برسلز (حافظ انیب راشد، عظیم ڈار) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پرامن اور مستحکم افغانستان، نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ افغانستان میں انسانی بحران کی صورتحال کو قابو میں لانے، معیشت کی بحالی اور دیرپا امن و استحکام کے لیے عالمی برادری کو موثر اور سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے، مہاجرین کی نقل مکانی کے ممکنہ خطرے کو روکنے، اور افغانستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے محفوظ رکھنے کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایگمونٹ پیلس، برسلز میں بلجیم کی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ صوفی ولیم سے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیر خارجہ نے پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان، بلجیئم کے ساتھ دوطرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور سیاسی، اقتصادی، تجارتی، تعلیمی ، سائنسی و کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کو بڑھانے میں ترجیحی بنیادوں پر رواں دواں ہے۔وزیر خارجہ نے اپنی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJ&K) میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور خطے کے امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا اور کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت کی فراہمی سے انکار، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔ کسی بھی بامعنی گفت و شنید کی راہ ہموار کرنے کیلئے بھارت سرکار کو اپنے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات پر نظر ثانی کرنا ہوگی تاکہ وادی میں پھیلی عدم تخفظ کی فضا کو پرُ امن بنانے کےلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ بلجیم کی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولیم نے پاکستان اور بلجیم کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کا سفارتی اہلکاروں، بین الاقوامی تنظیموں کے عملے، و دیگر غیر ملکیوں کے کابل سے محفوظ انخلا میں بھرپور معاونت فراہم کرنا بلاشبہ قابل تحسین ہے۔ قبل ازیں برسلز انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر پہنچنے پر برسلز میں تعینات پاکستانی سفیر ظہیر اسلم جنجوعہ اور سفارتخانے کے سینئر افسران نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برسلز میں واقع نیٹو ہیڈکوارٹر میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ سے ملاقات کی ۔ دوران ملاقات دو طرفہ باہمی معاملات، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال اور دو طرفہ تعاون سمیت علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر جون 2019 میں برسلز میں سیکرٹری جنرل کے ساتھ ہونیوالی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے سیاسی اور فوجی روابط نے باہمی مفادات کے امور پر دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایشیا میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔پاکستان جموں و کشمیر کے تنازع سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی بحران کی جانب مبذول کروانے کیلئے پاکستان 19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ملاقات کے دوران نیٹو سیکرٹری جنرل سٹولٹن برگ نے افغانستان میں نیٹو کی دو دہائیوں پر محیط موجودگی کے دوران پاکستان کی حمایت کو سراہا۔