خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان، خیبر، مہمند، صوابی، کوہاٹ، کرک، ہنگو، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، ہری پور، بونیر اور باجوڑ میں پہلے مرحلہ میں 19 دسمبر کو ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کیلئے تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی اضلاع میں بھی بلدیاتی انتخابات کروائے جا رہے ہیں اور انتخابات کے پہلے مرحلہ میں باجوڑ، ضلع مہمند اور ضلع خیبر میں انتخابات کروائے جائیں گے جبکہ باقی اضلاع میں دوسرے مرحلے میں انتخابات کروائے جائیں گے 19 دسمبر کو ہونیوالے انتخابات کیلئے انتخابی مہم آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔
سیاسی جماعتوں کے امیدوار اور آزاد امیدوار اپنی اپنی کامیابی کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں اور ایڑی چوٹی کا زور لگا ئے ہوئے ہیں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی طرف سے ناراض کارکنوں کو جبکہ آزاد امیدواروں کی طرف سے ناراض ہونیولے رشتہ داروں اور دوستوں کو منانے کیلئے کوششیں جاری ہیں بعض سیاسی جماعتوں میں اختلافات کی وجہ سے اکثر اضلاع میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ناراض رہنما و کارکن اپنے امیدواروں کے مقابلے میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور یہ امیدوار اپنی پارٹی کے امیدواروں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں تحریک انصاف اور اے این پی میں کھل کر اختلافات سامنے آگئے ہیں۔
تاہم بعض اضلاع میں ان اختلافات کا خاتمہ کرکے پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں پارٹی سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدواروں کو دستبر دار کروادیاگیا ہے تاہم بعض اضلاع میں اب بھی اختلافات کی بناء پر پارٹی سے تعلق رکھنے والے کارکن اپنی پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں میدان میں نکل آئے ہیں اے این پی سے دیرینہ وابستگی رکھنے والے بلور خاندان کے غضنفربلور جو سابق سیینٹر الیاس بلور کے صاحبزادے ہیں نے پارٹی سے بغاوت کرکے حکمران جماعت تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ہیں اور انہوں نے صوبائی وزراء کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کی موجودگی میں پریس کانفرنس میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا اور کہا کہ 2013کے انتخابات میں اے این پی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا اے این پی میں بھی ورکر تھا پی ٹی آئی میں بھی ورکر ہوں ،مجھے غیر سیاسی کہنے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے سیاست نہ سکھائے۔
اس حوالے سے اے این پی کے بزرگ رہنما غلام احمد بلور اور اے این پی کی صوبائی ترجمان ترجمان ثمر بلور نے کہا ہے کہ کہ غضنفر بلور کا پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ انفرادی ہے، بلور خاندان کا اس فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔ بلور خاندان اے این پی کے ساتھ ہے اور رہے گا، غضنفر بلور کو اس فیصلے پر ایک دن پچھتاوا ہو گا تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غضنفر بلور غیرسیاسی شخصیت ہیں وہ سیاست میں غیرفعال ہیں انکے جانے سے اے این پی اور بلور خاندان کی سیاست پر فرق نہیں پڑتا واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایک دوسرے کی وکٹیں گرانے کا سلسلہ جاری ہے تحریک انصاف ٗاے این پی، جمعیت علماء اسلام ٗپیپلز پارٹی، قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ ( ن ) کے قائدین اپنے امیدواروں کی کامیابی کیلئے بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
دن رات جلسوں اور کارنر مینٹنگز کا سلسلہ جاری ہے ملک میں بڑھتی ہوئی ہوشربا مہنگائی اور بے روزگاری اور دیگر بے شمار مسائل کی وجہ سے تحریک انصاف کے امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ملک کی موجودہ صورتحال ان 17 اضلاع میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات پر کافی اثر انداز ہوسکتے ہیں اپوزیشن جماعتیں موجودہ حالات سے کس طرح فائدہ اٹھاسکتی ہے اسکا اندازہ 19 دسمبر کی رات کو ہوگا تحریک انصاف کے امیدواروں کی انتخابی مہم میں کافی زور وشور تو پایا جارہا ہے اور وہ اپنی کامیابی کیلئے کافی پرامید نظر آرہے ہیں تاہم اصل صورتحال اسکے بالکل برعکس ہے اور اس صورتحال کا ادارک حکمران جماعت تحریک انصاف کو بھی ہے۔
تاہم موجودہ صوتحال کس طرح 19 دسمبر کو ہونیولے بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہوتے ہیں یہ تو 19 دسمبر کی رات کو ہی پتہ چل جائیگا لیکن موجودہ صورتحال میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے امیدواروں کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاوہ مردا ن ٗصوابی ٗکوہاٹ ٗبنوں ٗڈیرہ اسماعیل خان ٗنوشہرہ ٗچارسدہ کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں بھی بڑے بڑے اپ سیٹ ہوسکتے ہیں ناقدین کی نظریں صوبائی دارلحکومت پشاور کے علاوہ نوشہرہ میں وفاقی وزیر پرویز خٹک کے صاحبزادےاسحاق خٹک اور پرویز خٹک کے بھائی ایم پی اے لیاقت خٹک کے صاحبزادے احد خٹک جو کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں کے نتائج پر لگی ہوئی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے 17اضلاع میں 19 دسمبر کو ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں مجموعی طور پر 37 ہزار 7 سو 52 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔ مجموعی طور پر تحصیل چئیرمین /مئیر کے لئے 1006امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے تھے، جن میں سے 977منظور کئے گئے جبکہ 29کاغذات مسترد کیے گئے 284 امیدواروں نے کاغذات واپس لےلئے اور اب 689 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔