قائداعظم محمد علی جناحؒ کے والد جناح بھائی پونجا (پیدائش 1850ء) تین بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ انھوں نے اپنے والدین کی رضامندی سے مٹھی بائی سے شادی کی اور کراچی منتقل ہوگئے۔ کراچی میں انھوں نے ایک تین منزلہ عمارت (وزیر مینشن) میں اپارٹمنٹ کرائے پر حاصل کیا۔ 25دسمبر 1876ء کو مٹھی بائی نے اپنے سات بچوں میں سے پہلے بچے کو جنم دیا۔ نومولود بچہ انتہائی کمزور اور ایک نومولود بچے کے اوسط وزن سے چند پونڈ کم ہی تھا۔ مٹھی بائی کو اپنا پہلا بچہ بہت عزیز تھا اور انھیں یقین تھا کہ بڑا ہوکر یہ بچہ بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرے گا۔ والدین نے بچے کا نام محمد علی جناح بھائی رکھا۔
محمد علی جناح بھائی جب 6برس کے ہوئے توانھیں ابتدائی تعلیم کے لیے سندھ مدرسۃ الاسلام میں داخل کیا گیا۔ تاہم اس بچے کو تعلیم میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ انھیں ریاضی سے نفرت تھی اور اس کے بجائے وہ دوستوں کے ساتھ آؤٹ ڈور کھیل کھیلنے کو ترجیح دیتے تھے۔ محمد علی جناح بھائی کے برعکس، جناح بھائی پونجا چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ریاضی میں مہارت حاصل کرے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کا بیٹا جب ریاضی میں مہارت حاصل کرے گا تب ہی ان کے کاروبار کو آگے بڑھاسکے گا۔1880ء کے ابتدائی عشرے تک جناح بھائی پونجا کا کاروبار کافی بڑھ چکا تھا۔ وہ کپاس، اون، کھالوں، آئل سیڈز اور اناج برآمد کرتے تھے جبکہ مانچسٹر سے مختلف اشیا، دھاتیں اور ریفائنڈ چینی درآمد کرتے تھے۔
1887ء میں جناح بھائی کی اکلوتی بہن من بائی ممبئی (اس وقت کے بمبئی) سے اپنے بھائی کے پاس گھومنے کے لیے آئیں۔چونکہ من بائی، جناح کے بہت قریب تھیں، اس لیے انھوں نے جناح کو بہتر تعلیم دینے کے لیے ممبئی ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اس بات پر جناح کی والدہ انتہائی غمزدہ ہوئیں کیونکہ وہ اپنے سب سے پیارے اور پسندیدہ بچے کو خود سے جدا نہیں کرنا چاہتی تھیں۔
بہرحال، جناح کا ممبئی میں گوکل داس تیج پرائمری اسکول میں داخلہ ہوگیا۔ جناح وہاں کے رٹالگاکر تعلیم حاصل کرنے کے طریقے سے انتہائی بیزار آگئےاور صرف چھ ماہ بعد ہی واپس کراچی کا رُخ کیا اور سندھ مدرسہ میں داخل ہوگئے۔ یہاں جناح، اکثر کلاسیں چھوڑ کر اسکول سے نکل آتے اور اپنے والد کے گھوڑوں کی سواری سے لطف اندوز ہوتے، جس کی وجہ سے اسکول سے ان کا نام بھی خارج کردیا گیا۔ گھڑسواری کے علاوہ، جناح فراغت کے وقت شاعری پڑھنا بھی پسند کرتے تھے۔ اس کے علاوہ انھیں شیکسپیئر کے ڈرامے بہت بھاتے تھے۔ بچپن سے ہی جناح کو کسی کا تسلط پسند نہیں تھا اور وہ کبھی آسانی سے کسی کے قابو میں نہیں آئے۔
اس کے بعد جناح کو کرسچن مشن ہائی اسکول میں داخل کروایا گیا۔ ان کے والدین کا خیال تھا کہ یہاں ان کے بچے کے بے چین دماغ کو ٹک کر پڑھائی کرنے کا ماحول میسر آئے گا۔ نوجوان جناح کے لیے میٹروپولیٹن بمبئی کے مقابلے میں اُبھرتا ہوا پورٹ شہر کراچی زیادہ بہتر ثابت ہورہا تھا۔ ساتھ ہی ان کے والد کا کاروبار بھی مسلسل ترقی کررہا تھا۔
جناح بھائی پونجا کی کمپنی برطانوی ڈگلس گراہم اینڈ کمپنی کے ساتھ مل کر کام کرتی تھی۔ برطانوی کمپنی کے جنرل منیجر سر فریڈرک لی کرافٹ، نوجوان جناح پر بہت اثر رکھتے تھے، جو غالباً پوری زندگی برقرار رہا۔ جناح اس خوبصورت، خوش پوشاک اور کامیاب شخص سر فریڈرک کی شخصیت سے متاثر تھے۔ سر فریڈرک کو بھی نوجوان جناح میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کو بخوبی اندازہ تھا، جس کے پیشِ نظر سر فریڈرک نے انھیں اپنے لندن آفس میں انٹرن شپ کی پیشکش کردی۔ اس وقت لندن جانا، ہندوستان کے ہر بچے کی خواہش ہوتی تھی، تاہم یہ اعزاز لاکھوں میں ایک محمد علی جناح بھائی کو حاصل ہوا۔ سر فریڈرک نے سچ مچ لاکھوں بچوں میں سے نوجوان جناح کا انتخاب کیا تھا۔
جناح کا لندن جانے کا فیصلہ ان کی والدہ کے لیے ایک بار پھر بچھڑنے کا پیغام لایا۔ ان کے لیے چھ مہینے کی جدائی ہی انتہائی کربناک ثابت ہوئی تھی، ایسے میں اپنے بیٹے سے دو یا تین سال تک دور رہنے کا سوچنا بھی محال تھا۔ تاہم بہت زیادہ اصرار کے بعد وہ اس شرط پر اپنے بیٹے کے لندن جانے پر راضی ہوئیں کہ وہ لندن روانہ ہونے سے پہلے شادی کرے گا۔ اس طرح، نوجوان جناح کی شادی ایک چودہ سال کی لڑکی ایمی بائی سے کردی گئی۔ جناح اس وقت سولہ سال کے تھے اور یہ فروری 1892ء کا زمانہ تھا۔ اسی سال نومبر (کچھ حوالہ جات کے مطابق جنوری 1893ء) میں وہ لندن روانہ ہوگئے اور جانے سے قبل اپنی انگریزی بہتر کرنے کے لیے وہ کرسچن مشن اسکول میں تعلیم حاصل کرتے رہے۔
30مارچ 1895ء کو جناح نے لنکن اِن کونسل میں اپنا نام محمد علی جناح بھائی سے محمد علی جناح میں بدلنے کے لیے درخواست دی۔ اپریل 1895ء میں ان کی درخواست قبول کرلی گئی۔ لنکن اِن میں بار کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران جناح کی سیاست میں بھی دلچسپی بڑھی۔ بیرسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1896ء میں جناح ہندوستان واپس آگئے۔ کراچی میں مختصر قیام کے بعد انھوں نے ممبئی جانے کا فیصلہ کیونکہ وہاں وہ اپنے پیشے اور سیاسی کیریئر کے لیے وہاں بہتر مواقع دیکھ رہے تھے۔ 24اگست 1896ء کو انھیں بمبئی ہائی کورٹ میں اِنرول (رجسٹر) کرلیا گیا۔
لندن جانے کے بعد انھیں دوبارہ کبھی بھی اپنی زوجہ ایمی بائی کو دیکھنا یا ان سے ملنا نصیب نہیں ہوا کیونکہ وہ لندن میں ہی تھے کہ ایمی بائی کا انتقال ہوگیا۔ بعد میں جناح نے دوسری شادی پارسی کاروباری شخصیت سر ڈِنشا کی بیٹی رتی سے کی۔ ان کی شادی 19اپریل 1918ء کو ہوئی۔ رتی نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ قائد اعظم کی ازدواجی زندگی تو اتنی کامیاب نہ رہی مگر ان کی سیاسی و پیشہ ورانہ زندگی کا ستارہ خوب چمکا۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے ذاتی زندگی کی پرواہ کیے بغیر مسلمانوں کے لیے ایک آزاد و خودمختار وطن کے قیام کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور بالآخر پاکستان کی شکل میں ایک آزاد مملکت کے قیام میں کامیاب رہے۔ انھوں نے عوامی مفاد ات کا خاص خیال رکھتے ہوئے پاکستان کے آئین و قانون میں انصاف کی بالادستی کو اولین ترجیح دی۔