں۔ ہم اس وقت تک اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ اس رپورٹر کے رابطہ کرنے پر احمد نورانی نے کہا کہ گیریٹ ڈسکوری نے ثاقب نثار کی آڈیو مستند ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ اس میں کوئی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی اور اس کا فرانزک ٹیسٹ ہوا اور رپورٹ جاری کر دی گئی۔ نورانی نے انکشاف کیا کہ ہماری اپنے ذرائع نے اس آڈیو کے حقیقی ہونے کی پہلے تصدیق کر دی تھی، پھر اس کے بعد فیکٹ فوکس نے اس کی باقاعدہ تصدیق کیلئے گیریٹ ڈسکوری کی خدمات حاصل کی تھیں۔ فیکٹ فوکس کی جاری کردہ اوریجنل آڈیو میں ثاقب نثار کی جانب سے 2018 میں نواز شریف اور مریم نواز کو کیسے جیل میں رکھا جائے جیسے توہین آمیز بیانات تھے۔ جیسے ہی یہ آڈیو پاکستان میں ریلیز ہوئی، پاکستان تحریک انصاف کے منسٹرز اور ثاقب نثار کے سپورٹرز نے اس آڈیو کو جعلی اور اداروں پر حملہ قرار دے دیا۔ پی ایم ایل کا کہنا ہے کہ یہ نوازشریف اور ان کی بیٹی کی وکٹمائزیشن تھی جو عدالتی ہیراپھیری کے ذریعے کی گئی۔ ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ اس نے ثاقب نثار کے عوامی خطابوں سے آڈیو سیمپل حاصل کئے تھے جو کہ فیکٹ فوکس کی آڈیو جیسے تھے۔ یہ الفاظ اور جملے ملتے جلتے ہیں۔ مجھے اس کے بارے میں تھوڑا سا دو ٹوک ہونے دو، بالکل درست، میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ اس بارے میں کچھ کیا جائے لیکن میرے دوست نہیں مانے۔ عدلیہ کی کوئی آزادی نہیں رہے گی۔ تاہم نجی چینل یا کسی دوسرے ذریعے نے ابھی تک ان الفاظ اور فقروں کا جواب نہیں دیا جو لیک ہونے والی آڈیو کا حصہ ہیں اور جن کے بارے میں فیکٹ فوکس کا دعویٰ ہے کہ ثاقب نثار نے نواز شریف، مریم نواز، عمران خان اور اداروں کے بارے میں کہے تھے۔