• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

خانیوال کے ضمنی انتخاب کا معرکہ: تینوں بڑی جماعتوں کیلئے اہمیت اختیار کرگیا

خانیوال کے ضمنی انتخاب کا معرکہ آج تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے لئے بڑی اہمیت اختیار کرگیا ہے ، جب سے لاہور کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کو خاطرخواہ ووٹ ملے ہیں ، اس کے لیڈروں میں بھی ایک تحرک نظرآرہا ہے ، وگرنہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ خانیوال کے صوبائی حلقہ 206کا ضمنی انتخاب صرف مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان کانٹے کے مقابلے پر مشتمل ہوگا ،لاہور کے نتائج کے بعد یوسف رضا گیلانی بھی انتخابی مہم میں شامل ہوئے اور انہوں نے خانیوال میں متعدد کارنر میٹنگز سے خطاب کیا اور ملاقاتیں بھی کیں۔ 

پیپلزپارٹی کو امیدہے کہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدواروں کی پارٹی تبدیلی کا وہ فائدہ اٹھائے گی ،جو دونوں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف سے نکل کر ایک دوسرے کی متحارب جماعتوں سے الیکشن لڑرہے ہیں ، جبکہ پیپلزپارٹی کا امیدوار وہی ہے ، جو گزشتہ انتخاب میں بھی تھا ،ادھر مسلم لیگ ن یہ شکایت کرتی رہی کہ تحریک انصاف کے وزراء اور ارکان اسمبلی الیکشن ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حلقہ میں انتخابی مہم چلارہے ہیں ، فنڈز اور منصوبوں کا اعلان بھی کیا جارہا ہے۔ 

اس حوالے سے باقاعدہ الیکشن کمیشن کو ایک درخواست بھی دی گی ،لیکن اس پر ابھی تک کوئی ایکشن نہیں ہو ا،یہ صوبائی حلقہ اس لئے بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ اس کے نتیجہ پر تحریک انصاف کی مقبولیت کا بھی انحصار ہے اور مسلم لیگ ن بھی یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ اس کا پنجاب میں ووٹ بنک پہلے کی طرح موجود ہے ،جبکہ پیپلزپارٹی یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ جس طرح لاہور کے الیکشن میں اس کے ووٹرز نے باہر نکل کر اپنے امیدوار کو ووٹ ڈالا۔

اس طرح خانیوال میں بھی ایک بڑا اپ سیٹ ہوگا ، اسی دوران مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ نے ملتان آکر میڈیا سے گفتگو میں یہ انکشاف کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو خانیوال کا الیکشن ہرصورت جیتنے کا ٹاسک دیا ہے ،کیونکہ لاہور کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے حصہ نہ لینے پر جو سبکی ہوئی ہے ، اس کا یہ انتخاب جیت کر ازالہ کیا جانا مقصود ہے ،وزیراعلیٰ عثمان بزدار میانوالی کے دورہ کے بعد ملتان آئے اور انہوں نے یہاں ایک دن قیام کیا۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق انہوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور وزراء سے خانیوال الیکشن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ،ان کی وساطت سے خانیوال کی بعض بااثر سیاسی شخصیات سے بھی عثمان بزدار کے رابطے کرائے گئے ،یادرہے کہ سابق ایم پی اے نشاط خان ڈاہا مرحوم مسلم لیگ ن سے تعلق رکھتے تھے ،لیکن بعدازاں ان کی پی ٹی آئی سے قربتیں بڑھتی گئیں اور وہ عثمان بزدار کے ساتھ مکمل طور پر رابطے میں رہے ،نشاط ڈاہا کی وساطت سے مسلم لیگ ن کے جو رہنما اور برادریوں کے سرکردہ افراد عثمان بزدار سے اس زمانے میں ملتے رہے۔

ذرائع کے مطابق ان سے بھی رابطے کئے گئے ہیں ،تاکہ وہ مسلم لیگ ن کی بجائے تحریک انصاف کی امیدوار کو ووٹ دیں ،الیکشن ضابطوں کی وجہ سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار چونکہ خانیوال کا دورہ نہیں کرسکتے تھے ،اس لئے انہوں نے ملتان میں بیٹھ کر خانیوال کی الیکشن کمپین کا جائزہ لیا اور ذرائع کے مطابق اس حوالے سے چنداہم فیصلے بھی کئے گئے ،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف خانیوال کے ضمنی الیکشن کو بڑی اہمیت دے رہی ہے اور اگر مسلم لیگ ن یہ سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی ،تو یہ بات مہرتصدیق بن کر ثبت ہوجائے گی کہ برے معاشی حالات نے تحریک انصاف کو ایک غیر مقبول جماعت بنا دیا ہے، جو پنجاب کے کسی بھی حصہ میں الیکشن جیتنے کے قابل نہیں رہی۔

ڈسکہ سے لے کر خانیوال تک شکست کا یہ سلسلہ دراز ہو جاتا ہے ،تو پھر مسلم لیگ ن یہ کہنے میں حق بجانب ہوگی کہ پنجاب اس کا ہے اور تحریک انصاف اس صوبہ سے اپنا بوریا بستر لپیٹ کر جا چکی ہے ، یہاں یہ امربھی قابل ذکر ہے ٹی ایل پی کے امیدوار کو بھی خانیوال میں خاصی پذیرائی مل رہی ہے اور حافظ سعد رضوی اپنے امیدوار کی کمپین کے لئے خود خانیوال بھی گئے ،لاہور میں کہا گیا تھا کہ ٹی ایل پی کا ووٹ پیپلزپارٹی کے امیدوار کو پڑا ، مگر یہاں ٹی ایل پی نے کسی سے اتحاد نہیں کیا اور اس کا امیدوار علیحدہ شناخت سے میدان میں موجود ہے ،جہاں تک مسلم لیگ ن کا تعلق ہے ،تو اس الیکشن کو بہت سنجیدہ لے رہی ہے ،جنوبی پنجاب اور لاہور کی مسلم لیگی قیادت مسلسل خانیوال میں موجود رہی۔ 

ملتان کے سابق ایم این اے عبدالغفارڈوگر کو باقاعدہ طور پر اس مہم کے بارے میں خصوصی ہدایات دے کر خانیوال بھیجا گیا ،جبکہ اویس لغاری ، عبدالرحمن کانجو،ملک انور اور لاہور سے عطاء تارڑ ودیگر رہنما بھی متحرک رہے ،ملتان سے سابق گورنر ملک رفیق رجوانہ کے صاحب زادے آصف رفیق رجوانہ اس حلقہ میں ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم چلاتے رہے ،چونکہ یہ نشست مسلم لیگ ن کی تھی ،اس لئے وہ ہرقیمت پر اسے دوبارہ حاصل کرنا چاہتی ہے، جہاں تک پیپلزپارٹی کا تعلق ہے ،تو جب تک لاہور کا ضمنی انتخاب نہیں ہوا تھا ،وہ اس مہم کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لے رہی تھی ، لیکن لاہور کے ضمنی الیکشن میں اچھی پوزیشن کے بعد پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ہدایات جاری کیں کہ خانیوال کو ہدف بنایا جائے ، جس کے بعد سید یوسف رضا گیلانی سے لے کر دیگر پارٹی عہدے دار بھی حلقہ میں متحرک نظر آئے ، سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جو پارٹی اس الیکشن میں ورکرز کو گھروں سے نکالنے میں کامیاب رہی ،فتح اس کا مقدر بنے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین