• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناظم ونائب ناظم مردان معطلی کے خلاف حکم امتناعی میں کل تک توسیع

پشاور(بیورورپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس نثارحسین اور جسٹس وقاراحمدسیٹھ پرمشتمل دورکنی بنچ نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے نائب و ضلع ناظم مردان حمایت اللہ کی معطلی کے خلاف جاری حکم امتناعی میں 19مئی تک توسیع کردی اوردرخواست گذارسے جواب الجواب مانگ لیاہے فاضل بنچ نے گذشتہ روز خالد محمود ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائررٹ پٹیشن کی سماعت کی اس موقع پر وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے عدالت میں جواب پیش کیاگیا جواب میں عدالت کو بتایاگیاکہ رٹ پٹیشن ناقابل سماعت ہے کیونکہ آئین کے آرٹیکل248کے تحت وزیراعلی اپنے اموراوراختیارات کے تحت کسی بھی عدالت کو جواب دہ نہیں  ہیں۔ رٹ کے جواب میں بتایاگیاہے کہ درخواست گذار نے10دسمبر2015ء کو ضلع کونسل مردان کابجٹ منظور کیا تاہم اس کے لئے قانونی ضابطے پورے نہیں کئے گئے کیونکہ ریکارڈ سے ظاہرہوتاہے کہ مذکورہ روزکونسل کاکورم مکمل نہ تھااوربجٹ کی منظوری کے لئے جتنے ارکان کی ضرورت ہوتی ہے وہ مکمل  نہ تھی اورنائب و ضلع ناظم نے ملی بھگت سے حاضری رجسٹرپرجعلی حاضریاں لگائیں اور ضلع کونسل کے سیکرٹری اورکونسل کے ارکان  اسی روز مذکورہ معاملہ  ڈپٹی کمشنرمردان کے نوٹس میں لائے تھے  اوراس حوالے سے ضلع کونسل کے 40 ارکان نے متعلقہ حکام کو شکایت بھی کی تھی کہ بجٹ غیرقانونی طورپرمنظورکیاگیاہے اور15دسمبر2015ء کو لوکل گورنمنٹ کمیشن کے اجلاس میں  اس مقصد کے لئے سہ رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی اورکمیٹی کو انکوائری کے لئے ریکارڈ حوالے کردیاگیاتھا اورکمیٹی رپورٹ مکمل ہونے پر لوکل گورنمنٹ کمیشن کے حوالے کی گئی اوریکم اپریل2016ء کو اس حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں نائب و ضلع ناظم مردا ن کے خلاف باقاعدہ انکوائری کاحکم دیاگیااودونوں ارکان کی ایک مہینے کے لئے معطلی کی سفارشات بھی دی گئیں  اورلوکل گورنمنٹ نے 18اپریل2016ء کو اس حوالے سے سمری مرتب کرکے منظوری کے لئے وزیراعلی کو بھجوائی گئی جس کی منظوری کے بعد 6مئی کو قانون کے مطابق ان کی معطلی عمل میں لائی گئی انہوں نے بتایاکہ حاضری رجسٹرمیں پانچ جعلی دستخط کئے گئے ہیں اوریہ دستخط فارنزک لیبارٹری بھجوائے جاچکے ہیں ۔
تازہ ترین