سپریم کورٹ آف پاکستان نے اداکارہ صوفیہ مرزا کے بچوں کے اغواء سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے اداکارہ کے بچوں کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے واپسی کی دستاویزات کل تک مکمل کرنے کا حکم دے دیا، جبکہ 1 ہفتے میں پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔
جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہاکہ وزارتِ داخلہ بچوں کی واپسی کی دستاویز کا عربی ترجمہ آج ہی مکمل کرے، جبکہ وزارتِ خارجہ دستاویز تصدیق کیلئے کل یو اے ای ایمبیسی بھجوائے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اداکارہ صوفیہ کا سابق شوہر عمر فاروق کی حوالگی کا ریڈ وارنٹ انٹر پول میں زیرِ التواء ہے، ریڈ وارنٹ و دیگر معاملات فالو کرنے کے لیے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے صوفیہ مرزا کے بچوں کو واپس لانے کے لیے کیا کیا؟ پاکستان سے بچے اغواء کر کے یو اے ای لے جائے گئے، دستاویز کا عربی ترجمہ کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ایف آئی اے کو بچے واپس لانے کی دستاویز تیار کرنے میں 12 سال لگ گئے۔
عدالت نے 1 ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کر لی اور سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔