زر ،زن ،زمین کے جھگڑے کوئی نئی بات نہیں ، لیکن انسانی تاریخ اس جھگڑے سے پیدا ہونے والے المیوں سے بھری پڑی ہے، کہیں ہوس کے پجاریوں کے ہاتھوں معصوم اور بھولی بھالی بچیوں اور خواتین کو ہوس کی آگ بجھانے کے لیے موت کی نیند سلانے کے واقعات، تو کہیں دوسرے کی جائداد کو اپنی مٹھی میں لینے کے لیے اس کے خون کی ہولی کھیلنے کی روح فرسا داستان ہوں یا زمین کے حصول کی جنگ جو کہ قتل وغارت گری کے بعد بھی وہیں پڑی رہ جاتی اور اس کی خاطر جنگ کرنے والوں میں کچھ زیر زمین تو کوئی گھاؤ کھاکر اسپتال اور کوئی قانون کے ہاتھوں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے لیے جیل یا اس سے آگے پھانسی کے پھندے پر جھول جاتا اور واصل جہنم ہوجاتا ہے۔
آئے روز ان واقعات کے نتیجے میں بربادی کی داستانیں سن سن کر سننے والے ٫سن ،ہوجاتے ہیں، لیکن شیطان کی چیرہ دستیوں اور قانون کی رسی دراز اور بار کی قانون کے ساتھ پھرتیوں نے اب خود ٫بینچ ،کو بھی شاید سوچنے پر مجبور کردیا ہو کہ کس طرح وکلاء کے ہاتھوں شیطان کی آنت کی طرح مقدمات کو لمبا کھینچ کر سالوں پر محیط اور پھر مظلوم کو اپنا حق چھوڑ کر یکطرفہ صلح اور وہ بھی صرف اس لیے کہ مزید مقدمے بازی اور عدالتی پیشیوں اور اپیل کے لیے وکلاء کی بھاری فیسوں کی سکت اس کے بس کی بات نہیں، تو حق پر ہوتے ہوئے بھی اپنا حق چھوڑنے پر کس بے کسی سے مجبور ہوجاتا ہے، اس کے مظاہر ہمارے معاشرے میں روز ہی نظر آتے رہتے ہیں
ساٹھ میل تھانے کی حدود میں زمین کے تنازع پر لوند برادری کے گھرانے میں چچا بھتیجے دو گروپوں میں تصادم ،فائرنگ کے نتیجہ میں چچا بھتیجا قتل کے قتل اور دو بھائیوں کے شدید ذخمی ہونے کے واقعہ نے دونوں خاندانوں کے درمیان نفرت کی لکیر کھینچ دی ہے، بلکہ مزید تصادم روکنے کے لیےپولیس تعینات کردی گئی ہے۔
اس سلسلے میں پولیس کے مطابق سٹھ میل تھانہ کی حدود میں واقع لوند برادری کے دو خاندانوں میں زمین کی تکرار پر تصادم میں اللہ ورایو لوند نے اپنے چچا خادم حسین لوند کو فائرنگ کرکے مار ڈالا تو اس کے کزن کی کی فائرنگ نے اللہ ورایو کو بھی موت کی نیند سلادیا، جب کہ اس کے کزن جو آپس میں سگے بھائی ہیں زاہد اور فیض فائرنگ کے نتیجے میں زخمی اور زیر علاج ہیں۔
ایس ایچ او سٹھ میل تھانہ منظور بھنگوار کا کہنا ہے کہ کشید گی پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، جب کہ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ دونوں خاندانوں کے درمیںان نفرت کی وجہ ایک کچا راستہ اور کھیتوں کا پانی بناہوا، اس تنازع کی آگ چنگاری سے بڑھ کر شعلہ بن گئی، جس دو گھروں میں عداوت ڈال کر نفرت لکیر کھینچ دی گو کہ برادری کے افراد صلح صفائی کے لیے کوشاں ہیں، لیکن نفرت کی آگ کو ٹھنڈا ہونے میں وقت درکار ہوتا ہے۔
ادھر سکرنڈ کے قریب سفاک اور نافرمان بیٹے نے اپنی ماں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور پھانسی کی سزا کا مرتکب ٹھہرا، مقدمہ کی سماعت کے دوران جرم ثابت ہونے پر فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج و ماڈل کورٹ عبدالحفیظ میتلو کی عدالت نے ملزم اعجاز منگنہار کو جرم ثابت ہونے پر پھانسی اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی، استغاثہ کے مطابق سزایافتہ مجرم نے تھانہ سکرنڈ کی حدود میں گھریلو تکرار پر اپنی والدہ مسمات صاحبہ خاتون کو کلہاڑی کے وار کرکے قتل کردیا تھا ، اس کے علاوہ خون کی ہولی نواب ولی محمد گاؤں میں بھی اس طرح کھیلی گئی کہ کھیتوں میں گھاس کاٹنے کے دوران زبیدہ نامی خاتون کو قاتلوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ پرانی دشمنی کا نتیجہ بتایا جاتا ہے۔
تاہم تفتیش جاری ہے ۔گاؤں خیر شاہ میں ماں کو کلہاڑی کےوار کرکے قتل کے واقعہ نے علاقے کے لوگوں کو لرزا دیا ہے۔ اس سلسلے کا اندوھناک پہلو یہ ہے کہ بیٹے نے ماں کو قتل اس وجہ سے کیا کہ اس کی ماں اسے نشہ آور Z21کھانے سے روکتی تھی کہ اس کا لخت جگر اس لت کے باعث کہیں کینسر کے مرض میں مبتلا نہ ہوجائے، لیکن ماں کو کیا پتہ تھا کہ اس کا بیٹا اس ظالم نشہ کا اس حد تک رسیا ہوچکا ہے کہ وہ نشہ چھوڑنے کی تلقین کو بھی برداشت نہ کرتے ہوئے اپنی ماں جس کے پیروں تلے جنت تھی کو قتل کرکے جہنم کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔
تاہم جہاں تک نشہ آور زیڈ اکیس ،ماوہ ،پان پراگ اور مین پوری کا تعلق ہے، تو اس میں جو کیمیکل ڈالے جارہےہیں، وہ اس قدر خوف ناک ہیں کہ اس کے ذریعہ عادی بننے والا شخص چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اس کی تازہ مثال خیر شاہ گوٹھ میں ماں کے بیٹے کے ہاتھوں قتل کے واقعہ سے سامنے آئی ہے۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی اس صورت حال پر سر جوڑیں اور زر ،زن زمین کے جھگڑوں سے ہونے والی قتل وغارت گری کی وارداتوں کے علاوہ منشیات کی حشر سامانیوں کی روک تھام کے لیے قانون سازی کریں۔