اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کا معاشی انہدام واضح دکھائی دے رہا ہے‘بحران سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوراخطہ متاثر ہو گا‘عالمی برادری افغانستان کو تنہاچھوڑنے کی پہلے والی غلطی نہ دہرائے ‘ہم اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں لیکن پاکستان تنہا یہ ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا‘افغانستان میں ابھرتا ہوا انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔
دنیا کو افغانستان کے معاملات میں فوری مداخلت کرنا ہوگی‘افغانستان میں صورتحال خراب ہونے سے، دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع مل جائے گا دہشت گردی کے خلاف کی گئی کاوشیں ملیا میٹ ہو جائیں گی۔پورا خطہ سردی کی لپیٹ میں آنے والا ہے‘فوری توجہ نہ دی گئی تواحتمال ہےکہ لاکھوں معصوم لوگ اور بچے بھوک سے مرجائیں گے ۔
ترکی ، ایران ،انڈونیشیا ،ملائشیا و دیگر عرب ممالک، او آئی سی کے رکن افریقی ممالک نے اس کانفرنس میں شرکت کا عندیہ دیا ہے، ہم نے او آئی سی ممالک کے علاوہ سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین، اہم یورپی ممالک اور اقوام متحدہ کی تنظیموں کے نمائندوں کو بھی اس اجلاس میں مدعو کیا ہے۔
بدھ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ 19 دسمبر کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کا واحد ایجنڈا افغانستان کی صورتحال ہو گا۔میں آج دنیا کو باور کروانا چاہتا ہوں کہ اگر افغانستان کی صورتحال پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو افغانستان میں ابھرتا ہوا انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔
دنیا کو افغانستان کے معاملات میں فوری مداخلت کرنا ہوگی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں کوئی بینکنگ نظام نہیں ہے۔