وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف فیملی کے خلاف چالان بینکنگ کورٹ میں جمع کرادیا۔
ایف آئی اے نے بینکنگ جرائم کی عدالت میں7 والیمز پر مشتمل چالان جمع کرادیا، چالان میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
چالان 14 بے نامی کھاتے دار چپڑاسیوں، کلرکوں اور 6 سہولت کاروں کو بھی شریک ملزم ٹھہرایا گیا۔
ایف آئی اے نے چالان میں 100گواہوں کی فہرست بھی دی ہے اور کہا ہے کہ سلمان شہباز سمیت 3 ملزمان اس مقدمے میں اشتہاری ہوچکے ہیں۔
چالان میں کہا گیا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 2008ء سے 2018ء تک 18 خفیہ بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے۔
چالان میں کہا گیا کہ شریف فیملی کے چپڑاسیوں اور کلرکوں کے ناموں پر مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس لاہور اور چنیوٹ سے آپریٹ کیے گئے، 18 بینک اکاؤنٹس میں17 ہزار سے زائد ٹرانزکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا گیا۔
تفتیش میں ٹھوس شواہد سامنے آئے کہ اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی، شہباز شریف کو نذرانہ کے طور پر دی گئی رقم ان ہی اکاؤنٹس میں شامل ہے۔
چالان میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف 50 لاکھ امریکی ڈالرز سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہِ راست ملوث تھے۔
شہبازشریف نے بیرون ملک ترسیلات بحرین کی ایک خاتون کے نام اسحاق ڈار کی مدد سے کیں۔