• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی کے حلقہ 133لاہور کا ضمنی الیکشن جیت کر مسلم لیگ (ن) نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ اس کی قیادت کے خلاف مالی بدعنوانی کے الزامات کے مسلسل پروپیگنڈے اور مقدمات کے باوجود اِسے قابلِ لحاظ عوامی حمایت حاصل ہے۔ غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن)کی امیدوار شائستہ پرویز ملک 46ہزار811 ووٹ لے کر فتح یاب ہوئیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے چوہدری اسلم گل کو 14ہزار498ووٹوں سے شکست دی۔ چودھری اسلم گل 32ہزار 313ووٹ لے سکے۔ یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ملک محمد پرویز کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔ حکمراں جماعت کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ کے کاغذات نامزدگی ایک فاش غلطی کی وجہ سے مسترد ہو گئے تھے۔ پچھلے عام انتخابات میں 13ہزار 235ووٹ حاصل کرنے والی تحریک لبیک پاکستان نے لانگ مارچ کے باعث ضمنی انتخاب میں کوئی امیدوار میدان میں نہیں اُتارا تھا۔ دو غیرمعروف جماعتوں اور سات آزاد امیدوارں کے ووٹوں کی مجموعی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں رہی۔ رائے دہندگی کی شرح انیس فی صد سے بھی کم رہی جس کا ایک ممکنہ سبب تحریک انصاف کا انتخابی اکھاڑے میں نہ اترنا ہے ۔ کاروبار مملکت چلانے کے لیے شہریوں کو اپنے نمائندے خود چننے کے اختیار کا حاصل ہونا ہی جمہوری نظام کی اساس ہے۔ انتخابات سیاسی پارٹیوں کی عوامی مقبولیت کا پیمانہ ہوتے ہیں۔ بھاری عوامی مقبولیت کی حامل سیاسی جماعتیں حکومت میں ہوں یا نہ ہوں، بہرصورت قیمتی قومی اثاثہ ہوتی ہیں۔ پارلیمان میں وضع کی جانے والی قومی پالیسیاں ان ہی کے توسط سے شہریوں کی نگاہ میں معتبر قرار پاتی ہیں۔ محض الزامات کی بنیاد پر انہیں سیاسی عمل سے باہر کرنا ممکن نہیں ہوتا جبکہ ایسی کوششیں ملک کے لیے سخت نقصان دہ بلکہ تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔

تازہ ترین