لاہور (نمائندہ خصوصی، خصوصی نمائندہ، خبر نگار، وقائع نگار خصوصی،سپیشل رپورٹر،خصوصی رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی جانب سے فیصل چوک میں کسانوں کے دھرنے کو لعنتی دھرنا کہنے پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان بنچوں پر اٹھ کھڑے ہوگئے ،اس موقع پر تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا، ہنگامہ آرائی کے دوران سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال آرڈر آرڈر کی آواز بلند کرتے رہ گئے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن شور مچانے کی بجائے کسانوں کے مطالبات بتا دیں، انہیں دھرنے کے شرکاء کے مطالبات کا علم نہیں، اپوزیشن ایوان میں عدم استحکام پھیلانا چاہتی ہے اور شور شرابے کے بعد اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر کے دھرنے میں بیٹھنا چاہتی ہے جس پر حزب اختلاف کے لیڈر میاں محمود الرشید نے موقف اختیار کیا کہ وزیر قانون کا کسانوں کو لعنتی کہنا قابل مذمت ہے، حکومت ان کے مطالبات تسلیم کرے۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان اسمبلی نے ایوان میں شیم شیم اور گو نواز گو کے نعرے لگائے ۔ اپوزیشن رکن اسمبلی فائزہ ملک نے کہا کہ وزیر قانون اس سے قبل تحمل سے بات سنتے تھے آج ان کا رویہ مختلف ہے، فائزہ ملک نے ایوان کی توجہ اوکاڑہ کے کسانوں سے ہونے والے مظالم پر بھی مذکور کروائی۔ سرکاری رکن شیخ علائو الدین نے کسانوں کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا سے اجناس کی درآمد کر کے ہمارے کسانوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔بھارت کو افغانستان کے لئے تجارتی راستہ دینے سے زرعی معیشت تباہ ہوگئی ہے، کاشتکار سبزیاں اور اجناس اونے پونے داموں فروخت کرنے پر مجبور ہیں ، اس کا فوری سدباب نہ کیا گیا تو کسانوں کو سڑکوں پر آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا، اپوزیشن کے ساتھ کئی سرکاری اراکین نے بھی ڈیسک بجا کر ان کی تائید کی۔ اس دوران ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی جس پر سپیکر اسمبلی کے حکم پر 5منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں اور کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آج صبح 9بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ اس سے پہلے بھی سپیکر نے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری کے ایوان میں غیرحاضر ہونے پر وقفہ سوالات آدھ گھنٹے کے لئے موخر کر کے اجلاس ملتوی کر دیا تھا۔ اراکین کی اکثریت کی اسمبلی کارروائی میں عدم دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ سپیکر کو 9دنوں میں 7مرتبہ کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ قبل ازیں پنجاب اسمبلی کا اجلاس صبح سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جس میں وقفہ سوالات میں محکمہ مواصلات و تعمیرات سے متعلق سوالات دریافت کئے جانے تھے جو موخر کر دیئے گئے۔ آصٖف محمود اور ڈاکٹر وسیم اختر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہو ئے مطالبہ کیا کہ گرمی کی شدت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں میں فوری تعطیلات کی جائیں اور پنجاب یونیورسٹی کے ایم اے ایم ایس سی اور بی اے پارٹ ون کے امتحانات رمضان المبارک کے بعد لیے جائیں جس پر سپیکر نے کہا کہ یہ درست ہے وزیر تعلیم اس پر غور کریں۔ وزیر تعلیم رانا مشہود نے کہا کہ شدید گرمی کے باوجود سرکاری تعلیمی ادارے حکومت کے طے شدہ کیلنڈر کے مطابق گرمیوں کی تعطیلات کے لئے یکم جون سے بند ہوں گے۔ ایک توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ چھوٹو گینگ کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، سردار وقاص حسن موکل، چوہدری عامر سلطان چیمہ، ڈاکٹر محمد افضل نے نقشہ فیس کی مد میں سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کے نقصان کی نشان دہی کی ۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے سرکاری ہسپتالوں کے مسائل اور الحاج الیاس چنیوٹی نے چھوٹے اضلاع میں ڈمپرز کے ہونے والے ڈرائیوروں کے لائسنس کے حوالے سے تحاریک التوائے بھی پیش کیں۔ پنجاب اسمبلی کی کارروائی کے دوران بلوچستان یونیورسٹی کے طلباء و طالبات بھی ایوان میں موجود تھے ۔دریں اثناء رانا ثناءاللہ نےپنجاب اسمبلی کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کسان نمائندوں کو گزشتہ رات 7کلب روڈ بلایا جہاں ڈیڑھ گھنٹے تک مذاکرات جاری رہے ،مذاکرات میں ہم نے واضح کر دیا تھا کہ کسانوں کے مطالبات پنجاب حکومت سے متعلق نہیں بلکہ وفاقی حکومت سے متعلق ہیں۔ کسان کھادوں میں سبسڈی اور بجلی کی فی یونٹ قیمت 5روپے چاہتے ہیں ، یہ دونوں معاملات وفاق سے متعلق ہیں کسان رہنمائوں کو وہاں معاملات اٹھانے چاہئیں ، ہم ان کی مدد کیلئے اپنی آوا ز بھی ملائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے احتجاج کے لئے ناصر باغ مخصو ص کیا ہے لیکن میڈیا وہاں کوریج کے لئے نہیں پہنچتا جس کی وجہ سے مال روڈ کو احتجاجی مظاہرین ٹریفک کے لئے بند کر دیتے ہیں جو قانو ن کی خلاف ورزی ہے لیکن اس کا ذمہ دار میڈیا ہے ۔ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کے معاملے کو بین الاقوامی اداروں کے سامنے اٹھا ئیں گے اور اسے حل کریں گے ۔قائد حزب اختلاف میاں محمود الر شید نے کسانوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم حالات کی سنگینی کا اندازہ لگائیں، مشیروں کی باتوں میں آنے کی بجائے قوم کو انکے سوالوں کا جواب دیں ورنہ ٹائم ختم ہو جائیگا، جلد پا نا ما دھماکے کے نقصانات کے تخمینہ لگانے کا عمل شروع ہو جائیگا، شہباز شریف شو بازیاں چھوڑ کر کسانوں، اساتذہ اور کلرکوں کے جائز مطالبات تسلیم کریں۔شہریوں کا اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر آنا حکومت کی گڈ گورننس کے منہ پر طمانچہ ہے۔ دریں اثنا پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے تین ارکان اسمبلی سردار وقاص حسین موکل عامر سلطان اور خد یجہ عمرفاروقی نے دوقراردادیں پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی ہیں جمع کروائی جانے والی قراردادوں میں پہلی قرارداد آبی جارحیت کے خلاف اور دوسری قرارداد پاکستان کسان اتحاد سے اظہاریکجہتی سے متعلق ہے پہلی قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بھارت آبی جارحیت کے تحت پاکستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈال دیا ہے اوربین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے بھارت دریائے چناب کا رخ تبدیل کر کے پاکستان کو بنجر بنانے کی کوشش کر رہاہے‘بھارت سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے‘ بھارت پاکستان کو پانی حقوق کی لگاتار خلاف ورزی کرتا رہا ہے‘حکومت معاملے کا نوٹس لے کر عالمی سطح پر آواز اٹھائےحکومت اس معاملے کا نوٹس لے اور باہمی سطح پر آواز اٹھائے۔انہیں ارکان اسمبلی نے اپنی دوسری قرارداد میں پنجاب بھر کے کسانوں سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے پاکستان کسان اتحاد کے مطالبات فوری طور پر منظورکرنے کا مطالبہ کیا ہے