• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان، ترکی اور ایران میں باہمی تجارت کے فروغ کی خاطر خصوصی مال بردار ٹرین کی دس سال بعد بحالی بلاشبہ قومی معیشت کی بہتری کے نہایت مثبت امکانات کی حامل ہے۔ گزشتہ روز اس ٹرین کا ازسر نو باقاعدہ آغاز ہو گیا اور اسلام آباد سے تہران و استنبول کے لیے چلنے والی خصوصی مال بردار ٹرین تفتان سے ایران روانہ ہو گئی۔ 13بوگیوں پر مشتمل اس مال گاڑی کی 8بوگیوں میں پاکستان کا مشہور گلابی نمک ہے۔ پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان تجارت اور معیشت سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں باہمی تعاون بڑھانے کی خاطر علاقائی تعاون برائے ترقی(آر سی ڈی) کا قیام 1964میں عمل میں آیا تھا۔ 1985میں اس کا نام بدل کر اقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او) کردیا گیا۔ تینوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے 2009ءمیں مال بردار ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے یہ سروس دو سال بعد ہی معطل ہو گئی۔ درجنوں کنٹینرز کے ساتھ پاکستان کے دارالحکومت سے یورپ کے سب سے بڑے شہر استنبول تک کیلئے شروع کی گئی یہ ٹرین اپنا سفر تقریباً دو ہفتوں میں مکمل کرے گی جو متبادل سمندری راستے سے کہیں زیادہ تیز رفتار اور کم خرچ ہے۔ پاکستان کے توازن تجارت کی بہتری کے لیے برآمدات میں قابل لحاظ اضافہ ناگزیر ہے۔ مال بردار ٹرین کی یہ خصوصی سروس اس ضمن میں نہایت مفید کردار ادا کرسکتی ہے۔ ملک کے کاروباری اور صنعتی حلقوں کے تعاون سے برادر ملکوں کی ضروریات کا جائزہ لے کر طے کیا جانا چاہیے کہ انہیں کون کون سی اشیاء برآمد کی جا سکتی ہیں۔ بہتر انتظامات کرکے اس امر کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ یہ سروس اب مستقل بنیادوں پر جاری رہے گی اور ماضی کی طرح معطل نہیں ہوگی نیز تینوں ملکوں کو تجارت کے ساتھ ساتھ تعلیم و تحقیق اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خاطر بھی نتیجہ خیز اقدامات عمل میں لانے چاہئیں۔

تازہ ترین