• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاکھوں معمر برطانوی موسم سرما میں اپنے گھروں میں گرمائش کے حوالے سے تشویش میں مبتلا

لندن ( پی اے ) اس موسم سرما میں لاکھوں معمر افراد اپنے گھروں میں ہیٹنگ کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ ایج یو کے چیرٹی کے سروے میں پتہ چلا ہے کہ 60 سال سے زائد عمر کے تقریباً نصف افراد اس موسم سرما میں اپنے گھر کو گرم کرنے کے بارے میں فکر مند ہیں۔ سروے کے نتائج کے بعد چیرٹی نے اس عمر کے تقریباً 45 فیصد یعنی سات لاکھ افراد کے گھروں کو اس موسم سرما میں کو گرم رکھنے میں مدد دینے کیلئے فوری کارروائی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ چیرٹی چاہتی ہے کہ حکومت اس موسم سرما گھروں کو گرم رکھنے میں مدد کیلئے پہلے ہی سے کولڈ ویدر پے منٹس کے اہل افراد کو 50 پونڈ کی تیز تر اضافی ادائیگی کرے ۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ کمزور افراد کے گھروں کو گرم رکھنے میں مدد کیلئے موجودہ ہائوس ہولڈ سپورٹ فنڈ کو دگنا کر دیا جائے۔ ماہ رواں کے اوائل میں ایج یو کے چیرٹی کے سروے میں پتہ چلا ہے کہ 60 سال سے زائد عمر کے 33 فیصد افراد اس موسم سرما میں اپنے انرجی بلز کی ادائیگی کے حوالے سے پریشان ہیں ۔جبکہ 32 فیصد افراد نے فنشا پریشانیوں کی وجہ سے انرجی کے استعمال کو کم کر دیا ہے تاکہ ان ک انرجی بلز کم ہو سکیں۔ نئی رپورٹ سردی کی لاگت میں حکومت پر زور دیا گیما ہے کہ وہ انرجی پرائسز کو کیپ کو قانون میں شامل کرنے کو یقینیبنائے اور ہائی انرجی ب لاگتوں کے خلاف پروٹیکشنز فراہم کرنے کیلئے انرجی مارکیٹ میں ایک سوشل ٹیرف دوبارہ متعارف کرائے ۔ چیرٹی ایج یو کے نے متنبہ کیا کہ سرد موسم میں ٹمپریچر میں کمی معمرافراد کیلئے خطرناک اور پریشان کن ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر سانس کی بیماریوں‘ گٹھیا یا دل کے مسائل میں مبتلا افراد کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ۔ چیرٹی ایج یو کے ڈائریکٹر کیرولین ابراہمز نے کہا کہ موسم سرمامیں درجہ حرارت گرنغے سے لاکھوں معمر افراد خود کو گھروں میں پھنسا ہوا محسوس کر سکتے ہیں کیونکہ وہ کوویڈ لاحق ہونے خدشات کی وجہ سے گھروں سے باہر جانے سے بہت خوفزدہ ہیں اور وہ انرجی بلز میں اضافے کی پریشانی کے باعث اپنے گھروں میں بھی ہیٹنگ آن کرنے سے ڈر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس صورت حال کو اس طرح سے نہیں چھوڑ سکتے جہاں لوگوں کو اپنے انرجی بلز میں اضافے پر تشویش ہو چاہے گھروں کو گرم نہ رکھنے پر ان کی صحت پر کیسے ہی منفی اثرات پڑیں اور وہ خود کو خطرے میں ڈال دیں یا پھر انہیں اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے کھانے میں کمی کرنے پر مجبور ہونا پڑے ۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ کسی کو کھانے اور خود کو گرم رکھنے میں سے ایک ناممکن چوائس پر مجبور نہیں ہوناچاہیے ۔ چیرٹی نےکہاکہ اگر حکومت نے اس صورت حال کو تبدیل کرنے کیلئے ایسے وقت میں فوری مالی سپورٹ فراہم نہ کی جب نئے کورونا ویرینٹ اومی کرون کی وجہ سے پابندیاں دوبارہمتعارف کروا دی گئی ہیں اور لوگوں کو گھروں میں ہی رہنے کی ترغیب دی جا رہی ہے تو اس سے ایک الگ امکان امکان نظر آتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بہس سےمعمرافراد کیلئے یہ موسم سرما ایک المیہ ہو سکتا ہے۔ سردی کی لاگت کبھی زیادہ نہیں رہی۔ اوپینین سروے میں دسمبر کے دوران 2000 برطانوی بالغوں سے سسوالات پوچھے گئے تھے۔
تازہ ترین