• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نااہلی کیس: فیصل واؤڈا کو تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نااہلی کیس کی سماعت کے دوران فیصل واؤڈا کو تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں فیصل واؤڈا نااہلی کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

دورانِ سماعت فیصل واؤڈا اور درخواست گزار عبدالقادر مندوخیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

الیکشن کمیشن کے حکام نے کہا کہ ابھی تک جوابدہ نے تحریری دلائل جمع نہیں کرائے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ 23 دسمبر تک جواب نہ آیا تو معاملے کو آرڈر کے لیے محفوظ کر لیں گے۔

فیصل واؤڈا نے استدعا کی کہ ہمیں تھوڑی مہلت دی جائے، وکیل کے گھر میں کوئی بیماری ہے، بیماری پر پہلے بھی بات ہوئی ہے، میری والدہ بھی بیماری کے باعث انتقال کر گئیں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے فیصل واؤڈا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اتنی زیادہ تاخیر ہو گئی ہے، آپ تحریری دلائل جمع کرائیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزاروں میں سے کسی کے تحریری دلائل آئے ہیں؟

آصف محمود کے وکیل نے بتایا کہ میرے مؤکل کے تحریری دلائل جمع ہیں۔

عبدالقادر مندوخیل نے بھی بتایا کہ میں اپنے دلائل دے چکا ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر نے انہیں جواب دیا کہ ہمارے پاس آپ کے نکات لکھے ہوئے ہیں، آپ تحریری دلائل دینا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم آپ کے دلائل پر انحصار کرتے ہیں۔

انہوں نے فیصل واؤڈا سے مخاطب ہو کر کہا کہ واضح آرڈر تھا کہ آپ کو تحریری دلائل جمع کرانے تھے، آپ تحریری دلائل جمع کرا دیں، درخواست گزار آپ کا شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ لائے ہیں، آپ اسے مان رہے ہیں؟ آپ کے پاس شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ ہو گا؟

فیصل واؤڈا نے جواب دیا کہ یہ تو فوٹو کاپی ہے، یہ درخواست گزار کہیں سے بھی لے آئے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جب کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تو کیا آپ شہریت چھوڑ چکے تھے؟ جب شہریت چھوڑتے ہیں تو سرٹیفکیٹ ملتا ہے، آپ درخواست گزاروں کا شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ نہیں مان رہے۔

فیصل واؤڈا نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ کہاں سے لائے ہیں، درخواست گزار 7 سرٹیفکیٹ لے آئے، کسے مانوں؟ میں نے پاسپورٹ آر او کے سامنے پیش کر دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے ان سے استفسار کیا کہ آپ شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ نہیں مانتے؟

فیصل واؤڈا نے جواب دیا کہ مجھے یہاں اور وہاں کے پیپر ورک کا زیادہ پتہ نہیں، مجھ پر الزام ایم این اے کی نشست پر آئے، وہ میں چھوڑ چکا ہوں، آپ مزید مہلت دیں، مجھے 4، 5 جنوری تک مہلت دیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں 60 دن کا کہا ہے، ہمیں اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے، کیس ختم کرنا ہے، کمیشن نے تو آپ کو کہا ہے کہ تحریری دلائل جمع کرا دیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصل واؤڈا نا اہلی کیس کی سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فیصل واؤڈا نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔

درخواست گزار نے یہ بھی کہا ہے کہ فیصل واؤڈا نے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت دہری شہریت چھپائی۔

تازہ ترین