پاکستان پیپلزپارٹی پے درپے شکستوں کے بعد پنجاب کے سیاسی میدان میں دوبارہ زندہ ہورہی ہے، جس کا واضح ثبوت حالیہ ماہ دسمبر میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133لاہور کے ضمنی الیکشن اور خانیوال میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 206 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے حیران کن نتائج ہیں، پہلی نشست مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک کی وفات کے بعد خالی ہوئی جس پر ان کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک کامیاب ہوئیں تاہم ان کے مدمقابل پیپلزپارٹی لاہور کے صدر اسلم گل نے زبردست مقابلہ کیا اور 32313ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حالانکہ 2018کے عام انتخابات میں اسی حلقہ میں اسلم گل کو 5600ووٹ ملے تھے، ضمنی الیکشن میں لاہور کے حلقہ میں پیپلزپارٹی کے ووٹ میں پانچ گنا اضافے نے سیاسی حلقوں کو حیران کردیا، پی پی 206خانیوال میں مسلم لیگ ن کے منحرف رکن نشاط ڈاھا کی وفات سے خالی ہونے والی نشست پر مسلم لیگ ن کے رانا محمد سلیم کامیاب ہو گئے،تحریک انصاف کی نورین نشاط ڈاھا دوسرے اور پیپلزپارٹی کے سید میر واثق حیدر 15059ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے، پیپلزپارٹی نے اس حلقے میں 2018کے عام انتخابات میں تین گنا زائد ووٹ حاصل کئے۔
تحریک انصاف تو این اے 133کے ضمنی الیکشن میں فرار ہو گئی تھی، تاہم پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کا بھرپور مقابلہ کیا۔2018کے انتخابات میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق اور تحریک لبیک کے بعد پیپلزپارٹی جو پانچویں نمبر پر چلی گئی اور پنجاب میں نام ونشان مٹ گیا تھا، ضمنی الیکشنوں میں بھی پیپلزپارٹی کو عبرتناک شکستیں ہوئیں،پنجاب میں ماہ ستمبر کے دوران کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کو ناکامی ہوئی جن میںمسلم لیگ ن، تحریک انصاف، آزاد امیدواروں کے بعد پیپلزپارٹی چوتھے نمبر پر رہی، لاہور کنٹونمنٹ بورڈ اور والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں پیپلزپارٹی 20حلقوں میں صرف 10حلقوں میں امیدوار کھڑے کر سکی۔
تین برسوں میں پیپلزپارٹی کی یکے بعد دیگرشکستوں سے پیپلزپارٹی کی جڑیں اکھڑ گئیں، پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، جنرل سیکرٹری چودھری منظور احمد، لاہور کے صدر حاجی عزیز الرحمان چن انہی شکستوں کے بھینٹ چڑھے۔تاہم حالیہ کامیابیوں کا سہرا بلاشرکت غیرے نومنتخب صدر راجہ پرویز اشرف اور جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی کو جاتا ہے جنھوں نے ضمنی الیکشنوں میں وہ شاندار نتائج حاصل کئے جن کی کسی کو امید نہ تھی۔
ان دونوں رہنمائوں نے پیپلزپارٹی کے مردہ گھوڑے میں دوبارہ جان ڈال دی ہے، تنظیموں کو دوبارہ فعال اور کارکنوں کو متحرک کردیا ہے۔پنجاب میں پیپلزپارٹی کو متحرک کرنے کے لئے راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی میں اپنی پارلیمانی اور حلقے کی سیاسی سرگرمیاں بھی معطل کر دی ہیں، راجہ پرویز اشرف پنجاب کی ضلعی تنظیموں کو بھی ازسر نو منظم کرنے لگے ہیں، انھوں نے لاہور میں حاجی عزیز الرحمان چن کی جگہ اسلم گل کو صدر بنا دیا، اسرارالحق بٹ کی جگہ جمیل منج اور عابد صدیقی کی جگہ سابق ایم پی اے فائزہ ملک کو سیکرٹری اطلاعات بنادیا گیا۔
اس کے بعد دیگر اضلاع کی باری ہے۔ پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب میں بھی اہم تبدیلیاں متوقع ہیں، راجہ پرویز اشرف تمام دھڑے بندیوں کو ختم کر کے صرف اور صرف پیپلزپارٹی کو ساتھ لے کر چل رہےہیں، این اے 133کے ضمنی الیکشن میں انھوں نے گلی ، محلے اور بازاروں کا دورہ کیا، کارکنوں کے گھروں میں جاکر ملاقاتیں کیں اور انھیں دوبارہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر مجبور کردیا، راجہ پرویز اشرف نے انتھک محنت کر کے کارکنوںکے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں۔
آصف زرداری خاص طور پر صوبائی سیاست میں دلچسپی لے رہے ہیں، این اے 133کے ضمنی الیکشن میں انھوں نے مسلسل بلاول ہائوس لاہور میں قیام کیا، ان کی ہدایات پر سندھ کی صوبائی وزیر حقوق نسواں شہلہ رضا، نوابشاہ سے رکن سندھ اسملی طارق آٍرائیں، سینیٹر پلوشہ خان، نیئر بخاری، قمر زمان کائرہ، چودھری منظور احمد سمیت دیگر سنیئر رہنما بھی الیکشن ڈیوٹیوں پر مامور تھے۔
آصف زرداری نے الیکشن کے بعد حلقہ کے کارکنوں کو بلاول ہائوس مدعو ، آتش بازی کا مظاہرہ اور کھانا بھی دیا، بلاول بھٹو بھی لاہور پہنچے اور پہلی بار لاہور اور ذیلی تنظیموں پیپلزیوتھ، پی ایس ایف، خواتین، علما، ڈاکٹر، وکلا سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، یہ پہلا موقع ہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے درمیان سکیورٹی کی تمام رکاوٹیں ختم ہو گئیں، خبر ہے کہ آصف زرداری ضمنی الیکشن سے اس قدر خوش ہیں کہ ماڈل ٹائون لاہور میں گھر لے چکے ہیں جس کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے اور وہاں آئندہ رہائش اختیار کریں گے۔پنجاب میں بلدیاتی ادارے اپنی پانچ سالہ مدت پوری ہونے کے بعد 31دسمبر کو ختم ہو رہے ہیں جس کے بعد بلدیاتی اداروں کا کنٹرول سرکاری ایڈمنسٹریٹروں کو سپرد کر دیا جائے گا۔
پیپلزپارٹی کا اگلا ہدف بلدیاتی انتخابات ہیں جس کے پہلےمرحلے میں تنظیم سازی کے ذریعے پارٹی کو فعال کیا جارہا ہے اور دوسرے مرحلے میں بلدیاتی امیدواروں کی تلاش ہو گی، پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر بلدیاتی انتخابات کے لئے پیپلز پارٹی کی 3رکنی سرچ کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے،صوبائی کمیٹی میں ظفر عباس لک،رانا اکرام ربانی اور اعجاز احمد سمہ کو نامزد کیا گیا ہے۔
3 رکنی صوبائی کمیٹی ڈویژن، ڈسٹرکٹ اور تحصیل سطح پر کمیٹیاں تشکیل دیگی اور انکی مشاورت سے مضبوط بلدیاتی امیدواروں کا چناؤ کرے گی، پیپلزپارٹی لاہور کے صدر اسلم گل کا کہنا ہے کہ آئندہ پیپلزپارٹی لاہور کو یونین کونسل تنظیموں کے ذریعے نچلی سطح تک منظم کریں گے، پیپلزپارٹی لاہور کے الگ دفتر کی تلاش بھی ہو رہی ہے تاحال صوبائی دفتر ماڈل ٹائون استعمال کیا جا رہا ہے، لاہور میں چار ڈسٹرکٹ تنظیموں کا تجربہ ناکام ہو گیا اس لئے آئندہ ٹائون سطح پر تنظیمیں قائم ہو گی۔