وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ سندھ حکومت بتائے 650 ارب روپے جو ملے وہ کہاں گئے؟
کراچی میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں مراد سعید نے سندھ بلدیاتی بل پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم بلدیاتی بل کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ مزاحمت بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت اور تعلیم کی صورتحال ابتر ہے، اسپتالوں میں ڈاکٹر بھی نہیں ملے گا، دوائی بھی نہیں ملےگی۔
وفاقی وزیر مواصلات نے مزید کہا کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین بھی نہیں ملتی، صوبے کے اسکولوں میں طلبہ نہیں بھیڑ بکریاں نظر آتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا آئی تو بلاول بھٹو نے لاک ڈاؤن کا شور مچایا، آصف زرداری کے فرنٹ مین مراد علی شاہ نے بھی شروع میں لاک ڈاؤن کا راگ الاپتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سندھ میں انہوں نے عوام کو بھاشن دیا، راشن نہیں دیا، صوبائی حکومت بتائے 650 ارب روپے جو ملے وہ کہاں گئے؟
مراد سعید نے یہ بھی کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ملنے والا شیئر مطلب آپ کی تعلیم اور صحت کا پیسا آصف علی زرداری کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے منصوبوں پر وفاقی حکومت کام کر رہی ہے، شہر میں ترقیاتی کام وفاق کے فنڈز سے ہورہا ہے، 25 دسمبر سے گرین بس کا آغاز ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ سکھر، حیدرآباد موٹر وے کا ٹینڈر ہوگیا، عمران خان افتتاح کریں گے، سندھ میں آٹے کا تھیلا 1440 روپے کا ہے جبکہ دیگر صوبوں میں 1100 میں دستیاب ہے۔
مراد سعید نے کہا کہ پورے پاکستان میں چینی 90 روپے کلو اور کراچی میں چینی 140 روپے کلو ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اشیاء ضروریہ پر 20 فیصد سبسڈی حکومت دے گی، خیبرپختونخوا میں عمران خان نے صحت کارڈ دیا۔
وفاقی وزیر مواصلات نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا کے شہری پاکستان کے کسی بھی شہر میں صحت کارڈ پر علاج کرا سکتے ہیں، اب وہاں تعلیم کارڈ بھی لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بلاول بھٹو سوال کرتے ہیں، جواب دینےکے لیے ہم اٹھے تو وہ نو دو گیارہ ہوجاتے ہیں، ہم نے ان کی کرپشن کو بے نقاب کردیا۔