• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس دانوں نےایک ایسے قدیم کیکڑےکے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ جس کی آنکھیں بہت زیادہ بڑی ہیں جن کی وجہ سے وہ بہت دور تک دیکھ سکتا ہے اور آسانی سے شکار بھی کرسکتا ہے ۔اس کیکڑے کے فوسلز چند سال قبل امریکی ریاست کولمبیا اور وایومنگ میں الگ الگ مقامات سے دریافت ہوئے تھے ،جن پر تحقیق کرکے معلوم ہوا کہ وہ تقریباًساڑھے نو کروڑ سال قدیم ہیں۔ان رکازات کی جسامت صرف ایک انچ کے لگ بھگ تھی۔ 

جنہیں Callichimaera perplexa (کالیچیمائرا پرپلیکسا) کا سائنسی نام دیا گیا۔ماہرین پہلے ہی دن سے ان فوسلز کے سروں پر موجود آنکھوں جیسے ابھاروں کی باقیات سے حیران تھے۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ ابھار واقعی میں ان کیکڑوں کی مرکب آنکھیں تھیں۔ ان کیکڑوں کی ہر آنکھ درجنوں اور سیکڑوں چھوٹی چھوٹی آنکھوں سے مل کر بنی تھی۔ 

علاوہ ازیں یہ آنکھیں کسی حفاظتی سانچے میں بند نہیں تھیں بلکہ کیکڑے کے جسم سے گویا باہر لٹکی ہوئی تھیں۔جب ان کا موازنہ قدیم اور جدید کیکڑوں کی آنکھوں سے کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ جسامت کے لحاظ سے ان معدوم کیکڑوں کی آنکھیں 16 فی صدتھیں۔

جب کہ دوسری اقسام کے کیکڑوں میں پوری جسامت کا صرف 1 سے 3 فی صد حصہ ان کی آنکھوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کیکڑے کے دوسرے جسمانی خدوخال میں مڑے ہوئے پنجے، منہ کے حصے جو ٹانگوں سے مشابہ ہیں، کھلی ہوئی دُم اور لمبا جسم شامل ہیں۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
ٹیکنالوجی سے مزید