اسلام آباد(جنگ رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کے بازیابی کیس میں آبزرویشن دی ہے کہ جبری گمشدگیوں کا واقعہ انسانیت کیخلاف ایک سنگین جرم ہے، جبری گمشدگیوں کا رجحان پاکستان میں اجنبی نہیں، ریاست کے ایجنٹوں کے ذریعے شہریوں کی آزادی سے محرومی کو ماضی میں تسلیم کیا گیا ہے،جب ریاست اور اسکے کارکنان اغوا کاروں کا کردار ادا کرتے ہیں تو مجرم کو قانون کے مطابق سزا دینے کی خلاف ورزی ہوتی ہے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ سیکرٹری داخلہ لاپتہ شخص کے والد، والدہ، اہلیہ اور تین سالہ بیٹے کی وزیراعظم اور کابینہ ارکان سے ملاقات کا انتظام کریں جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل 29 نومبر کو آئندہ سماعت پرملاقات کیلئے طے وقت اور تاریخ سے آگاہ کریں۔