• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

گرینڈ الائنس: اپوزیشن کی بلدیاتی میدان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی پلاننگ

خیبر پختونخوا میں19دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لئے انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں جبکہ پشاور اور نوشہرہ میں ہیوی ویٹ امیدواروں کے دنگل میں اترنے اور اہم سیاسی رہنمائوں کی طرف سے اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لئے انتخابی مہم میں حصہ لینے سے مقابلے نے دلچسپ شکل اختیار کر لی ہے۔ 

میٹرو پولٹین پشاور کے مئیر کے انتخاب کے لئے سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے سابق چیئرمین و سابق ناظم اعلیٰ پشاور سٹی ڈسٹرکٹ حاجی غلام علی، سابق صوبائی وزیر امان اللہ حقانی صوبائی اسمبلی کے سابق ممبر عطیف الرحمان صوبائی اسمبلی کے سابق ممبر خالد وقار چمکنی سابق صوبائی وزیر آصف اقبال دائودزئی جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان پشاور کے کئی علمائے کرام اور تاجر رہنمائوں کی طرف سے جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار حاجی زبیر علی کی کامیابی کے لئے انتخابی مہم تیز کر دی گئی ہے جبکہ قومی وطن پارٹی کی طرف سے بھی حاجی زبیر علی کی کامیابی کے لئے انتخابی مہم تیز کر دی گئی ہے۔ 

اے این پی کے بزرگ سیاستدان و سابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور، سابق سینیٹر الیاس احمد بلور، سابق صوبائی وزیر سید عاقل شاہ، سابق ٹائون ناظم نیاز محمد خان مہمند اور سابق ٹائون ناظم عمر خان کی طرف سے اے این پی کے امیدوار حاجی شیر رحمان کی کامیابی کے لئے انتخابی مہم تیز کر دی گئی ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنمائوں کی طرف سے جماعت اسلامی کے امیدوار بحر اللہ خان ایڈوکیٹ کی کامیابی کے لئے انتخابی مہم تیز کر دی گئی ہے جبکہ سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر خان خلیل، سابق صوبائی وزیر سید ظاہر علی شاہ، سابق صوبائی وزیر ایوب شاہ ایڈوکیٹ، سابق صوبائی وزیر ضیا اللہ خان آفریدی ذوالفقار افغانی اور منیر کامریڈ کی طرف سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اور سابق وزیراعلیٰ ارباب جہانگیر خان خلیل کے نواسے ارباب زرک خان خلیل کی کامیابی کے لئے مہم تیز کر دی گئی ہے۔ 

وفاقی وزیر پرویز خٹک کے بھائی حکمران جماعت کے صوبائی اسمبلی کے ممبر لیاقت خٹک کے صاحبزادے اور تحصیل نوشہرہ کے سابق تحصیل ناظم احد خٹک کی حکمران جماعت کے کئی رہنمائوں سینکڑوں کارکنوں اور وفاقی وزیر پرویز خٹک کے خاندان کے کئی افراد سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد پیپلز پارٹی کی طرف سے وفاقی وزیر پرویز خٹک کے صاحبزادے اسحاق خٹک کے مقابلہ میں ان کے چچا زاد بھائی احد خٹک کو میدان میں اتار دیا گیا ہے۔ 

پیپلز پارٹی کی طرف سے وفاقی وزیر پرویز خٹک کے صاحبزادے اسحاق خٹک کو ناک آئوٹ کرنے اور تحصیل چیئرمین کے امیدوار احد خٹک کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے جماعت اسلامی سے اتحاد کر لیا گیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی پشاور کے ڈویژنل صدر و سابق صوبائی وزیر لیاقت شباب کی طرف سے وفاقی وزیر پرویز خٹک کے صاحبزادے اسحاق خٹک کے مقابلے اور احد خٹک کی حمایت میں گرینڈ الائنس بنانے کے لئے پاکستان مسلم لیگ جمعیت علمائے اسلام اور قومی وطن پارٹی کے رہنمائوں سے بھی رابطے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ 

خیبر پختونخوا میں 19دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم پر حکمران جماعت تحریک انصاف میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور اور حکمران جماعت کے ممبر صوبائی اسمبلی و سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ہشام اللہ خان کھل کر ایک دوسرے کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔ 

جبکہ سابق صوبائی وزیر سلیم سیف اللہ خان کی طرف سے بھی وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے فیصلوں کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت کے کئی مقامی رہنما پارٹی کے نامزد امیدواروں کے خلاف بغاوت کر کے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اتر آئے ہیں۔ حکمران جماعت کے بعض ارکان اسمبلی کی طرف سے بھی پارٹی کے نامزد امیدواروں کے خلاف بغاوت کر کے پارٹی امیدواروں کا مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی حمایت کی جا رہی ہے۔ 

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کی طرف سے پارٹی کے نامزد امیدواروں کی مخالفت کرنے والے حکمران جماعت کے بعض عہدیداروں اور ارکان اسمبلی کے سرگرمیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پارٹی کے نامزد امیدواروں کی مخالفت کرنے والے بعض پارٹی عہدیداروں اور ارکان اسمبلی کو وارننگ دیتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ کسی کو بھی تحریک انصاف کو تقسیم کرنے اور پارٹی میں گروپ بندی کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ پارٹی فیصلوں کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ 

وفاقی وزیر پرویز خٹک اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر محمود خان کی طرف سے بھی پارٹی کے نامزد امیدواروں کی مخالفت کرنے والے پارٹی کے بعض عہدیداروں کی سرگرمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے پارٹی رہنماؤں کے خلاف سخت ایکشن لینے کی دھمکی دی گئی ہے ۔ صوبائی دارالحکومت پشاور مظاہروں کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں عوام وکلا تاجروں مزدوروں کسانوں طلبا ونوجوانوں ڈاکٹروں اور سرکاری ملازمین کی طرف سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

جانی خیل وزیر بنوں کے قبائل کی طرف سے جبری گمشدگیوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے خلاف ایک بار پھر دھرنے دینے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ حاجی خیل وزیر قبائل کی طرف سے جبری گمشدگی اور ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت جانی خیل قبائلی وزیر کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے حکومت کی طرف سے جانی خیل وزیر قبائل کے لئے حکومت کی طرف سے دو ارب روپے کے جس ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا گیا تھا نہ تو اس اعلان پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے نہ جانی خیل وزیر قبائل کے مطالبات تسلیم کئے جا رہے ہیں اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو پھر پشاور کی طرف لانگ مارچ کر کے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جبکہ بعد میں اسلام آباد جا کر بنی گالہ میں دھرنا دیا جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین