لندن ، تہران، ماسکو،ابوظہبی(اے ایف پی، جنگ نیوز)ایران کو اسرائیل و یورپ کی دھمکیاں، جی سیون ممالک کاکہناہےکہ وقت نکلا جارہا ہے،آخری موقع دیتے ہیںایران جوہری معاہدے کیلئے سنجیدہ ہوجائے.
ادھر ایرانی چیف مذاکرات کار کاکہناہےکہ عالمی طاقتوں سے بات چیت میں پیش رفت ہورہی ہے،اسرائیل نے اپنی فوج کو ایران پر حملےکیلئے تیار رہنے کی ہدایت کردی.
جی سیون ممالک نے روس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے ،جی سیون اجلاس کےبعد امریکی وزیر خارجہ ایشیا روانہ ہوگئے.
دوسری جانب اسرائیلی وزیرا عظم اپنے پہلے دورہ پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے،نفتالی بینٹ کاکہناتھاکہ اماراتی استقبال شاندار، مہمان نوازی سراہتے ہیں، تعلقات مضبوط ہونگے،چین کیخلاف بھی مہم تیزکردی گئی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کےمطابق جی سیون ممالک نے روسی صدر ولادمیرپوٹن کو خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنے کے ساتھ ساتھ بھاری قیمت چکانی پڑے گی.
امریکی خفیہ اداروں نے اندازہ لگایا ہے کہ روس آئندہ سال یوکرین پر متعدد محاذوں پر حملہ کر سکتا ہے جس میں پونے دو لاکھ فوجی دستے شامل ہو سکتے ہیں،روس کے محکمہ دفاع نے مغربی ممالک کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب روس فوبیا کا شکار ہے اور نیٹو کی توسیع سے روس کو خطرات لاحق ہیں۔ لیورپول میں ہونے والے جی۔
سیون اجلاس میں دنیا کے امیر ترین ممالک کے وفود نے کہا کہ یوکرین کے قریب روس کی فوجی مشقوں کی مذمت کرنے میں متحد ہیں اور روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیزی سے گریز کرے، ہم یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ کسی بھی خود مختار ریاست کے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کے حق کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔
لندن میں روسی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کہ برطانیہ کی جانب سے لیورپول اجلاس کے دوران لفظ ’روسی جارحیت‘ کا بار بار استعمال گمراہ کن ہے، روس نے کشیدگی میں کمی کے لیے نیٹو کو متعدد پیشکش کی ہیں، جی۔سیون فورم ان پر بات کرنے کا ایک موقع ہو سکتا ہے لیکن ابھی تک ہم نے جارحانہ بیانات کے سوا کچھ نہیں سنا۔
دوسری جانب روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ ہمیں اس بات کی سیکورٹی ضمانت دی جائے کہ نیٹو مشرق میں مزید توسیع نہیں کرے گا اور نہ ہی اپنے ہتھیار روسی سرزمین کے قریب نصب کرے گا البتہ واشنگٹن نے بارہا کہا ہے کہ کوئی بھی ملک یوکرین کی نیٹو کی امیدوں کو ویٹو نہیں کر سکتا۔
روس کے محکمہ دفاع نے اتوار کو بیان میں کہا ہے کہ پیوٹن نے امریکی صدر جو بائیڈن کو کہا ہے کہ روسی فوجیوں سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور روس کو اس کی اپنی ہی سرحد کے ارد گرد فوجیں منتقل کرنے پر مجرم بنا کر پیش کیا رہا ہے، پیوٹن اور بائیڈن نے مزید مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کر سکتا۔لیورپول سے، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن انڈو پیسفک میں ’’امن، سلامتی اور خوشحالی‘‘ کے لئے واشنگٹن کی کوشش کےحصے کے طور پر جنوب مشرقی ایشیاء کے لیے روانہ ہوگئے۔
جی-سیون برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے ایک نمائندے پر مشتمل ہے، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے وزراء نے پہلی بار G7 کے ساتھ بات چیت میں حصہ لیا، جس میں بحیرہ جنوبی چین میں سیکورٹی کے بارے میں بہت زیادہ خدشات تھے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہاکہ وہ اور ان کے ہم منصب چین کی " اقتصادی پالیسیوں" کے بارے میں فکر مند ہیں اور متبادل کے طور پر ان کے اپنے اقدامات سے ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
جی-سیون نے ایران کو بھی جوہری مذاکرات پر مکمل عمل کرنے کی وارننگ دی،کانفرنس کے اختتام پر برطانوی سیکریٹری وزارت خارجہ لِز ٹَرس نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت ہاتھ سے نکلا جارہا ہے، ویانا میں معاہدے کی بحالی کیلئے جاری مذاکرات ایران کا آخری موقع ہے کہ وہ میز پر اپنا حتمی فیصلہ لے کر آئے،ایران کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ وہ اس معاہدے سے اتفاق کرلے۔
ایران کے چیف مذاکرات کار نے اتوار کو اپنے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے پر پیش رفت کی اطلاع دی ہے۔ایران اور دیگر ممالک کے درمیان 2015کے معاہدے (جس سے امریکا نے 2018میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں دستبرداری اختیار کر لی تھی)کو بحال کرنے کی کوشش کے سلسلے میں جمعرات کو بات چیت دوبارہ شروع ہوئی ہے، ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں۔
تہران کے چیف مذاکرات کار علی باغیری نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’’ فریقین ان معاملات پر اتفاق کرنے نقطے پرموجود ہیں جو ایجنڈے میں ہونے چاہئیں،یہ ایک مثبت اور اہم ارتقاءہے کیونکہ، شروع میں، وہ بات چیت کے معاملات پر متفق بھی نہیں تھے۔‘‘
دوسری جانب عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع بینی گنٹز نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں ہونے والی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات میں اسرائیلی فضائیہ کی ایران پر حملے کی تیاری سے آگاہ کردیا ہے، ملاقات میں امریکی حکام نے اسرائیلی مؤقف کی تائید کی اور ایران کے دنیا کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہونے پر اتفاق کیا.
اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی جوہری معاہدے پر تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے جس کا ذمہ دار ایران کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے اور ایران جوہری معاہدے پر امریکا سے کھیل کھیل رہا ہے، اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک اہم عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ وزیر دفاع بینی گنٹز نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کو ایران پر حملے کی ’’ٹائم لائن‘‘ سے بھی آگاہ کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینٹ پہلے سرکاری دورے پر ابوظبی پہنچ گئے، اسرائیلی وزیر اعظم نے سعودی فضائی حدود کا استعمال کیا ، وزیراعظم نفتالی بینٹ کا استقبال متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید نے کیا، انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا.
یو اے ای کے وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینٹ نے مہمان نوازی کو سراہا اور کہا کہ یہ ایک شاندار استقبال ہے، وہ اس نوعیت کے پہلے دورے پر متحدہ عرب امارات آکر بہت متاثر ہوئے .
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا نیٹ ورک مضبوط ہوگا۔ترجمان اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق نفتالی بینٹ آج ابوظبی کےولی عہدمحمد بن زایدالنہیان سے ملاقات کریں گے۔
kk