اسلام آباد(جنگ نیوز، خبر ایجنسیاں) وزیراعظم اور آرمی چیف سے سعودی وایرانی وزرائے خارجہ کی الگ الگ ملاقاتیں،باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی افغانستان کی صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے ملاقات کی،ملاقات میں وزیراعظم نے شاہ سلمان بن عبدالعزیزاور ولی عہد محمد بن سلمان کیلئے تہنیتی مبارکباد پیش کی اور افغانستان پر او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیرمعمولی اجلاس بلانے کے سعودی اقدام کو سراہا،وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کہ سعودی عرب کی جانب سے افغانستان پر بلایا جانے والا وزرائے خارجہ کا اجلاس انتہائی اہم ہے، پاکستان افغانستان کی مدد کیلئے پاکستان میں قائم امدادی غیر سرکاری تنظیموں کو افغانستان کیلئے کام کرنے کیلئے مکمل تعاون فراہم کرے گا،وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دوطرفہ تعلقات انتہائی اہم ہیں،سعودی وزیر خارجہ نے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے اسلام آباد میں ہونے اجلاس سے افغانستان کی مدد کیلئے عالمی برادری فوری متحرک ہوگی۔قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے اتوار کو جاری پریس ریلیز کے مطابق بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے ملاقات کی ، ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی، افغانستان کی موجودہ صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے او آئی سی کے وزراء خارجہ کونسل کا 17 واں غیرمعمولی اجلاس اسلام آباد میں بلانے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ او آئی سی کے غیرمعمولی اجلاس سے افغانستان کو بڑھتے ہوئے سکیورٹی اور انسانی بحران سے بچانے کی عالمی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور امت مسلمہ میں سعودی عرب کے منفرد مقام کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ علاقائی امن اور خوشحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔ ملاقات کے لیے آئے معزز مہمان نے افغان صورتحال، بارڈر مینجمنٹ کے لیے خصوصی کوششوں، علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا اور ہر سطح پر پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ایرانی وزیر خارجہ نے بھی ملاقات کی، گفتگو کے دوران افغانستان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا جب کہ دونوں رہنماؤں نے دفاعی اور سیکیورٹی تعاون سمیت پاک ایران بارڈر سیکیورٹی میکنزم پر بھی بات چیت کی۔ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان کی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام پر پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور بارڈر مینجمنٹ، علاقائی استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کیساتھ برادرانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے کیوں کہ پاک ایران تعلقات برادرانہ اور تاریخی نوعیت کے ہیں۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ دونوں ملکوں میں گزشتہ سالوں میں دفاعی تعاون مزید فروغ پایا ہے۔آخر میں دونوں جانب سے علاقائی اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق ہوا۔قبل ازیںایرانی وزیر خارجہ نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی۔