• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپین میں آتشزدگی سے ہلاک ہونے والوں کی میتیں پاکستان نہیں جا سکتیں، سفیر پاکستان

گزشتہ ماہ کی 30 تاریخ کو بارسلونا کے علاقے ”تیتوآن“ کے ایک بینک کی عمارت میں آتشزدگی کے واقعے میں ایک پاکستانی فیملی کے 4 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، پوسٹ مارٹم میں بتایا گیا کہ ان کی موت پھیپھڑوں میں دھواں بھر جانے کی وجہ سے ہوئی۔

حادثاتی موت کی وجہ سے مقامی پولیس نے پاکستانی سرکاری اداروں سے میتوں کے فنگرز پرنٹس کی تصدیق مانگی جو تاخیر کا شکار ہو گئی۔

7 دسمبر کو مقامی عدالت نے اجازت دے دی کہ متعلقہ مردہ خانہ ان میتوں کو وصول کرلے۔ جس کے بعد میتیں مردہ خانہ پہنچیں تو وہاں صوبہ کاتالونیا کے محکمہ صحت کا قانون آڑے آگیا۔

جس کے مطابق میتوں کو اگر 6 دن کے اندر اندر محفوظ بنانے والی کیمیائی اجزا لگائی جائے تو اجازت ملتی ہے کہ میتیں پاکستان روانہ کی جا سکیں ورنہ میتیں صوبے سے باہر نہیں جا سکتیں۔

اس حوالے سے میڈرڈ میں متعین سفیر پاکستان  شجاعت راٹھور سے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو منع کیا جائے کہ وہ ہمارے سرکاری کام میں مداخلت نہ کریں، پھر کہا گیا کہ کمیونٹی کے رہنماؤں سے رابطہ کریں تاکہ وہ میتیں وصول کرنے میں پاکستانی سرکاری اداروں کی مدد کریں۔ 

دوسری طرف اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سوال کررہی ہے کہ فنگرز پرنٹس کی تصدیق میں پاکستانی سرکاری اداروں سے تاخیر کیوں ہوئی؟ میتیں پاکستان روانہ کیوں نہیں ہوئیں؟ صوبہ کاتالونیا کا محکمہ صحت میتیں لے جانے کی اجازت کیوں نہیں دے رہا؟ 

 واضح رہے کہ ہلاک ہونے والے خاندان کے سربراہ انصر اقبال کا تعلق ضلع منڈی بہاؤ الدین کے گاؤں ”چرونڈ“ کے انتہائی غریب گھرانے سے ہے، مرحوم کی بیوی رومانیہ سے تعلق رکھتی تھیں، جبکہ ہلاک ہونے والوں میں اُن کے دو بچے بھی شامل ہیں۔

مرنے والوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی میتوں کو سپرد خاک کرنے کے لئے پاکستان میں بے چین ہیں جبکہ میڈرڈ اور بارسلونا میں پاکستانی سرکاری نمائندے کہہ رہے ہیں کہ ایک ہفتے کے بعد ہمیں اپنی کوششوں کے نتائج ملیں گے کہ وہ کامیاب ہوئیں یا نہیں۔

آج سفیر پاکستان نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ صوبائی محکمہ صحت اپنی پالیسی یا قانون میں رعایت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری طرف مرنے والوں کے لواحقین نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر ہمارے پیاروں کی میتوں کو ہمارے حوالے کرنے کے لئے ہمارا ساتھ دیں تاکہ ہم غریبوں کی داد رسی ہوسکے۔

واضح رہے کہ اسپین کی مختلف تنظیموں نے اس اندوناک واقعے کے رونما ہونے پر بہت بڑا احتجاج کیا تھا جس میں شریک سیکڑوں افراد کا کہنا تھا کہ اگر مکانات کے کرایہ جات مناسب ہوں اور ہسپانوی حکومت غریب لوگوں کو مکانات دے تو کوئی بھی اس طرح کسی بینک یا دُکان کی عمارت میں پر خطر رہائش نہ رکھے۔

اس واقعہ کی تفتیش میں ایک مراکشی میاں بیوی کی تلاش بھی جاری ہے جو ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہی عمارت میں رہتے تھے انہوں نے وقوعہ والی شام ہلاک ہونے والوں کے ساتھ جھگڑا کیا تھا، قیاس کیا جاتا ہے کہ شاید اُس جوڑے نے عمارت کو آگ لگائی ہو۔

یہ تو تفتیش کے بعد معلوم ہو گا کہ آگ کیسے لگی؟ فی الحال تو لواحقین کو اپنے پیاروں کی میتوں کی وصولی کا انتظار ہے جس کے لئے وہ حکومت پاکستان کی طرف نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔

آج سفیر پاکستان نے اپنے پیغام میں بتایا کہ چاروں میتیں اسپین میں دفن ہوں گی اور تدفین کے تمام اخراجات قونصلیٹ جنرل آف پاکستان آفس بارسلونا ادا کرے گا۔

یاد رہے کہ 11جنوری کو وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی سرکاری دورے پر میڈرڈ آ رہے ہیں فلاح و بہبود کا کام کرنے والی کچھ پاکستانی ایسوسی ایشنز نے اس مسئلے کو اُن کے سامنے پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تازہ ترین