• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی وزیراعظم انتخابی قسمت بدلنے کیلئے کمزور لوگوں کو نشانہ بنانے لگے

گریٹر مانچسٹر (ابرار حسین) لیورپول ایکو نیوز کے پولیٹکل ایڈیٹر لیام تھورپ نے برطانیہ کے آئندہ انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم رشی سنک ایک مایوس وزیراعظم کی طرح اپنی انتخابی قسمت کو بدلنے کیلئے حیران کن طور پر اپنی ناقص پولنگ ریٹنگ کو بحال کرنے کی کوشش میں کمزور لوگوں کی زندگیوں کو مزید مشکل بنا کر انہیں الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ان کی آخری بڑی چال جیسے نارتھ سے تیز رفتار ریل کو کاٹ رہی تھی، تو ایسا لگتا ہے کہ اس کی تازہ گھرگھراہٹ کمزور اور بیمار لوگوں کو انہیں اس مدد سے دور کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے جس کی انہیں ضرورت ہے وزیراعظم نےآئند ہ ہونے والے عام انتخابات میں شکست سے بچنے کے لئے لاکھوں جدوجہد کرنے والے لوگوں کی زندگیوں کو پہلے سے کہیں زیادہ مشکل بنانے کے لیے لڑائی کو ’’سِک نوٹ برطانیہ‘‘ تک لے جانے کا فیصلہ کیا ہے برطانیہ کو ان لوگوں کے ساتھ بالکل مسئلہ ہے جو اس لیے کام نہیں کرسکتے کیونکہ وہ بہت زیادہ بیمار ہیں اور وزیراعظم نے درست کہا کہ خاص طور پر بڑا مسئلہ ذہنی صحت ہے مگر وزیراعظم کام نہ کرنے کی اصل وجہ بتانے کے بجائے پہلے سے ہی صحت کے امراض میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نشانہ بنا کر انہیں الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ یہاں تک کہ ایسے ڈاکٹروں کو بھی نہیں بخشا جو لوگوں کو ان کے مسائل سے نمٹنے میں مدد کر رہے ہیں۔ایک ایسی تقریر میں جو پڑھ کر گویا ڈیلی ٹیلی گراف کے کمنٹ پیس جنریٹر کے ذریعے ہوئی تھی، اس میں دعویٰ کیا گیا کہ فوائد کچھ لوگوں کے لیے ’’لائف اسٹائل چوائس‘‘ بن گئے ہیں مگر حالات ایک بار پھر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ جب یہ حکومت مشکل میں ہوتی ہے، تو وہ سب سے پہلے زیادہ تر کمزور لوگوں کا انتخاب کرتی ہے انہوں نے مزید کہا ہے کہ وزیراعظم ذہنی مدد کے خواہاں افراد پر ا لزام لگانے میں جلدی کر رہے ہیں لیکن انہیں اس کے پیچھے اصل وجوہات جاننے کی کوشش کرنی چاہے تھی بجائے اس کے کہ انہوں نے اس ملک میں خدمات کی دستیابی کے مسئلہ کا کوئی ذکر تک نہیں کیا بلکہ یہاں تک کہ فوڈ بنک کے استعمال غیر محفوظ کام اور غربت کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جو موجودہ حکمرانوں کے گزشتہ ادوار میں ہوا ہے اور برطانیہ میں ان 20لاکھ افراد کا بھی ذکر تک نہیں کیا جو اس وقت زہینی صحت کے دباؤ میں این ایچ ایس میں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ کیا ان مسائل کی بنیادی وجوہات تلاش کرنے کی بجائے ایسے لوگوں کو نشانہ بنایا جانا درست ہے جنہیں موجودہ حالات میں مدد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کو سوچنا چاہے کہ ایسے افراد جو ذہنی اور دماغی طور پر صحت کے حوالے سے دوچار ہیں انہیں حکومت غیر مناسب کام کی جانب دھکیل رہی ہے جس کو وہ قبول نہیں کرتے اس پر ان کے فوائد کو ختم کرنے کی دھمکی دینے سے ان کے حالات بہتر ہونے کی بجائے بد تر ہو جائی گے۔ اس تمام تر صورتحال سے نمٹنے کیلئے اگلی حکومت کی ترجیح ہونی چاہے لیکن رشی سوناک اس پر کوئی واضع سیاسی حکمت عملی اپنانے پر ناکام نظر آتے ہیں جس پر مائینڈ چیرٹی کے نمائندوں نے بھی وزیراعظم کی اس گفتگو کو عوامی نقطہ نظر کے مطابق بدنامی نقصان دہ اور غلط قرار دیا ہے۔
یورپ سے سے مزید