سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس کو تعلیمی اداروں کے معاملات میں مداخلت پر احتیاط کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس کو جامعات کی پالیسیوں اور قواعد میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، سائیکالوجی کی طالبہ کی جگہ پیپر دینے پر طالبعلم ایمل خان کی 3 سالہ نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے۔
ایمل خان نے یونیورسٹی کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، پشاور ہائی کورٹ نے ایمل خان کی نااہلی 3 سال سے کم کرکے ایک سال کی تھی۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ایمل خان نے سائیکالوجی کی طالبہ کی جگہ پیپر میں بیٹھنےکی غلطی تسلیم کی۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ قانون اور بنیادی حقوق کےعلاوہ جامعات کے دیگر معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یونیورسٹیز کے تعلیمی ماہرین طلبا سے متعلق بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں، ججز کا کام ذاتی پسند ناپسند پر نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جمہوریت شخصیات سے نہیں بلکہ قانون پر عمل کرنے سے قائم ہوتی ہے۔