• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے پاکستان کے شہروز کاشف کو ایک ہی سال میں تین ماہ کے اندر دنیا کی بلند ترین دو چوٹیاں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سر کرکے دنیا کا کم عمر ترین کوہ پیما اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ رواں سال 19 سال کی عمر میں محض تین ماہ کے فرق سے دنیا کی یہ بلند ترین چوٹیاں سر کی تھیں۔شہروز نے پہلے 8ہزار 849 میٹر بلند دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ سر کی پھر 8ہزار 611میٹر بلند ’’کے۔2 ‘‘سر کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔شہروز کاشف ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے پانچویں پاکستانی ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز نے 11 سال کی عمر میں کلائمبنگ شروع کی۔ والد کے ساتھ ایک ٹِرپ پر جانے کے بعد شہروز کو کوہ پیمائی کا شوق ہوگیا تھا۔ ابتداء ہی میں تین ہزار میٹر تک چڑھائی کی جو وقت کے ساتھ بڑھتی گئی اور چار ہزار سے ہوتی ہوئی چھ ہزار اور آٹھ ہزار میٹر تک جا پہنچی۔14 سال کی عمر میں گونڈوگورو لا کے۔ٹو تک پہنچنے کا کارنامہ انجام دیا تھا ، 15 سال کی عمر میں 5ہزار 800 میٹر بلند خرڈو پن پاس تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، 17 برس کی عمر میں چوتھی بلند ترین چوٹی براڈ پیک (8047 میٹر بلند) سَر کرنے والے کم عمر ترین پاکستان کوہ پیما بھی رہے ۔ 

براڈ پیک سر کر نے کی وجہ سے انہیں ’دی براڈ بوائے‘ کا ٹائٹل ملا تھا۔18 سال کی عمر میں شہروز نے الپائن طرز کی 6ہزار 50 میٹر بلند چوٹی خسر گینگ سر کی تھی۔ وہ مکڑا چوٹی، کیمبرا، منگلک سر، مناسلو سمیت دوسری کئی چوٹیاں سر کر چکے ہیں اور اُن پر پاکستانی پرچم بھی لہرایا۔ 

اس بارے میں شہروز کاشف کے والد کاشف سلمان کا کہنا تھا کہ میرے لیےانتہائی فخر کا لمحہ ہے ،بے انتہا خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ میرے بیٹےنے کم عمری میں اپنے وطن کا پرچم دنیا کی بلند ترین چوٹی پر لہرایا ہے۔

شہروز کاشف نیپال کے سیون سمٹ ٹریک کا حصہ تھے، جو ابھی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم جوئی میں مصروف ہے۔ سیون سمٹ ٹریک وہ تنظیم ہے، جس نے کچھ ماہ قبل پاکستان میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کی سرمائی مہم کی تھی اور نیپال کے 10 کوہ پیماؤں نے موسم سرما میں کے ٹو کو سر کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔

ایک انٹرویو میں شہروز نے کہا، کہ’’ 'دنیا میں مضبوط ترین چیز انسانی دماغ ہے، آپ اسے نہیں ہرا سکتے، اگر اونچائی پر آپ کا دماغ کام کرنا بند کردے تو یہ ایک بڑی چیز ہے، ایسے حالات کے لیے خود کو تیار کرنا پڑتا ہے۔ کوہ پیمائی سمجھوتا نہیں مانگتی، قربانی مانگتی ہے۔‘‘

متوجہ ہوں!

قارئین کرام آپ نے صفحہ ’’نوجوان‘‘ پڑھا آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضوعات پر لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کرکے شائع کریں گے۔

ہمارا پتا ہے:

انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن،

اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔

تازہ ترین