• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر
قیام پاکستان کے بعد لیاقت علی خان اور ذو الفقار علی بھٹو ایسے حکمراں ہیں جنہیں سازش کے تحت قتل کرا دیا گیا۔ پاکستان کے یہ رہنما بے پناہ خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے اور ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے جس دن ذو الفقار علی بھٹو نے امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اسی دن سے ہی ان کے خلاف عالمی اور طاغوتی سازشوں کا آغاز ہو گیا تھا۔ ویسے بھی دنیا کے بعض ایسے سیاستدان جو بے پناہ خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے کو طاقتور ممالک نے اپنے لیے خطرہ محسوس کرتے ہوئے انہیں نہ صرف راستے سے ہٹا دیا بلکہ ایک طویل عرصہ وہ جیل میں بھی اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے۔ ذو الفقار علی بھٹو نے امریکہ کو سفید ہاتھی سے تشبیہ دی، وزارت عظمیٰ کے دور میں انہوں نے لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کر کے ترقی یافتہ ممالک کو للکارا۔ ذوالفقار علی بھٹو میں ہر انسان کی طرح خامیاں بھی موجود ہوں گی مگر ان کی خوبیوں کو آج بھی دنیا خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو جیل میں گزارے ہوئے 323دنوں میں صرف دو مرتبہ سخت طیش میں آئے پہلے مرتبہ جب انہیں عام وین میں جیل لایا گیا دوسری مرتبہ جب پنکی (بینظیر بھٹو) طے شدہ وقت پر ملاقات کے لیے نہ پہنچیں، بینظیر بھٹو ہفتے میں ایک بار اپنے پاپا ذوالفقار علی بھٹو سے ملنے کے لیے جیل پہنچتیں اور ان کی علیحدگی میں ایک گھنٹہ ملاقات ہوتی اس دوران کسی بھی شخص حتیٰ کہ مشقتی کو بھی ان کے قریب جانے کی اجازت نہ تھی۔ بینظیر بھٹو ملاقات کے دوران اپنے ہاتھوں سے اپنے والد کے لیے کافی بناتیں اور گھر سے لایا ہوا کھانا گرم کر کے انہیں کھلاتی تھیں۔ ذو الفقار علی بھٹو اس وقت انتہائی خوش و خرم ہوتے جب ان کا پسندیدہ سالن جس میں مٹر قیمہ اور پھلیاں شامل تھیں پک کر آتا تھا، اس دن وہ ایک سے زائد روٹی کھاتے تھے ویسے معمول کے مطابق وہ صبح ہلکا سا ناشتہ کرتے دوپہر کو ایک روٹی کھاتے اور شام کو دودھ کا ایک گلاس پیا کرتے تھے ایک گھنٹے کے لیے جیل حکام انہیں چہل قدمی کی اجازت دیتے مگر اکثر اوقات وہ قانون کی کتابوں میں کھوئے رہتے جس دن پنکی کی ملاقات کا دن ہوتا تھا اس دن وہ علی الصبح اٹھ جاتے نہا دھو کر نیلا سوٹ پہن کو برآمدے میں پنکی کا انتظار کرتے ایک مرتبہ کراچی سے اسلام آباد آنے والی فلائٹ لیٹ ہو گئی اور پنکی مقررہ وقت پر ملاقات کے لیے نہ پہنچی تو انہوں نے جیل حکام اور بعض فوجی حکام کو باآواز بلند انگلش میں برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔ ان کا غصہ عروج پر پہنچ گیا اور انگلش میں یہ کہتے رہے کہ جس شخص نے بھی میرے اور پنکی کے درمیان دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی میں اسے تہس نہس کر دوں گا اور غصے میں زور زور سے پاؤں کو پٹختے رہے۔ بینظیر بھٹو نے اپنے لیٹ ہونے کی وجہ سے پاپا کو آگاہ کیا اور بتایا کہ فلائٹ لیٹ ہو گئی تھی آپ جیل حکام پر کیوں غصہ نکال رہے ہیں۔ وہ اکثر اوقات اپنی نگرانی پر معمور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل مجید احمد قریشی کو کہا کرتے کہ انہوں نے اس ملک کو جمہوریت کی راہ پر گامزن کیا ہے پاکستان کو ایٹمی پاور بنانے کے علاوہ اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا اسلامی ممالک کے پاس دولت اور تیل کا ہتھیار موجود ہے انہیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی وجہ سے انہیں سزا دی گئی ہے۔ عالمی طاقتوں کو میرا عمل پسند نہیں آیا امریکہ، روس تیسری دنیا کو برداشت نہیں کرتے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے وکلا پر ان سے ملاقات پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 323دن میں اپنی صرف ایک سالگرہ منائی جس روز ذو الفقار علی بھٹو کی سالگرہ تھی اس دن پوری جیل کو دولہن کی طرح سجا دیا گیا۔ تمام سجاوٹی سامان محترمہ بینظیر بھٹو کئی یوم پہلے اپنے ہمراہ لے کر آئیں جنہیں ان کے مشقتی عبد الرحمٰن نے اپنے ہاتھوں سے سجایا۔ اس موقع پر بینظیر بھٹو، بیگم نصرت بھٹو اور ان کے وکلا کے علاوہ تمام جیل کے عملے کو بھی مدعو کیا گیا۔ جب ذوالفقار علی بھٹو نے سالگرہ کا کیک کاٹا تو اس موقع پر موجود تمام افراد نے کورس کے انداز میں ’’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘‘ گایا کورس کے انداز میں گائے جانے والے ان فقروں کو سن کر جیل میں قید دیگر قیدیوں نے بھی اپنی اپنی بارکوں میں باآواز بلند ’’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘‘ گانا شروع کر دیا جو کافی دیر تک گایا جاتا رہا۔ وہ اکثر اوقات کہتے کہ میرا اللہ پر کامل یقین ہے نبی کریم ﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں اور انہوں نے منکرین ختم نبوت پر پابندی عائد کی کہ وہ خود کو مسلمان نہیں لکھ سکتے وہ دکھاوے کا مولوی نہیں بننا چاہتے خدا وندکریم دلوں کے بھید خوب جانتا ہے جیل سے رہا ہونے کے بارے میں ہر وقت پرامید رہنے والے ذوالفقار علی بھٹو اس وقت انتہائی غمزدہ ہو گئے جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ ان کی اپیل سپریم کورٹ آف پاکستان سے مسترد ہو گئی ہے بلکہ وہ یہ خبر سنتے ہی سکتے میں آ گئے۔ اپیل خارج ہونے کے دس یوم بعد انہیں پھانسی دے دی گئی۔
یورپ سے سے مزید