• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیریوں پر بھارتی پابندیاں مزید سخت ہوگئیں، چوہدری قربان

لوٹن (نمائندہ جنگ) کو آرڈی نیٹر کشمیر سالیڈیرٹی کمپئین لوٹن حاجی چوہدری محمد قربان نے بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل نہتے کشمیریوں پر پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں، اطلاعات کےمطابق بھارتی فوجی حکام نے بڑی تعداد میں عارضی بنکر سری نگر میں قائم کردیئے ہیں۔نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ، تلاشیاں لینا اور محاصرے کی کارروائیاں بھی تیز کردی گئیں ہیں۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے پلوامہ میں چھاپہ مارکر ایک معلم فاروق احمد کو گھر سے گرفتار کر لیا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے یوم جمہوریہ پر ممکنہ احتجاج کو رکوانے کے لیے بلیک پینتھر کمانڈ کنٹرول وہیکلز اور سی سی ٹی وی کیمروں سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔بھارت کے یوم جمہوریہ کی حقیقت سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے، کو آرڈی نیٹر کشمیر سالیڈیرٹی کمپئین لوٹن حاجی چوہدری محمد قربان نے کہا ہے کہ کشمیر پر غیر جمہوری اور غاصبانہ قبضہ برقرار رکھ کر بھارت جمہوری ملک کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا، انہوں نے کہا کہ برطانوی اوریجن کشمیری پاکستانی کونسلروں، ممبران ہاؤس آف لارڈز اور ممبران آف کامنز اور ان کے دوست اراکین کو چاہیے کہ وہ مختلف جمہوری فورمز پر کشمیر کی صورتحال پر آواز بلند کرنا جاری رکھیں ،امریکی کانگریس اور یورپی یونین کے ساتھ بھی مزید انگیج ہوا جائے، انہوں نے کہا کہ جنوری کے مہینہ میں بھارت اپنے یوم جمہوریہ کی آڑ میں کشمیری مظلوم عوام پر ظلم و ستم کے نئے نئے حربے آزماتا ہے کیونکہ کشمیری اس نام نہاد بھارتی غاصب نام نہاد جمہوریت کی دعویدار اور ایک سامراجی قوت کے چہرے پر پڑا ہوا نقاب اپنی سرگرمیوں کے ذریعے بے نقاب کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی سطح پر بھارت کے اصل چہرہ کو بے نقاب کرنے کی آج اشد ضرورت ہے، کیونکہ بھارت کی حکومتیں اس یوم جمہوریہ کی آڑ لے کراپنا گھناؤنا کردار چھپا کر دنیا کو دھوکا دیتی چلی آرہی ہیں، موجودہ مودی حکومت نے تو بھارت کے اندر بسنے والے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے، آئے روز اس متعلق رپورٹس سامنے آتی ہیں، مودی سرکار نے کشمیر کی تاریخی حیثیت کو بھی مسخ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت کی مختلف نسلی اور مذہبی اقلیتیں جو آواز بلند کر رہی ہیں بیرون ملک آباد کشمیری کمیونٹی کو ان آوازوں کو مزید پھیلانے کی کوشش کرنی چاہیے اور مہذب دنیا کی توجہ بھارت اور کشمیر کی صورتحال پر مبذول کرانے کے لئے تگ و دو جاری رکھی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری لیڈر شپ منظم ہوکر 26 جنوری کے موقع پر لندن، واشنگٹن اور دیگر بین الاقومی مراکز پر کرونا کے قواعد و ضوابط کو ملحوظ رکھ کر آواز بلند کریں، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انگیج ہوا جائے، ای میل اور ورچوئل سیمینار کیے جائیں اور ہر جمہوری طریقے سے کشمیر کی آواز پہنچائی جائے تو موٹر نتائج نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف برطانیہ کے اندر کئی لاکھ کشمیری موجود ہیں ،یہی اگر منظم ہوکر مختلف کونسلوں اور ایوانوں کے اندر لابنگ مضبوط کریں تو بھارت کے خلاف مہم منظم کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے خود برطانیہ کی بھارتی کمیونٹی سے بھی رابطے کیے جائیں اور ان کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ اپنی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ختم کرے، بھارت کے اندر تمام اقلیتوں کو حقوق دے اور پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن طور پر رہا جائے، انہوں نے کہا کہ اسی طرح دنیا کے دیگر اہم مراکز سے تمام انصاف پسند اقوام مل کر اس فسطائیت کے خلاف احتجاج کریں، مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکہ کے اندر بھی بھارتی لوگوں پر زور دیا جائے کہ کشمیر کے عوام پر جاری بھارت کے ظلم و جبر کو رکوانے میں اپنے حصے کا کردار ادا کریں، انہوں نے کہا کہ خاص طور جموں کشمیر پر بھارتی غاصبانہ قبضے کے تناظر میں کشمیری مظلوم عوام اور ان کے حمایتی پاکستانی باشندے جو کئی سالوں سے 26 جنوری کا دن یوم سیاہ کے طور پر منا کر دنیا کو بھارت کا مکروہ سامراجی چہرہ دکھانے کی اپنی طرف سے کوشش کرتے چلے آرہے ہیں اب وہ ان کاوشوں میں مزید تیزی پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کر دیا جاتا اور بھارت کے اندر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے نہیں جاتے بھارت کو یوم جمہوریہ کی تقریبات منانا کسی بھی طور زیب نہیں دیتا۔
یورپ سے سے مزید