حکومت نے آئی ایم ایف کے دبائو پر تین روز قبل منی بجٹ میں مزید 343ارب روپے کے ٹیکس عائد کرتے ہوئے جہاں ریکارڈ مہنگائی کے ساتھ 2021کو رخصت کیا، یکم جنوری کو 2022کا استقبال پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار روپے پندرہ پیسے کے اضافے سے ہوا۔ جس کے بعد پٹرول کی قیمت بڑھ کر 144.82، ڈیزل 141.62، مٹی کا تیل 113.53اور لائٹ ڈیزل 111.06روپے فی لیٹر ہو گیا۔ گزشتہ برس یکم جنوری ہی کوپٹرول 106، ڈیزل 110.24، مٹی کا تیل 73.65اور لائٹ ڈیزل 71.81روپے فی لیٹر دستیاب تھا گویا اس ایک سال کے دوران پٹرول 38.82، ڈیزل 31.38، مٹی کا تیل 39.88اور لائٹ ڈیزل 39.25روپے فی لیٹر مہنگا ہوا۔ اس دوران صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں محض 10فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ نجی اداروں میں کام کرنے والے اور مزدور طبقہ کی تنخواہیں اور اجرتیں جوں کی توں رہیں اور گزشتہ برس کی مہنگائی سے ان کی قوت خرید جواب دے گئی اور اب ان کیلئے یہ فیصلہ کرنا بھی مشکل ہے کہ علاج معالجہ، بچوں کی تعلیم، دو وقت کی روٹی، اشیائے ضروریہ اور بجلی گیس میں سے کس کا انتخاب کریں۔ پی ٹی آئی حکومت غریب، تنخواہ دار اور متوسط طبقے کے معاشی مسائل کے حل کا ایک پروگرام لیکر آئی تھی اس کے اقتدار کو ساڑھے تین سال کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے اور ابھی تاحدِ نظر اس پر آئی ایم ایف کا دبائو دکھائی دے رہا ہے اور قرضوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے مزید برآں اسے اور بھی بہت سے معاشی چیلنج درپیش ہیں ان حالات میں ناگزیر ہے کہ تمام غیر ضروری سرکاری اخراجات بند کئے جائیں۔ ٹیکسوں کی تعداد اور شرح کی بجائے اس کا دائرہ کار بڑھائیں، مشاورت یقیناً بار آور ثابت ہو سکتی ہے جس کے لئےسیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سوچنا پڑے گا۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998