• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: قتل کے ملزم پولیس اہلکار کی خودکشی یا معاملہ کچھ اور؟


کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے مبینہ چھاپے کے دوران قتل کے ملزم پولیس کانسٹیبل کی خودکشی کے معاملے نے اخبار میں حراست کی پہلے سے شائع شدہ خبر سامنے آنے پر نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔

پیر 17 جنوری کو کراچی کے ایک مقامی اخبار کے صفحۂ آخر پر نمایاں طور پر خبر شائع ہو چکی ہے کہ کشمیر روڈ پر ماں اور بہن کے سامنے نوبیاہتا نوجوان شاہ رخ کو قتل کرنے کے الزام میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

اخبار میں دیگر ملزمان کے تو نہیں مگر پولیس اہلکار فرزند کا نام نمایاں طور پر شائع کیا گیا ہے اور اس کے ماضی کے جرائم کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

حراست میں لیے گئے دیگر افراد میں فرزند کا مخبر اور 2 دیگر مشتبہ افراد شامل ہیں۔

اخبار کے مطابق یہ گرفتاریاں سرجانی ٹاؤن، گلشنِ معمار اور دیگر علاقوں سے عمل میں آئیں۔

اخبار میں خبر کی اشاعت کے لگ بھگ 20 گھنٹے بعد نصف شب کو گلشنِ اقبال بلاک 7 میں پولیس کے چھاپے کے دوران کانسٹیبل فرزند علی جعفری کی مبینہ خودکشی کے نتیجے میں موت سامنے آئی ہے۔

پولیس کے مطابق چھاپے کے دوران پولیس کا گھیراؤ دیکھ کر ملزم فرزند جعفری نے خود کو کنپٹی پر گولی مار لی اور موقع پر ہلاک ہو گیا۔

سوشل میڈیا پر متوفی فرزند جعفری کی ہلاکت کے فوری بعد کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں چھاپہ مارنے والے مبینہ پولیس اہلکار میت سے بدکلامی کرتے سنائی دیتے ہیں۔

ابھی ملزم کی لاش اسپتال نہیں پہنچائی گئی تھی کہ اس کی مبینہ خودکشی میں ہلاکت کے ایک گھنٹے کے اندر اندر اس کی مختلف پروفائل تصاویر اور ماضی کے جرائم اور اس کی گرفتاریوں اور وارداتوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

کراچی پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے انچارج ایس ایس پی عارف عزیز نے سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آنے پر متوفی فرزند علی جعفری کے زیرِ حراست ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔

قومی خبریں سے مزید