گریٹر تھل کینال فیز 2 کی تعمیر کا تنازع کا معاملہ وزیراعظم عمران خان کے پاس پہنچ گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے گریٹر تھل کینال فیز 2 کی تعمیر کے تنازع پر نوٹس لیتے ہوئے 6 دسمبر کو اجلاس طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراء آبپاشی کو طلب کیاگیا ہے اور سندھ نے گریٹر تھل کے دوسرے فیز کی تعمیر پر اعتراض اٹھایا تھا۔
سندھ کا موقف ہےکہ گریٹر تھل کینال کی چوبارہ برانچ تعمیر نہیں ہونے دیں گے، پانی کی کمی کے باعث چوبارہ برانچ کی تعمیرخلاف قانون ہے۔
سندھ نے اپنے موقف میں یہ بھی کہا کہ چوبارہ برانچ کی تعمیر1991 کے سندھ طاس معاہدےکی خلاف ورزی ہے۔
پنجاب کا اس حوالے سے موقف ہے کہ ارسا 2002 میں اس منصوبے کا این او سی دے چکا ہے، چوبارہ برانچ میں سندھ کے حصے کا پانی استعمال نہیں کریں گے۔
پنجاب نے اپنے موقف میں مزید کہا کہ صوبہ پنجاب اپنے حصے کے پانی کو جہاں چاہے استعمال کر سکتا ہے۔
پنجاب نے اپنے موقف میں یہ بھی کہا کہ کچی کینال، رینی کینال اور گریٹر تھل کینال کے این او سیز ایک ہی وقت میں ہوئے تھے۔
پنجاب کے موقف کے مطابق سندھ کے لیے کچی اور بلوچستان کے لیے رینی کینال کی تعمیر ہوسکتی ہے تو گریٹرتھل کیوں نہیں؟
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان 6 دسمبر کے اجلاس میں صوبوں کا موقف سننے کے بعد گریٹر تھل کینال سے متعلق فیصلہ کریں گے۔