کورونا وائرس کے باعث پچھلے سال کی طرح رواں سال بھی کھیلوں کی اصل روح تماشائیوں کو گھروں میں قید رکھا گیا،ان کی عدم موجودگی میں مقابلوں کے دوران شور شرابے کے لئے میوزک کا سہارا لیا گیا،تماشائیوں کے بینڈ باجے اور نعرے ماند پڑ گئے، خوشی کے شادیانے نہ بج سکے، اس سال بھی اس وبائی امراض کی وجہ سے کھیلوں کے کچھ مقابلے نہ ہوسکے، 2021میں اس وبا میں کمی سے کھیل کے میدان آباد ضرور ہوئے مگر شائقین کے بغیر ہونے والے کئی مقابلوں میں وہ رونق نہیں دکھائی دی جو کھیلوں کا اصل حسن ہے۔
پاکستان کے لئے رواں سال کر کٹ کے علاوہ مایوس کن رہا، ٹوکیو اولمپکس میں ایتھلیٹ ارشد ندیم، ویٹ لفٹر طلحہ طالب اور ریسلنگ کے شعبے میں انعام بٹ پاکستان کے نئے ہیرو ثابت ہوئے ، جنہوں نے پاکستانی شائقین کھیلوں کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیر نے کی کامیاب کوشش کی،ماہور شہزاد بیڈ منٹن میں اولمپئین ہونے کا اعزاز حاصل کرنے میں کام یاب رہیں، رواں سال بھی پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے تعلقات میں بہتری نہ آسکی، کھیلوں کی وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ تمام تر کوششوں کے باوجود نئی قومی اسپورٹس پالیسی نہ لاسکی۔
کورونا اثرات کے باوجود کئی مقابلے ہوئے، جس میں اہم ترین شو ٹوکیو اولمپکس گیمز تھے جس میں کھلاڑی بھر پور انداز میں ایکشن میں نظر آئے مگر اس میں ان کی جیت کی خوشی کا وہ انداز نہیں تھا جو کھیل کے میدانوں کا خاصا ہوتا ہے،کوچ فتح پر کھلاڑی کو گلے نہ لگا سکا،جیتنے والا ہارنے والے کو دلاسا نہ دے سکا، ناکام کھلاڑی حریف فاتح کو ہاتھ ملا کر جیت کی مبارک باد نہ دے سکا، پاکستان کے لئے رواں سال بھی مایوس کن رہا، کر کٹ کے میدان سے خوشیاں ملتی رہی،مگر دیگر کھیلوں میں ہم مثبت نتائج حاصل نہ کرسکے، قومی کھیل ہاکی میں ہمارا سر بلند نہ ہوسکا،والی بال کے میدان سے ایشین مقابلوں میں کچھ اچھے نتائج ضرور ملے مگر وہ ہماری توقعات کے مطابق نہیں تھے۔
اسنوکر میں ہمارے کھلاڑیوں نے فتوحات اپنے نام کیا، اسکواش میں ہماری کار کردگی میں کوئی اہم تبدیلی نہ آسکی، پاکستان میں فٹبال کا تنازع جاری رہا، پاکستان کی فیفا نے عالمی رکنیت معطل رکھی، پاکستان فٹبال ہائوس پر تالے پڑے رہے، عالمی سطح پر فٹبال کے میدان میں نسل پرستی اور شدت پسندی نمایاں دکھائی دی۔ٹوکیو اولمپکس 2020 کوویڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر کے بعد جولائی اگست میں منعقد ہوئے ، یہ پہلا موقع تھا کہ اولمپک کھیلوں کو منسوخ کرنے کے بجائے ملتوی اور دوبارہ شیڈول کیا گیا۔ ٹوکیو اولمپکس 2021 کی افتتاحی تقریب 23 جولائی کو جاپانی دارالحکومت کے نئے تعمیر شدہ نیشنل اسٹیڈیم میں منعقد ہوئی جبکہ اختتامی تقریب 8 اگست 2021 کو اسی مقام پر منعقد کی گئی۔
اولپکس گیمز میں امریکانے 39 سونے کے تمغوں سمیت مجموعی طورپر 113 تمغے حاصل کئے جبکہ چین نے 38 سونے کے تمغوں کے ساتھ 88 اور جاپان نے 27 سونے کے تمغوں کے ساتھ 58 تمغے حاصل کئے۔ اسی طرح ان ممالک سمیت دنیا کے 15 ممالک نے کثیر تعداد میں تمغے حاصل کئے ۔ بدقسمتی سے پاکستان تمغے لینے والے ان ممالک میں شامل نہ ہوسکا تاہم ایتھلیٹکس گیم میں پاکستان نے ارشدندیم نے جویلین تھرو میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
ارشد ندیم نے اپریل میں ایران کے شہر مشہد میں بین الاقوامی سطح پر منعقدہ پہلے امام رضا انٹرنیشنل کپ میں جویلین تھرو کے مقابلوں میں 86.38 میٹر کی تھرو کر کے سونا کا تمغہ حاصل کیا۔ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان نے جون 2021 میں ورلڈ ایتھلیٹکس کوچز ایجوکیشن اینڈ سرٹیفیکیشن سسٹم لیول ون کا انعقاد کیا جس میں اے ایف پی سے الحاق شدہ 25کوچز نے شرکت کی جبکہ نومبر میں لاہور میں ہونے والے اس کورس میں 27 کوچز نے حصہ لیا۔پاکستان سوئمنگ فیڈریشن نے نومبر لاہور میں نیشنل سوئمنگ چیمپیئن شپ کا انعقاد کیا جس میں مردوں کے چوبیس اور خواتین کے پانچ ایونٹس کروائے گا۔ مردوں میں 56واںمین اوپن کیٹگری میں آرمی کے سید محمد حسیب طارق نے 50میٹر بٹرفلائی ایونٹ کا مقابلہ 26.17منٹ میں طے کر کے کامیابی حاصل کی۔
اسی طرح 25 واں بوائز نیشنل ایج گروپ کیٹگری کے ایج گروپ 12 اور اس سے کم کی کیٹیگری میں پنجاب کے محمد دانیال کاشف نے 100 میٹر فری اسٹائل 1:02.44 منٹ، 50 میٹربٹرفلائی30.38 منٹ اور 50 میٹر بریسٹ اسٹروک 35.95 منٹ میں طے کر کے تین مقابلوں میں کامیابی حاصل کی جبکہ پنجاب کے ہی اریآن رحمان خاور نے 50 میٹر فری اسٹائل 28.24 منٹ میں طے کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ 4x100میٹر فری ریلے میں پنجاب نے 4:30.86 منٹ میں طے کیا۔
ایج گروپ 14 اور اس سے کم کی کیٹیگری میں سندھ کے علی میتھا نے 100 میٹر فری اسٹائل، 100میٹر بیک اسٹروکس، 50 میٹر بٹرفلائی اور 50 میٹر فری اسٹائل میں کامیابیاں سمیٹیں۔ایج گروپ 16 اور اس سے کم کی کیٹیگری میں سندھ نے 4x100میٹر فری اسٹائل ریلے اور 4x100میٹر میڈلے ریلے میں دیگر سوئمرز کو شکست دی۔ کے پی کے سے تعلق رکھنے والے محمد احمد درانی نے 50 میٹر بٹرفلائی، 200 میٹر انفرادی میڈلے، 100میٹر بیک اسٹروک اور 50 میٹر بیک اسٹروک میں کامیابی حاصل کی جبکہ آرمی کے محمد امان صدیقی نے 200 میٹربٹرفلائی، 200میٹر فری اسٹائل،400 میٹر انفرادی میڈلے، 100 میٹر فری اسٹائل اور 100 میٹر بٹرفلائی میں سرفہرست رہے۔
واپڈا کے دانیال غلام نبی نے 200میٹربیک اسٹروک،100 میٹر بیک اسٹروک اور 50 میٹر بیک اسٹروک میں سرفہرست رہے۔20ویں گرلز نیشنل ایج گروپ کیٹیگری میں 12 سال اور اس سے کم کی کیٹیگری میں آرمی کی فاطمہ سلمان نے 50 میٹر بٹرفلائی میں پہلا تمغہ جیتا جبکہ آرمی نے ہی 4x100 میڈلے ریلے میں کامیابی حاصل کی۔مصطفی ال سرٹی نے نومبر 2021 میں منعقدہ 15ویں سی این ایس انٹرنیشنل اسکواش چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا۔
چیمپئن شپ کی اختتامی تقریب پاکستان نیوی روشن خان جہانگیر خان اسکواش کمپلیکس کراچی میں منعقد ہوئی۔2021میں ایشیائی سرزمین پر ہونے والے پہلے ایونٹ میں ناصر اقبال اور مدینہ ظفر کو پاکستان میں منعقد ہونے والے BISL4 سدرن پنجاب انٹرنیشنل اسکواش ٹورنامنٹ کے چیمپئن کا تاج پہنایا گیا۔خواتین کا ایونٹ مدینہ ظفر نے لیا جنہوں نے دسمبر میں پاکستان انٹرنیشنل اسکواش ٹورنامنٹ کا ٹائٹل واپس اپنے نام کرنے کے بعد مسلسل دوسرے ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کی۔ وہ ایونٹ کی ٹاپ سیڈ تھیں۔مردوں کا فائنل صرف دس منٹ تک جاری رہا جس میں ٹاپ سیڈ عاصم خان کو میچ سے ریٹائر ہونا پڑا۔
جس کے بعد نمبر 5 اور عالمی نمبر 132 ناصر اقبال نے ٹرافی کو لفٹ کیا۔2015 کے بعد یہ ان کی پہلی کامیابی ہے، جب انہوں نے اسلام آباد میں پریذیڈنٹ گولڈ کپ انٹرنیشنل اسکواش ٹورنامنٹ جیتا تھا۔پاکستان میں پی ایس ایف کمپلکس میں اسکواش چیمپئن شپ کے فائنل میں ٹاپ سیڈ طیب اسلم کو شکست دینے کے بعد ناصر اقبال نے 2021 کی اپنی دوسری فتح حاصل کی۔ٹورنامنٹ کا انعقاد کووڈ ایس او پیز کی پابندیوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔مصحف اسکواش کمپلیکس اسلام آباد میں ایشین انڈیویجوئل اسکواش چیمپئن شپ یں مردوں کے مقابلوں میں 32کھلاڑیوں جبکہ خواتین کے مقابلوں میں 16کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
پاکستان سمیت ہانگ کانگ، ایران، کویت، ملائیشیا، قطر، سنگاپور اور سری لنکا کے بین الاقوامی کھلاڑی ٹورنامنٹ میں شریک ہوئے۔خواتین کا فائنل ہانگ کانگ کی تونگ سوز ونگ نے 3-0 کے گیم اسکور سے جیتاجبکہ مردوں کے فائنل میں ملائیشیا کے اینگ آین یو نے کامیابی حاصل کی،۔ٹینس فیڈریشن کی جانب سے بھی قومی سطح پر ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا گیا جن میں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن جونیئر ٹینس اسلام آبادلیگ ون اور لیگ ٹو،مارچ کے مہینے میں جاپان کے خلاف ڈیوس کپ اسلام آباد میں کھیلاگیا، 62ویں ایس ایس بی ٹینس ڈیولپمنٹ سیریز کا انعقاد کراچی میں کیا گیا، جون کے مہینے میں پی ٹی ایف ڈیولپمنٹ سیریز اسلام آباد میں کھیلی گئی، اگست میں 8ویں انڈس فارما نیشنل ٹینس کراچی میں کھیلی گئی،ستمبر میں ایشین ٹینس فیڈریشن انڈر12 چیمپیئن شپ اسلام آباد میں کھیلی گئی۔
ہاکی کے ایونٹس میں ایک بڑا ایونٹ سلطان اذلان شاہ ہاکی کپ ٹورنامنٹ جو ملائیشیا میں منعقد کیا جانا تھا،کو بھی کووڈ19کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا تھا۔ اسی طرح ہاکی دیگر بڑے ایونٹ بھی وبائی بیماری کی وجہ سے منعقد نہیں کئے جاسکے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے قومی اوربین الاقوامی سطح پر ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل،ایک روزہ بین الاقوامی میچ، ٹیسٹ سیریز کھیلیں۔ یونائیٹڈ عرب امارات میں نومبر میں کھیلی گئی آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ورلڈ کپ میں قومی ٹیم نے اپنے گروپ کے تمام میچوں میں کامیابی حاصل کی تاہم وہ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔قومی کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹونٹی میں تاریخ رقم کرتے ہوئے کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ ٹی ٹونٹی میچز جیتنے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا۔
قومی ٹیم نے رواں سال 27 میچوں میں سے 18 ٹی ٹونٹی میں فتح حاصل کرکے یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ اس سے قبل 2018 میں قومی ٹیم نے 19 میچوں میں سے 15 ٹی ٹونٹی میں فتح حاصل کرکے کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ میچز جیتنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔پاک بحریہ کے زیر اہتمام 35ویں قو می روئنگ چیمپیئن شپ کی اختتامی تقریب کا انعقاد راول جھیل اسلام آبادپر کیا گیا۔پاک بحریہ نے 9 سال بعد مذکورہ چیمپیئن شپ دوبارہ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔
چیمپیئن شپ میں پاکستان نیوی، پاکستان آرمی، واپڈا، پنجاب، اسلام آباد کلب اور پاکستان پولیس کی ٹیموں نے حصہ لیا۔میچز اوپن سنگل، اوپن ڈبل، اوپن فور، لائٹ سنگل، لائٹ ڈبل، لائٹ فور اور پیئر کی کیٹگری میں کھیلے گے۔پاکستان نیوی کی روئنگ ٹیم نے مَردوں کی کیٹگری میں 7 گولڈ میڈلز جیت کر تمام ایونٹس میں کامیابی اپنے نام کر لی۔ پاک آرمی 7 سلور میڈلز کے ساتھ رنر اپ رہی۔
خواتین کی کیٹگری میں پاک آرمی 6 گولڈ اور ایک سلور میڈل کے ساتھ سرفہرست رہی جبکہ واپڈا ایک گولڈ، 2 سلور اور 4 برانز میڈلز کے ساتھ رنر اپ رہی۔ ایشین ٹرافی ہاکی چیمپئن شپ میں پاکستان نے چوتھی پوزیشن حاصل کی، کوریا پہلے، جاپان دوسرے، بھارت تیسرے نمبر پر رہا، انگلینڈ میں انگلش پریمیئر فٹ بال لیگ کے مقابلے جاری ہیں، لنکا پریمیئر لیگ اور بگ بیش لیگ میں ٹیمیں آمنے سامنے ہیں ۔ فٹ بال ایک 100 سال پرانا کھیل ہے جو پوری دنیا میں پھلتا پھولتا رہتا ہے ۔ فٹ بال کے کھلاڑیوں کو ان کی موت کے بعد بھی عزت دی جاتی ہے۔2021 میں فوت ہونے والے فٹ بالرز میں جمی گریوز 81 سال کی عمر میں 19 ستمبر کو انتقال کر گئے تھے۔ جین پائیری ایڈم 6 ستمبر کو 73 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اسی طرح ذکی انور 19 برس کی عمر میں 6 اگست کو انتقال کرگئے جبکہ سید شاہد حکیم کا 82 سال کی عمر میں 22 اگست کو انتقال ہوا۔ ایس ایس نارائن 5 اگست کو 86 سال کی عمر میں چل بسے۔ جیوسپی پیریرو 2 جون 2021 کو 29 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
جمی گریوز کا پرتعیش کیریئر تھا۔ جمی گریوز انگلینڈ کے 1966 فیفا ورلڈ کپ جیتنے والے اسکواڈ کے رکن بھی تھے۔ انہوں نے انگلینڈ کے لیے اپنے 57 میچوں میں 44 گول کیے ہیں۔ جمی دو بار ورلڈ کپ میں شامل تھے، 1962 میں اور 1966 میں انہوں نے چلی کی ٹیم کی نمائندگی کی۔ اپنے کیریئر میں انہوں نے چیلسی، میلان، ٹوٹنہم ہاٹ پور اور ویسٹ ہیم کے لیے فٹ بال کھیلا تھا۔جین پیئر ایڈمز فرانس کے سابق ڈیفینڈر ہیں، انہوں نے 1970 کی دہائی میں نیمز کے لیے کھیلا، بعد ازاں وہ 1977 سے 1979 تک کچھ سال PSG کے لیے کھیلے۔ ان پر اینستھیٹسٹ کا الزام سچ ثابت ہوا تھا۔ مغربی افریقہ سے فرانس کے لیے کھیلنے والوں میں سے ایک ہیں۔ تقریبا ایک دہائی تک کوما میں رہنے کے بعد 73 سال کی عمر میں 6 ستمبر 2021 کو انتقال کر گئے۔
1970 کی دہائی میں انہوں نے 22 بین الاقوامی میچ کھیلے۔2021 میں ہونے والی المناک اموات میں سے ایک 29 سالہ اطالوی فٹ بالر جوزپی پیرینو کی موت ہے، انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ اپنے مرحوم بھائی کے لیے کھیلے جانے والے یادگاری میچ کے دوران میدان میں انتقال کر گئے۔ 2012 میں انہوں نے ایبولیٹانا کلب چھوڑنے کے بعد پارما کلب میں شمولیت اختیار کی۔ ان کے چھوٹے بھائی سائیکل چلاتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔سید شاہد حکیم، ایک سینٹرل مڈفیلڈر، جو کہ 1960 کی دہائی میں روم اولمپکس میں کھیلے۔ انہیں ممتاز اعزازات سے نوازا گیا۔
وہ 50 سال سے زائد عرصے تک فٹ بال میں رہے۔ سید ایک کثیر جہتی شخصیت تھے جو فیفا میں بین الاقوامی ریفری تھے، ایشین گیمز میں اسسٹنٹ کوچ تھے، ہندوستانی فضائیہ کے سابق اسکواڈرن لیڈر تھے اور 2017 انڈر 17 فیفا ورلڈ کپ کے انچارج پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی رہے۔چندروز بعد نیا سال2022شروع ہورہا ہے اس سال کا سب سے بڑا مقابلہ ورلڈ کپ فٹبال کا ہوگا جس کا میزبان قطر ہے، کامن ویلتھ گیمز بر منگھم میں ہوں گے، خواتین کا ورلڈ کپ کر کٹ ٹور نامنٹ بھی شیڈول ہے،دیکھنا یہ کہ نیا سال کھلاڑیوں اور منتظمین کی اداسی کو خوشی یں بدل سکے گا۔