اسلام آباد (فاروق اقدس) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی اسلام آباد آمد اور پھر اچانک ہی غیر اعلانیہ طور پر بینظیر بھٹوشہید کی برسی میں شرکت کیلئے گڑھی خدابخش میں حاضری اور تقریر نے جہاں کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں وہاں ان کی آمدورفت سے ایک پراسراریت بھی پیدا ہوئی ہے کیونکہ اس سے قبل سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور پارٹی کے دیگر رہنمائوں نے واضح کیا تھا کہ آصف زرداری گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ہونیوالے تعزیتی اجتماع میں شریک نہیں ہونگے.
تاہم انہوں نے آصف زرداری کی عدم شرکت کے بارے میں کوئی وجہ بیان نہیں کی تھی جبکہ اس سے قبل وہ لاہور اور اسلام آباد میں حکومت کیخلاف ’’خیمہ زن‘‘ ہونے کا اعلان بھی کر چکے تھے لیکن اسلام آباد میں انکی آمد کا مقصد کیا واقعی کسی ’’ ایک شخصیت‘‘ سے ملاقات تھی اور اگر وہ ملاقات ہوئی یا نہ ہوسکی تو وہ شخصیت کون تھی.
مولانا فضل الرحمٰن کے ذرائع ابھی تک اس حوالے سے خاموش ہیں کہ انکی آصف زرداری سے ملاقات ہوئی تھی.
دوسری طرف پیپلز پارٹی کے ترجمان اور وزراء بھی اس بارے میں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، ایک اطلاع یہ بھی تھی کہ اس بات کا امکان ہے کہ آصف زرداری ’’ وڈیو لنک‘‘ پر اسلام آباد سے بینظیر بھٹوشہید کی برسی کے اجتماع سے خطاب کرینگے۔
لیکن اسلام آباد سے خصوصی طیارے کے ذریعے لاڑکانہ پہنچ کر انہوں نے جو سرپرائز دیا اس نے مزیدسوال اٹھا دیئے ہیں جبکہ اس صورتحال میں ترجمانوں کی جانب سے خاموشی نے اس صورتحال کو مزید پراسرار بنا دیا ہے۔