مری میں پھنسے لوگوں کو نکالنے اور ان کی امداد کے حوالے سے قائم کیے گئے کنٹرول روم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکۂ کوہسار مری میں گزشتہ روز 1 لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں، جہاں رات سے بجلی کی فراہمی بند ہے۔
کنٹرول روم ذرائع کے مطابق لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کر کے چلے گئے، سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی ہونے کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کنٹرول روم ذرائع نے بتایا کہ ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی اور اسے راستے سے ہٹانے کا عمل جاری ہے۔
کنٹرول روم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مری میں بہت سی گاڑیوں میں لوگ چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی پھنسے ہوئے ہیں، گاڑیوں میں لوگوں کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
ادھر وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ مری میں رات سے پھنسی ہوئی گاڑیوں میں 16 سے 19 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔
وزیرِ داخلہ شیخ رشید مری اور گلیات میں پھنسے مسافروں کی امداد کی مانیٹرنگ کے لیے مری پہنچ گئے، انہوں نے بتایا کہ مری میں امدادی کارروائیوں کے لیے پاک فوج کی 5 پیدل پلاٹون ہنگامی بنیاد پر منگوائی گئی ہیں، ہنگامی بنیادوں پر ایف سی اور رینجرز کو بھی طلب کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق مری میں ہونے والی اموات میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے پولیس کے اے ایس آئی سمیت ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب مری، گلیات اور آزاد کشمیر کے لیے آج رات شدید موسمی صورتِ حال کا انتباہ جاری کیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ نے مری اور گرد و نواح میں بارش، برف باری اور طوفان کی پیش گوئی کی ہے، 50 سے 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ طوفان آ سکتا ہے، جس کے دوران شدید برف باری کا امکان ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ مقامی افراد رات گھروں سے نہ نکلیں، ایمبولینس سروسز، سیکیورٹی گاڑیوں اور فائر فائٹرز کو الرٹ رہنے کا کہا گیا ہے۔
برف باری ہونے کی وجہ سے لاکھوں افراد نے گزشتہ روز مری کا رخ کیا تھا، برف باری کی وجہ سے متعدد گاڑیاں سڑکوں پر پھنس گئیں اور ہزاروں سیاحوں نے گزشتہ رات سڑکوں پر گزاری۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بارش کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔
اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کے پیشِ نظر نالوں میں سیلابی صورتِ حال کا خدشہ ہے، اس حوالے سے بھی ریسکیو ٹیموں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔