• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ گزشتہ دور حکومت میں ان توقعات کے ساتھ شروع ہوا تھا کہ اسے کم سے کم ممکنہ مدت میں مکمل کرکے ملک اور خطے کی ترقی اور خوشحالی کے ایک مثالی دور کا آغاز کیا جائے گا لیکن یہ امیدیں پوری نہیں ہو سکیں اور پچھلے تین برسوں میں سی پیک کے مختلف ذیلی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے کی شکایات عام رہی ہیں۔ اس صورت حال پر حکومت چین کی بے اطمینانی بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہی اور دو ماہ پہلے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی تین سال کے دوران سی پیک کے منصوبوں پر کام میں سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ چینی کمپنیاں بھی صورت حال سے پریشان ہیں۔ اس ضمن میں ایک تازہ خبر یہ ہے کہ سی پیک سے منسلک دھابیجی صنعتی زون منصوبے کیلئے حال ہی میں دیا جانے والا ٹھیکہ عدالت میں چیلنج کیے جانے کے بعد تعطل کا شکار ہے۔ درخواست میں چیلنج کیا گیا ہے کہ ٹھیکہ دینے میں اسپیشل اکنامک زونز کے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ چونکہ دھابیجی زون کو اب تک اسپیشل اکنامک زون کا درجہ نہیں دیا گیا، اس لیے اس پر خصوصی اقتصادی زون کے قوانین لاگو نہیں ہوتے۔ سندھ حکومت کے مطابق سی پیک اتھارٹی نے ہائی کورٹ میں ایک باضابطہ بیان بھی جمع کرایا تھا جس میں بولی کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کوئی بےضابطگی نہیں ہوئی ہے۔ ڈیڑھ ہزار ایکڑ پر محیط اس منصوبے کو مرکز، سندھ حکومت اور سی پیک اتھارٹی کے ذریعے مشترکہ طور پر عمل میں لایا جا رہا ہے جس کا مقصد اسے صوبے میں بڑی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بنانا ہے۔ قومی معیشت پچھلے کئی برسوں سے مختلف وجوہ کے باعث جس شدید بحران کا شکار ہے، اس میں سی پیک کے ذیلی منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کا ناگزیر ہونا کسی وضاحت کا محتاج نہیں لہٰذا دھابیجی صنعتی زون کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو بلاتاخیر دور کیا جانا بہرصورت ضروری ہے۔

تازہ ترین