جنوبی افریقا نے سفری پابندیوں کے اعلانات پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پابندیوں کو ڈریکونئین، غیر سائنسی اور عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے برعکس قرار دے دیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی افریقا کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ بعض ملکوں کے رد عمل غیر منصفانہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے لیکن انھیں قربانی کے بکرے کی تلاش ہے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے جنوبی افریقا میں پائے گئے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو ’اومی کرون‘ کا نام دیا ہے، وائرس کی نئے قسم کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر مختلف ممالک نے افریقی ملکوں سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
دبئی سے کورونا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ یو اے ای نے افریقی ملکوں سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگادی ہے۔
بیان کے مطابق کورونا کی نئی قسم کے باعث جنوبی افریقا، زمبابوے، موزمبیق اور نمیبیا سمیت دیگر ملکوں پر پابندی لگائی گئی ہے، 29 نومبر سے افریقی ملکوں سے آنے والوں کو دبئی میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب سعودی عرب وزارت داخلہ نے جنوبی افریقا سمیت 7 ممالک کے لیے پروازیں معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے کورونا وائرس کی نئی جنوبی افریقی قسم کے تحت 7 ممالک کےلیے پروازیں معطل کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ریاض نے 7 ممالک کےلیے پروازیں معطل کی ہیں، اُن میں جنوبی افریقا، نمیبیا، موزمبیق، زمبابوے اور دیگر افریقی ملک شامل ہیں۔
دوسری طرف انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) نے جنوبی افریقا میں 5 دسمبر سے شروع ہونے والا جونیئر ہاکی ورلڈ کپ معطل کردیا ہے۔