• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھر، بیماریاں اور غذائی قلت، ایک سال میں 80 خواتین اور 550 بچے انتقال کرچکے

مٹھی (نامہ نگار)صحرائے تھر کے باسیوں کی خوشحالی ،تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سندھ حکومت نےاربوں روپے کے منصوبے بنائے جن میں غیرملکی فنڈنگ کے منصوبے بھی شامل ہیں

لیکن یہ منصوبے بدنظمی اور ناقص حکمت عملی کے فقدان کے باعث تھرباسیوں کی زندگی میں خوشحالی لاسکے نہ ہی ان کی زندگی میں کوئی تبدیلی آسکی

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک 80 خواتین اور 550 بچے غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث انتقال کرگئے، جبکہ مجموعی طور پر چھ سال کے دوران ساڑھے تین ہزار سے زائد بچے زندگی بازی ہارگئے،ان میں پانچ سو سے زائد وہ بچے بھی شامل ہیں جوقبل از پیدائش ہی انتقال کرگئے.

ماہرین طب کے مطابق نا مناسب غذا،خون کی کمی، بچوں کی پیدائش میں وقفہ نہ ہونا خواتین اور بچوں کی اموات کا بڑا سبب ہیں۔

صحرائے تھر کے پسماندہ علاقوں میں سال میں لگ بھگ پندرہ سے بیس ہزار حاملہ خواتین بچوں کو جنم دیتی ہیں لیکن پسماندہ علاقوں میں صحت کی بنیادی سہولت نہ ہونے کے باعث اسپتال پہنچنے سے پہلے خواتین پہنچ نہیں پاتی حاملہ خواتین کھلے آسمان تلے صحرا میں ہی بچے کو جنم دینے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔

تازہ ترین